کویتی کمپنی کو نقصان ادائیگی نہ ہو نے سے ڈیزل کی درآمد تعطل کا شکار
اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)کویتی کمپنی کو ڈالر زمیں ادائیگیوں کے باعث ہونے والے نقصانات کی تلافی کی مدمیں ادائیگیاں نہ ہو نے باعث ڈیزل کی درآمد تعطل کا شکار ہو نے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے ، وزارت پٹرولیم کویتی کمپنی(کویت پٹرولیم کمپنی )کے ساتھ دسمبر 2023میں ہونے والا معاہدہ کی مزید ایک سال کیلئے توثیق نہیں ہوسکے گی اورڈالر کے شرح تبادلہ میں فرق کی ادائیگی نہ کی گئی تو کویتی کمپنی کریڈٹ پر ڈیزل کی فراہمی کے معاہدہ میں توثیق نہیں کرے گی ۔ذرائع پیٹرولیم ڈوژن کے مطابق حکومتی آئل مارکیٹنگ کمپنی (پی ایس او)کویت سے ڈیزل کی درآمد کیلئے درکار امریکی ڈالروں کی بروقت عدم ادائیگی کے باعث مشکلات کا شکارہو گئی ہے وزارت خزانہ نے نیشنل بنک آف پاکستان کو کویتی کمپنی کو ڈالر زمیں ادائیگیوں کے باعث ہونے والے نقصانات کی تلافی سے صاف انکارکردیا ہے جس کے بعد وزارت پٹرولیم کی جانب سے وزارت خزانہ کو مسئلہ کے حل کیلئے سٹیٹ بنک آف پاکستان(ایس بی پی)، نیشنل بنک آف پاکستان(این بی پی)اورپاکستان سٹیٹ آئل (پی ایس او)کا ایک ہنگامی اجلاس بلانے کیلئے مراسلہ لکھ دیا گیا ہے ،وزارت پٹرولیم کے ایک افسرنے”نوائے وقت“ کو بتایاکہ وزارت پٹرولیم کویتی کمپنی(کویت پٹرولیم کمپنی )کے ساتھ دسمبر 2023میں ہونے والا معاہدہ کی مزید ایک سال کیلئے توثیق نہیں ہوسکے گی، حکومت پاکستان کو ملک میں درکار ڈیزل کی کھپت کیلئے کسی اور ذریعہ پر انحصا رکرنے پڑے گا یاپھر بین الاقوامی مارکیٹ سے کھلی بولیوں(اوپن ٹینڈرز)کے ذریعہ درآمد کرنا پڑے گا۔ذرائع کے مطابق وزارت پٹرولیم نے نیشنل بنک آف پاکستان(این بی پی)کی طرف سے کو یت پٹرولیم کمپنی (کے پی سی)کو امریکی ڈالر میں کی جانے والی ادائیگیوں کے شرح تبادلہ میں فرق کی وجہ سے ہونے والے نقصانات پر وزارت خزانہ کی مدد مانگی گئی ہے ، گزشتہ سال سابق وزیر اعظم کی ذاتی مداخلت پرکویتی پٹرولیم کمپنی نے پی ایس او کو مزید ایک سال کیلئے ڈیزل کی فراہمی کی توثیق کی تھی ۔ وزارت خزانہ نے قومی بنک کو کے پی سی کی امریکی ڈالر میں ادائیگیوں پر شرح تبادلہ پر ہونے والے نقصانات کی تلافی کیلئے صاف انکار کردیا ہے ۔ واضح رہے کہ پی ایس او کویتی کمپنی کو درآمد کردہ ڈیزل کی ادائیگی کیلئے نیشنل بنک آف پاکستان کو پاکستانی روپے میں ادائیگی کرتی ہے جبکہ نیشنل بنک ڈالرز میں ادائیگی سٹیٹ بنک آف پاکستان کو کرتا ہے ۔ مراسلہ میں مزید بتایاگیا ہے کہ کویتی کمپنی کی طرف سے پی ایس او کو قرض پر ڈیزل کی فراہمی میں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ نیشنل بنک کی طرف سے سٹیٹ بنک آف پاکستان کو گزشتہ دن کے ڈالرکے شرح تبادلہ کے مطابق ادائیگی کی جاتی ہے جبکہ سٹیٹ بنک نیشنل بنک سے گزشتہ دن کے ڈالر کے اوسط فروخت نرخ سے وصول کرتا ہے جس سے نیشنل بنک آف پاکستان کو نقصان ہوتا ہے ۔وزارت پٹرولیم کے مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ کیونکہ یہ معاہدہ حکومت پاکستان نے 2000میں کویتی کمپنی کے ساتھ کیا تھا اور روپے--ڈالر کے شرح تبادلہ میں فرق کی ادائیگی بھی حکومت پاکستان کو کرنی چاہیے ورنہ کویتی کمپنی کریڈٹ پر ڈیزل کی فراہمی کے معاہدہ میں توثیق نہیں کرے گی ۔