بجلی کی قیمتیں: ریلیف عوام کا حق ہے
نگران حکومت میں ایسے ایسے دانشور شامل ہیں جن کے بیانات سن اور پڑھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان کا اس ملک اور معاشرے سے کوئی تعلق نہیں۔ اب نگران وفاقی وزیر توانائی محمدعلی کی سن لیجیے، کہہ رہے ہیں کہ بجلی کی قیمتوں میں کوئی ریلیف نہیں ملے گا، بس ایک ماہ کے بجائے دو تین ماہ میں بل ادا کر دیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ہر سال ڈالر کی قیمت کے حساب سے بجلی کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے، ہم نے آئی ایم ایف سے معاہدے کیے ہیں اور عالمی قانون کے تحت اس میں تبدیلی نہیں کہ جا سکتی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بجلی کے بلوں میں اضافے کی بڑی وجہ بجلی چوری ہے، 31اکتوبر سے پہلے نیا ٹیرف متعارف کرائیں گے۔ دوسری جانب، امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اعلان کیا ہے کہ بجلی کے بلوں اور پٹرول کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافے، مہنگائی اور آئی ایم ایف کے غلام حکمرانوں کے خلاف 21،22 اور 23 ستمبر کو گورنر ہاوس لاہور کے باہر احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری کا کہنا ہے کہ گورنر ہاوس لاہور کے باہر تین روزہ احتجاجی دھرنے میں لاہور کے عوام، طلبہ، اساتذہ، وکلاء، علماءکرام سمیت سول سوسائٹی کے نمائندے شرکت کریں گے۔ نگران حکومت اپنے اقدامات کے ذریعے ہی نہیں بلکہ بیانات کی وجہ سے بھی حالات کو اس نہج تک لے کر جارہی ہے کہ عوام باقاعدہ سول نافرمانی پر اتر آئیں گے اور پھر جو صورتحال پیدا ہوگی اس پر کوئی بھی قابو نہیں پاسکے گا۔ ابھی تک حکومت کے پاس وقت ہے کہ وہ معاملات کو سدھارنے کے لیے عوام کو ریلیف دے کر حالات کو مزید بگڑنے سے روک لے لیکن اگر عوام سول نافرمانی کی طرف چل پڑے تو پھر نگران حکومت ہی نہیں آئندہ قائم ہونے والی مستقل حکومت کے لیے بھی مسائل پیدا ہوں گے۔ اس سلسلے میں یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ ریلیف عوام کا حق ہے، کوئی احسان نہیں۔