سمگلنگ ٹیکس چوری، منشیات، کرنسی کا غیر قانونی کاروبار، کئی مافیا معیشت کا خون نچوڑ رہے: آئی بی کی رپورٹ جمع
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سمگلنگ، ٹیکس چوری، منشیات کے کاروبار، کرنسی کے غیر قانونی کاروبار اور افغان تجارتی راہداری (ٹرانزٹ ٹریڈ) کے غلط استعمال کے حوالے سے انٹیلی جنس بیورو کی رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ مختلف مافیاز ملک اور اس کی معیشت کا خون نچوڑ رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، صرف ایرانی پٹرولیم منصوعات کی غیر قانونی سپلائی سے قومی خزانے کو کم از کم 225 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ سمگل شدہ ایرانی پٹرول سڑک کنارے پٹرول بیچنے والی دکانوں، ملک بھر کے باضابطہ پٹرول پمپس پر بھی فروخت ہونے لگا ہے۔ ٹرانسپورٹرز اور 29 سمگلرز اور ان کے معاونین کی نشاندہی ہوئی ہے جو ایرانی تیل کی سمگلنگ میں ملوث ہیں۔ مزید برآں، ملک بھر میں 995 غیر قانونی اور غیر لائسنس یافتہ پٹرول پمپس کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ کیپیٹل گین ٹیکس نافذ کیے جانے کے بعد سرمایہ کاروں نے اپنا کالا دھن غیر ملکی کرنسی کی خریداری پر خرچ کرنا شروع کر دیا جس سے کمزور معیشت کے حامل ملک پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی واقع ہوئی۔ انٹیلی جنس بیورو نے 122 کرنسی سمگلروں اور 40 ایکسچینج کمپنیوں کی نشاندہی کی ہے۔ آئی بی نے پاکستان بھر میں 717 منشیات فروشوں اور مشرق وسطیٰ اور یورپ کے مختلف ممالک میں سرگرم منشیات کے 22 بین الاقوامی نیٹ ورکس کی نشاندہی کی ہے جن میں اسلام آباد میں سرگرم ایک بدنام زمانہ نائجیرین گروپ بھی شامل ہے۔ تقریباً 240 ارب روپے کی ٹیکس چوری کو دیکھتے ہوئے ٹوبیکو (تمباکو) کی صنعت پاکستان کی بیمار معیشت میں پانچ سب سے بڑی ٹیکس چور صنعتوں میں شامل ہے۔ 62 سگریٹ سمگلرز کی نشاندہی کی ہے، غیر قانونی سگریٹ کے ذخیرہ کرنے کیلئے استعمال ہونے والے 40 گوداموں کا سراغ لگایا۔ جعلی سگریٹ کے تین بڑے غیر قانونی مینوفیکچرنگ یونٹس اور ضلع صوابی میں ایک غیر اعلانیہ گودام پر چھاپے کے نتیجے میں دس لاکھ تیس ہزار کلوگرام نان ڈیوٹی تمباکو برآمد کی اور اس تمباکو کے ذریعے تقریباً 2.645 ارب روپے کی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی چوری کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق افغان تجارتی راہداری معاہدے کے تحت درآمد کی جانے والی چائے کا بڑا حصہ ریورس کارگو کے ذریعے پاکستان میں واپس سمگل کیا جاتا ہے۔ آئی بی نے 63 بڑے چائے کے سمگلروں اور سمگل شدہ چائے رکھنے کیلئے 29 گوداموں کی تفصیلات پیش کی ہیں۔ پاکستان میں گاڑیوں کے ٹائرز کی سالانہ طلب کا 49 فیصد حصہ سمگلنگ کے ذریعے پورا کیا جاتا ہے۔ رپورٹ میں آئی بی نے 66 ٹائر سمگلرز اور 71 گوداموں کے بارے میں تفصیلات بتائی ہیں۔ آئی بی نے گندم کوٹہ کے غلط استعمال میں ملوث 57 ذخیرہ اندوزوں، 21 سمگلروں اور 534 آٹا چکیوں کی بھی نشاندہی کی ہے ۔ اس کے علاوہ افغانستان میں ملوث 109 افراد اور 14 شوگر ملز کی شناخت آئی بی نے کی۔ آئی بی نے کھاد کی ذخیرہ اندوزی اور اس کی افغانستان کو سمگلنگ روکنے کیلئے بھی فوری اقدامات کئے۔ مزید برآں، آئی بی نے ذخیرہ اندوزی میں ملوث 666 افراد اور 132 سمگلروں کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کی تفصیلات متعلقہ حکام کو فراہم کر دی ہیں۔