پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پیاری پیاری باتیں!!!!!
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن میں رسول اللہ کی خدمت میں حاضر تھا کہ آپ نے دو آدمیوں کی آواز سنی جو ایک آیت میں اختلاف کر رہے تھے چناچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے چہرہ اقدس پر غصہ کے اثرات تھے پھر آپ نے فرمایا تم سے پہلے لوگ کتاب میں اختلاف کرنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔
حضرت جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا قرآن اس وقت تک پڑھتے رہو جب تک تمہارے دلوں کو اس پر اتفاق ہو اور جب تمہارے درمیان اختلاف ہوجائے تو اٹھ جاو¿۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، ابن جریج، ابن ابی ملیکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کا سب سے ناپسندیدہ آدمی وہ ہے جو سخت جھگڑنے والا ہو۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا لوگ لوگوں کے طریقے پر بالشت بالشت اور ہاتھ ہاتھ چلیں گے یہاں تک کہ اگر وہ گوہ کے سوارخ میں داخل ہوئے تو بھی تم ان کی پیروی کرو گے ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول یہود و نصاری (کے طریقے پر)؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا اور کون۔ ابوبکر بن ابی شیبہ حفص بن غیاث یحییٰ بن سعید ابن جریج، سلیمان بن عتیق طلق ابن حبیب احنف بن قیس حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے تین بار ارشاد فرمایا غلو کرنے والے ہلاک ہو گئے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا علم اٹھا لینا اور جہالت کا ظاہر ہوجانا شراب کا پیا جانا اور زنا کا علی الاعلان ہونا قیامت کی علامات میں سے ہے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں تمہیں ایسی حدیث نہ بیان کروں جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے سنا ہے اور میرے بعد تمہیں کوئی بھی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے سنی ہوئی حدیث روایت نہ کرے گا آپ نے فرمایا علم کا اٹھ جانا اور جہالت کا غالب ہوجانا اور زنا کا عام ہوجانا اور شراب کا پیا جانا مردوں کا کم ہونا اور عورتوں کا باقی رہنا یہاں تک کہ پچاس عورتوں کے لئے ایک مرد ہی نگران ہوگا قیامت کی علامات میں سے ہیں۔
حضرت ابو وائل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضرت عبداللہ اور حضرت موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےساتھ بیٹھا ہوا تھا تو ان دونوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا قیامت کے قریب کچھ زمانہ ایسا آئے گا جس میں علم اٹھا لیا جائے گا اور جہالت نازل کردی جائے گی اور خون ریزی کی زیادتی ہوجائے گی۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا زمانہ باہم قریب ہو جائے گا اور علم قبض کرلیا جائے گا اور فتنے ظاہر ہو جائیں گے بخل ڈال دیا جائے گا اور ہرج کی کثرت ہوجائے گی صحابہ نے عرض کیا ہرج کیا ہے آپ نے فرمایا قتل۔ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ علم کو لوگوں سے چھین کر نہیں اٹھائے گا بلکہ علم کو علماءکے اٹھا لینے کے ذریعہ سے قبض کیا جائے گا یہاں تک کہ جب کوئی عالم نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو اپنا سردار بنالیں گے پس ان سے پوچھا جائے گا تو وہ بغیر علم کے فتوی دیں گے پس وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔ حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا اے میرے بھانجے مجھے یہ خبر بھی پہنچی ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حج کے موقعہ پر ہمارے پاس سے گزرنے والے ہیں پس تو ان سے مل کر ان سے پوچھنا کیونکہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے بہت سا علم حاصل کیا ہے کہتے ہیں میں نے ان سے ملاقات کی اور ان سے چند چیزوں کے بارے میں سوال کیا جنہیں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے روایت کرتے تھے عروہ نے کہا کہ اسی دوران انہوں نے روایت کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ علم کو لوگوں کے اٹھانے کے ساتھ نہیں اٹھائیں گے بلکہ علماءکو اٹھا لیا جائے گا اور ان کے ساتھ ہی علم بھی اٹھ جائے گا اور لوگوں میں جاہل سردار رہ جائیں گے جو انہیں علم کے بغیر فتوی دیں گے وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے عروہ نے کہا جب میں نے یہ حدیث عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی تو انہیں اس سے تعجب ہوا اور انکار کردیا اور کہا کہ اس نے تجھ سے اس طرح روایت کیا ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا؟ عروہ نے کہا یہاں تک کہ آنے والا سال آیا تو سیدہ ؓ نے اس سے کہا کہ ابن عمرو آ چکے ہیں آپ ان سے ملیں اور سلسلہ کلام شروع کرنے کے بعد ان سے اسی حدیث کے بارے میں دریافت کریں جو انہوں نے تجھ سے علم کے بارے میں روایت کی تھی میں نے ان سے سوال کیا تو انہوں نے مجھے یہ اسی طرح بیان کیا جس طرح پہلی مرتبہ روایت کی تھی عروہ نے کہا جب میں نے سیدہؓ کو اس بات کی خبر دی تو سیدہ نے کہا میں انہیں سچا ہی گمان کرتی ہوں اور میرا خیال ہے کہ انہوں نے اس حدیث میں کوئی چیز زیادہ یا کم نہیں کی۔
حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت میں کچھ دیہاتی آدمی اونی کپڑے پہنے ہوئے حاضر ہوئے آپ نے ان کی بدحالی دیکھ کر ان کی حاجت و ضرورت کا اندازہ لگا لیا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے لوگوں کو صدقہ کرنے کی ترغیب دی پس لوگوں نے صدقہ میں کچھ دیر کی تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے چہرہ اقدس پر کچھ ناراضگی کے آثار نموادر ہوئے پھر انصار میں سے ایک آدمی درہم کی تھیلی لے کر حاضر ہوا پھر دوسرا آیا پھر صحابہ نے متواتر اتباع شروع کردی یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے چہرہ اقدس پر خوشی کے آثار ظاہر ہونے لگے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا جس نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ رائج کیا پھر اس کے بعد اس پر عمل کیا گیا تو اس کےلئے اس عمل کرنے والے کے برابر ثواب لکھا جائے گا اور ان کے ثواب میں سے کچھ کمی نہ کی جائے گی اور جس آدمی نے اسلام میں کوئی برا طریقہ رائج کیا پھر اس پر عمل کیا گیا تو اس پر اس عمل کرنے والے کے گناہ کے برابر گناہ لکھا جائے گا اور عمل کرنے والوں کے گناہ میں کوئی کمی نہ کی جائے گی۔
اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرنے انہیں پھیلانے اور جو لوگ دین اسلام کے کاموں میں مصروف ہیں ان کے ساتھ تعاون کی توفیق عطاءفرمائے۔ آمین