• news

بلوچستان کے نوجوانوں کی پاک فوج میں بھرتی کیلئے بڑھتی دلچسپی

اسلام آباد( عبدالستار چو ہدری )بلوچستان کے نوجوانوں میں پاک فوج میں بھرتی کیلئے بڑھتی ہوئی دلچسپی نے نہ صرف بلوچ علیحدگی پسندوں کے عزائم کو خاک میں ملا دیا ہے بلکہ بلوچ نوجوانوں کی مسلح افواج میں شمولیت سے صوبے میں امن و استحکام اور ترقی کے نئے در وا ہونے لگے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بلوچ نوجوان اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواتے ہوئے پاکستان کی مسلح افواج میں بڑی تعداد میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں۔ بلوچستان میں ایف سی، لیویز، پولیس، اور سی ٹی ڈی میں بھرتیاں دیگر محکموں کی طرح زیادہ تر مقامی علاقوں سے کی جاتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق بلوچستان سے تعلق رکھنے والے کئی افراد نے سیکیورٹی فورسز میں اعلی عہدوں تک ترقی بھی حاصل کی ہے۔ بلوچستان کے نوجوان ہمیشہ پاکستان کی مسلح افواج کے ساتھ کھڑے رہے ہیں اور پاکستان آرمی، لیویز اور فرنٹیئر کور بلوچستان میں شامل ہونے کیلئے ایک عرصے سے دلچسپی رکھے ہوئے ہیں۔ 8 اگست 2023 کو ایف سی بلوچستان کے ریکروٹس کا 67 واں بیچ ایف سی ٹریننگ سنٹر لورالائی سے پاس آٹ ہوا جس میں بلوچستان سے 316 ریکروٹس شامل تھے۔2021 سے اب تک 4804 بلوچ نوجوان اپنے وطن کے تحفظ کے لیے ایف سی بلوچستان میں شامل ہو چکے ہیں۔ اپریل 2023 میں 147ویں PMA لانگ کورس کے پاس آٹ ہونے والے کیڈٹس میں سے 45 کا تعلق بلوچستان سے تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک دشمن طاقتیں بلوچستان کے عوام اور افواج پاکستان کے درمیان خلا پیدا کرنے کی کوششوں میں ناکام رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ملٹری کالج سوئی سے پاکستان ملٹری اکیڈمی (پی ایم اے) میں انتخاب کا تناسب 51 فیصد ہے، جو بلوچ نوجوانوں کی پاکستان آرمی میں شمولیت کے لیے بڑھتی ہوئی دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے۔ ملٹری کالج سوئی سے گریجویشن کرنے والے بلوچستان کے 38 کیڈٹس اس وقت پی ایم اے میں زیر تربیت ہیں اور اب تک ملٹری کالج سوئی کے 149 کیڈٹس پاک فوج میں کمیشن حاصل کر چکے ہیں۔ بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے پاکستان آرمی میں بھرتی کے لیے عمر کی بالائی حد میں خصوصی چھوٹ دی گئی ہے تاکہ ان کے اندراج کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ بلوچستان میں تعلیمی سہولیات کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے فوج میں بھرتی کے لیے تعلیمی میرٹ میں ترمیم کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ مسلح افواج میں بلوچستان کا کوٹہ بھی بڑھایا گیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اعلی قیادت صوبے سے زیادہ سے زیادہ افسران اور سپاہیوں کو بھرتی کرنے کے لیے پرعزم ہے۔مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں بلوچ نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی شمولیت سے علاقے میں بے روزگاری میں کمی کے علاوہ عوام کی زندگیوں میں بھی بہتری آ رہی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن