جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 29ویں چیف جسٹس: صدر علوی نے حلف لیا
اسلام آباد(اعظم گِل/خصوصی رپورٹر)جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ملک کے 29 ویں چیف جسٹس آف پاکستان کی حیثیت سے حلف اٹھا لیاہے۔ انکے خلاف صدارتی ریفرنس بجھوانے والے صدر مملکت عارف علوی نے ان سے حلف لیا، وزیراعظم پاکستان انوارالحق کاکڑ نے بھی تقریب میں شرکت کی۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی تقریب حلف برداری ایوان صدر میں منعقد ہوئی، حلف برداری کے آغاز سے پہلے جسٹس قاضی فائز نے اپنی اہلیہ سرینا عیسیٰ کو سٹیج پر بلایا اور اپنے ساتھ کھڑا کیا، سرینا عیسی حلف برداری مکمل ہونے تک انکے ساتھ موجود رہیں، تقریب حلف برداری میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر،سابق چیف جسٹس صاحبان، ججز اور وکلا اور صحافیوں نے شرکت کی۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے حلف کے دوران ان کی اہلیہ سرینہ عیسی بھی خلاف معمول شوہر کے ہمراہ سٹیج پر کھڑی رہیں وہ شوہر کے بائیں جانب موجود رہیں، جب حلف مکمل ہوا تو وہ لاٹھی ٹیکتی ہوئی اپنی نشست پر واپس لوٹ گئیں۔قاضی فائز عیسٰی نے ملک کے 29 ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ وہ 5 ستمبر 2014 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج مقرر ہوئے تھے، 2019 میں صدارتی ریفرنس کے بعد سینئر ترین جج ہونے کے باوجود انہیں تین سال سے کسی آئینی مقدمے کے بینچ میں شامل نہیں کیا گیا۔ جسٹس فائز عیسٰی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر حکم امتناع کے بعد اپریل سے معمول کے بینچز میں بیٹھنے سے معذرت بھی کی۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ چیف جسٹس پاکستان بننے کے ساتھ ہی جوڈیشل کمیشن اور سپریم جوڈیشل کونسل کے سربراہ بھی بن گئے ہیں جوڈیشل کمیشن کے ذریعے اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتیاں ہوتی ہیں اور سپریم کورٹ میں اس وقت دو جج صاحبان کی آسامیاں خالی ہیں۔جبکہ سپریم جوڈیشل کونسل اعلیٰ عدلیہ کے ججز کیخلاف شکایات سننے کا فورم ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 26 اکتوبر 1959 کو کوئٹہ میں پیدا ہوئے تحریک پاکستان کے صف اول کے رہنما قاضی محمد عیسی کے بیٹے اور پاکستان بننے سے پہلے قلات کے وزیراعظم قاضی جلال الدین کے پوتے ہیں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 5 ستمبر 2014 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔2012 میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے میمو گیٹ کمیشن اور 2016 میں کوئٹہ انکوائری کمیشن کی سربراہی کی۔حدیبیہ پیپر ملز کیس بنچ کا بھی آپ حصہ تھے۔بنچ نےدسمبر 2017ء میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور شہبازشریف کے خلاف نیب کی اپیل کو مسترد کر دیا تھا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بہت سے اہم فیصلے دئیے ،جن میں عدلیہ سمیت کسی بھی ادارے کیلئے محترم کا لفظ استعمال نہ کرنے کی ابزرویشن دینا ,فیض آباد دھرنہ کیس, خواتین کے وراثتی حقوق,جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اکیسویں آئینی ترمیم کیس میں سویلنز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کو بھی غیر آئینی قرار دیا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالتے ہی بہت سے چینلجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔سپریم کورٹ کےساتھی ججز کے اختلاف اور تحفظات کو دور کرکے ایک نہیں دو سپریم کورٹ کے بڑھتے ہوئے تاثر کو زائل کرنا سمیت پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ، آڈیو لیک کمیشن کیس، فوجی عدالتوں کا مقدمہ اور ملک بھر میں انتخابات کیس جیسے مقدمات جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بطور چیف جسٹس چیلنجز درپیش ہونگے۔ بطور چیف جسٹس پاکستان دور بہت مختصر ہوگا، وہ 25 اکتوبر 2024 کو عہدے سے ریٹائر ہو جائیں گے۔