آئی ایم ایف ہدف ،اےف بی آر کو ماہ رواں 770ارب روپے جمع کرنا ہونگے
اسلام آباد (عترت جعفری) اےف بی آر کو آئی اےم اےف کے ساتھ طے شدہ سہہ ماہی ہدف کوپوراکرنے کے لئے ماہ رواں مےں 770ارب روپے جمع کرنا ہوں گے ،آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹینڈ بائی ارینمجمنٹ کے تحت 3 ارب ڈالر کے پروگرام کے تحت مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 1977 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کرنی ہےں ،فیڈرل بورڈ آف ریونیو پہلی سہ ماہی کے دو مہینوں میں 1207 ارب روپے وصول کرسکا جبکہ ہدف پورا کرنے کے لیے رواں ماہ کے دوران مزید 770 ارب روپے کی وصولی ضروری ہے۔اےف بی آر کے ذرائع نے بتاےا ہے کہ وہ ہدف کو حاصل کر لےں گے ، اس کے لئے ان سےکٹرز پر توجہ دی جا رہی ہے جن مےں ٹےکس کی ان کی گنجائش سے کم ا ٓ رہا ہے ان مےںسےگر ےٹ ،ٹائےر، چائے کی پتی اور دےگر آےٹمز کی سمگلنگ سے اربوں روپے کا رےونےو نقصان ہوتا ہے ،اےنٹی سمگلنگ کی مہم سے قانونی مارکےٹ کو فائدہ ہو گا ، ری ٹےلرز اور رئےل اےسٹےٹ کے شعبے شامل ہےں،ان کا کہنا تھا کہ قانون مےں ترمےم کی گئی ہے جس مےں غےر معمولی گےن پراضافی ٹےکس لاگو ہو سکتا ہے ،اس بارے مےں مختلف شعبوں کے اعداد وشمار کو دےکھا جا رہا ہے کہ کن شعبوں مےں غےر معمولی آمدن ہوئی ہے ، پاکستان کے بینکنگ سیکٹر میں منافع میں اضافہ ہوا ہے اور 2023 میں بینکوں نے اپنے کھاتے داروں کو ایک ہزار 16 ارب روپے بطور منافع ادا کیے، یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ بینکوں پر موثر انکم ٹیکس کا ریٹ 48 فیصد تک ہے،، ایک تجزیہ میں بتایا گیا ہے کہ 2023 میں بینکوں کو مجموعی طور پر90 17 سے ارب روپے منافع ہوااس میں سے 847 بلین روپے سرمایہ کاری سے حاصل ہوا ہے اور 943 ارب روپے لےنڈنگ کی مد میں حاصل ہوئے ، 2022 کے اعداد و شمار کے مطابق کنزیومر فنانس مےںمیں نو فیصد کا اضافہ ہوا، یہ کل دیے جانے والے قرضوں میں 7.1 فیصد ہیں، کاروں کی مد میں دی جانے والے فنانسنگ میں پانچ فیصد کی کمی ائی ہے، جی سیکٹر کو جی ڈی پی کے 15 فیصد کے مساوی قرضے دیے گئے، بنکنگ ، سیکٹر کے کل اثاثے 35.3 ٹرےلےن روپے ہیں۔