ضروری قواعد کے مطابق ججز کو گھر بنانے کیلئے قرض کی منظوری دی: پنجاب حکومت
لاہور (خبر نگار) ترجمان پنجاب حکومت نے واضح کیا ہے کہ لاہور کورٹ کے چیف جسٹس سمیت دیگر ججوں کے گھروں کے لئے قرضہ دینے کے حوالے سے نشر ہونے والی خبر میں منفی تاثر دیا گیا۔ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سمیت ججوں کی سروس کی شرائط و ضوابط کا تعین آئین کے تحت صدارتی حکم نامہ1997ءکے آرٹیکل205کے تحت کیا گیا۔ جنرل فنانشل رولزکے تحت حکومت پاکستان کے سیکرٹری کے عہدے کا ایک افسرگھر تعمیر کرنے کے لئے 36 ماہ کی بنیادی تنخواہ کے مساوی ہاﺅس بلڈنگ ایڈوانس لینے کا حقدار ہے اور یہ رقم120اقساط میں واپس کرنے کا پابند ہے۔ پنجاب حکومت نے تمام ضروری قواعد وضوابط کو مدنظر رکھ کر ججز کے لئے گھروں کی تعمیر کے لئے قرضے کی منظوری دی۔ جج تمام قرضے کی رقم واپس کرنے کے پابند ہوں گے، یہ رقم ججوںکی ماہانہ تنخواہ سے اقساط کی صورت میں منہا کی جائے گی۔ محکمہ خزانہ نے”لونز ٹو ہائی کورٹ ججز“ کے ٹائٹل سے شیڈول آف مجاز اخراجات برائے فنڈز مختص اخراجات اور اکاو¾نٹنگ کے حوالے سے علیحدہ ڈیمانڈ/گرانٹ بنایا ہے۔