رہائی کے حکم کیخلاف نیب کی اپیل ناقابل سماعت، ہائیکورٹ
لاہور (خبرنگار+ نوائے وقت رپورٹ) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے پرویز الٰہی کو کسی بھی مقدمہ میں گرفتار نہ کرنے کے سنگل بینچ کے فیصلے کو معطل کرنے کیلئے نیب کی انٹرا کورٹ اپیل پر فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے پرویز الٰہی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا سنگل بینچ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے نیب کی اپیل ناقابل سماعت قرار دے کر نمٹا دی۔ تحریری فیصلے میں عدالت نے قرار دیا کہ نیب متاثرہ فریق نہیں ہے، سنگل بینچ کے فیصلے میں نیب سے متعلق کوئی خاص ہدایات جاری نہیں کی گئیں، نیب کی اپیل ناقابل سماعت قرار دیکر نمٹائی جاتی ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے مو¿قف اختیار کیا کہ سنگل بنچ نے نیب کا پورا موقف سنے بغیر پرویز الٰہی کی رہائی کا حکم دیا۔ پرویز الٰہی کی گرفتاری قانونی تھی، پرویز الٰہی ریمانڈ پر تھے، سنگل بنچ نے حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا اور رہائی کا حکم جاری کر دیا۔ وکیل عابد ساقی نے مو¿قف اختیار کیا کہ اسی نوعیت کے کیس میں حکومت پنجاب نے بھی اپیل دائر کی۔ دو رکنی بینچ نے چوہدری پرویز الٰہی کے معاملے میں پنجاب حکومت کی اپیل خارج کردی۔ اپیل تاخیر سے دائر ہوئی اس لیے قابل سماعت نہیں، عدالت نے کہا کہ اگر ہم آپ کی دلیل کو مان لیں تو ہمیں سنگل بنچ آرڈر کو دیکھنا ہوگا۔ عابد ساقی نے کہا کہ 13 بار چوہدری پرویز الٰہی کو گرفتار کیا گیا، سیاسی بنیادوں پر کیسز بنا کر گرفتار کیا جاتا رہا ہے، ایک کیس میں ضمانت کے بعد دوسرے نامعلوم کیس میں گرفتار کیا گیا، چوہدری پرویز الٰہی کے بنیادی آئینی حقوق کا تحفظ عدالت عالیہ نے کرنا ہے۔ عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا آپ لوگ سنگل بنچ کے سامنے کیوں پیش نہیں ہوئے؟۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب کو جواب داخل کرانے کا کوئی آرڈر موصول نہیں ہوا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سلطان تنویر نے پرویز الہٰی کے جسمانی ریمانڈ کے حکم کیخلاف دائر درخواست مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت نے پرویز الٰہی کو جسمانی ریمانڈ دینے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا، آٹھ صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزم کے جسمانی ریمانڈ نہ دینے کے مجسٹریٹ کے فیصلے کیخلاف درخواست پر سیشن عدالت فیصلہ کرسکتی ہے، پرویز الٰہی کے پہلے ریمانڈ کا فیصلہ مجسٹریٹ نے جلد بازی میں دیا، سیشن کورٹ نے ملزم کے خلاف تمام ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد تسلی کا اظہار کیا، سیشن کورٹ نے ریکارڈ کے مطابق مجسٹریٹ کا جسمانی ریمانڈ نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا۔ ادھر مقامی جوڈیشل عدالت نے پنجاب اسمبلی میں غیر قانونی بھرتیوں اور پنجاب اسمبلی کے سیکرٹری محمد خان بھٹی کو خلاف قانون پرنسپل سیکرٹری تعینات کرنے کے دو مقدمات میں گرفتار سابق وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی۔ عدالت نے چوہدری پرویز الٰہی کو چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ عدالت نے جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر چوہدری پرویز الٰہی کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ میڈیا سے گفتگو میں پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ نگران حکومت پی ڈی ایم کا تسلسل ہے، موجودہ کابینہ میں سارے ن لیگ کے پسندیدہ لوگ ہیں۔ عدلیہ اور فوج پراعتماد ہے، دونوں ادارے ملک کی سلامتی کے ضامن ہیں، چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی حلف برداری پر خوشی ہے، انہوں نے پہلے دن سے ہی اچھا آغاز کیا۔ پاکستان کے موجودہ حالات کا ذمہ دار شریف خاندان ہے، آئی ایم ایف سے ظالمانہ معاہدے کی سزا عوام بھگت رہے ہیں، پیٹرول، بجلی، گیس کی قیمتوں میں اضافہ اور منہگائی نواز اور شہباز کی وجہ سے ہے۔ پاکستان واپسی پر نواز شریف کو مایوسی ہوگی، عوام استقبال کے بجائے ان سے حساب مانگیں گے، نگران حکومت پی ڈی ایم کا تسلسل ہے، موجودہ کابینہ میں سارے ن لیگ کے پسندیدہ لوگ ہیں، الیکشن کا اعلان ہو تب پتا چلے گا کون کس پوزیشن میں ہے۔ عدلیہ انصاف دے رہی ہے مگر یہ لوگ چھوڑنے کو تیار نہیں۔ پریس کانفرنس ابھی نہیں کرنی۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف سے ایسا کوئی معاہدہ نہیں کیا تھا۔ ملک میں مزید بے روزگاری ہونے جا رہی ہے۔ اس ملک کو بہتر کرنا ہوگا۔ لوگ خودکشیوں پر اتر آئے ہیں۔ نگران حکومت کے پیچھے نواز شریف اور شہباز شریف فارمولا ہے۔ افغانستان جیسا ملک ہم سے آگے جارہا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے دور حکومت میں پیٹرول کی یہ قیمت نہیں تھی۔