ریاستی مفاد میں تلخ فیصلے کرنا پڑتے ہیں: وزیراعظم، نیویارک میں ایرانی صدر سے ملاقات
اسلام آ باد (خبرنگار خصوصی،آئی این پی ) نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ عوام کی تکالیف کا ادراک ہے، مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہیں، انتخابات کے نتیجہ میں بننے والی حکومت کو اقتدار منتقل کر دیں گے۔ ایک انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں کے تناظر میں پٹرول کی قیمتوں کا تعین کیا جاتا ہے، بدقسمتی سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے، پاکستان جیسے ممالک کیلئے یہ بڑا چیلنج ہے۔ انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے ٹیکس نظام میں بہتری لانے کی ضرورت ہے کیونکہ کئی دہائیوں سے ٹیکس کے نظام میں اصلاحات نہیں کی گئیں، انتظامی اقدامات کے باعث روپیہ مستحکم ہوا ہے، یہ ہم سب کا کریڈٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کا نظام دیگر اداروں کے مقابلے میں مضبوط ہے، آرمی چیف آئین کی عملداری کے بھرپور حامی ہیں، سویلین اداروں کی استعدادکار میں اضافہ اور کارکردگی میں بہتری پر توجہ مرکوز ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تاجر برادری کو سرمایہ کاری اور کاروبار کے بارے میں تحفظ کے خواہاں ہیں تاکہ انہیں سازگار اور کاروبار دوست ماحول میسر آئے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے مفاد میں بعض اوقات مشکل اور تلخ فیصلے کرنا پڑتے ہیں، یہ منصب کا تقاضہ ہوتا ہے، عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالنے کیلئے کوشاں ہیں، عوام کارکردگی کی بنیاد پر اپنے نمائندے منتخب کریں گے۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ وہ اس شخص کو ووٹ دیں گے جس کے پاس معاشی بحالی کا منصوبہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات نہ ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن اس حوالے سے پوری تیاری کر رہا ہے اور آئین کے مطابق اقدامات کر رہا ہے، فنڈز اور سکیورٹی کے معاملے پر الیکشن کمیشن کی معاونت کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس ذمہ داری کو پورا کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئینی طریقہ کار کے تحت موجودہ نگراں حکومت وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف نے مشاورت سے تشکیل دی، جس دن نئی حکومت قائم ہوگی اس وقت انتقال اقتدار نومنتخب حکومت کے حوالے کر دیں گے، انتخابات کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا آئینی اختیار ہے، وہ اس حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری کرنے کیلئے دن رات کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے نگراں حکومت کے حوالے سے بیان نہیں دیا ہے، سیاسی بیان بازی الگ چیز ہے، اٹھارویں ترمیم میں نگراں حکومتوں کیلئے آئینی طریقہ کار وضع کیا گیا جس کے تحت یہ نگراں حکومت وجود میں آئی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چینی کی قیمتوں میں 80 سے 90 روپے کا فرق سمگلنگ کے باعث ہے، اس کے ذمہ دار وہ لوگ ہیں جو غیر قانونی گٹھ جوڑ کے ذریعے سمگلنگ کرتے ہیں، اس گٹھ جوڑ کو توڑا ہے اور بند کر دیا ہے، چھپ کر سمگلنگ کرنے والے خوف کا شکار ہیں، غذائی اجناس، کھاد، ڈالر، ایرانی تیل سمیت دیگر غذائی اجناس کی سمگلنگ روک دی ہے، ڈالر کی قیمت میں مزید کمی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی متنازع حیثیت کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں اور اس بارے میں پاکستان کا مقف واضح ہے، بلوچستان متنازعہ علاقہ نہیں ہے، اقوام متحدہ نے کشمیر کے متنازعہ علاقہ کی قسمت کا فیصلہ رائے شماری سے کرانے کا وعدہ کیا ہے، بھارت میں خالصتان سمیت علیحدگی پسندی کی مختلف تحریکیں چل رہی ہیں، جونا گڑھ کے معاملہ پر بھی پاکستان دعویدار ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے اتحادی فوج کے انخلا کے بعد چھوٹے اور جدید ہتھیار وہاں رہ گئے جو کہ کالعدم تنظیموں اور غیر ریاستی عناصر کے ہاتھ لگ گئے، یہ ہمارے لئے چیلنج ہے، پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شہریوں کو اب بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے، امریکہ کے خطے سے جانے کے بعد عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کو ختم نہیں ہونا چاہئے، عالمی برادری کو عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تناظر میں پاکستان اور دیگر ممالک کی دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے مدد کرنی چاہئے تاکہ وہ دہشت گردی کا شکار نہ ہوں۔نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصولِ کیلئے 5 اہم شعبوں خوراک کی پیداوار، بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری، صنعت کاری، صحت کی دیکھ بھال کے لچکدار نظام اور ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنےکے حوالے سے اقدامات ناگزیر ہیں۔ایس ڈی جیزپرپیش رفت کو کووڈ، تنازعات اور موسمیاتی تبدیلی کے متعدد بحرانوں کی وجہ سے شدید دھچکا لگا ہے۔ چین کا بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو اور چین پاکستان اقتصادی راہداری پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے اہم ذریعہ ہیں۔منگل کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری کردہ بیان کے مطابق نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو (جی ڈی آئی) تعاون کے نتائج پر ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں شرکت کی۔ جی ڈی آئی کی تجویز چینی صدر شی جن پنگ نے 20 ستمبر 2022 کو دی تھی۔نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے پاکستان اورایران کے درمیان قریبی برادرانہ تعلقات خاص طور پر اقتصادی شعبے میں تعاون کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ان تعلقات کو مزید مضبوط اور گہرا کرنےکے حکومت کے پختہ عزم کا اعادہ کیاہے۔منگل کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری کردہ بیان کے مطابق نگراں وزیراعظم نےنیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس کے موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سے دو طرفہ ملاقات کی۔ملاقات کے دوران دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان قریبی برادرانہ تعلقات پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم نے خاص طور پر اقتصادی شعبے میں تعاون کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ان تعلقات کو مزید مضبوط اور گہرا کرنے کے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔ عالمی ترقیاتی اقدام تعاون کے نتائج پر اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیراعظم آفس کے اعلامیہ کے مطابق نگران وزیراعظم نے پائیدار ترقی کے اہداف پر روشنی ڈالی۔ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کو کرونا، تنازعات اور موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے دھچکا لگا۔ انوار الحق کاکڑ نے جی ڈی آئی کیلئے پاکستان کی حمایت کا اظہار کیا۔ انہوں نے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ اقدامات اور سی پیک کو ایس ڈی جیز کیلئے اہم قرار دیا۔ نگران وزیراعظم نے 5 اہم شعبوں میں اقدامات کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو پر عملدرآمد سنگ میل ہے۔ غذائی پیداوار، انفراسٹرکچر اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں اقدامات کرنا ہوں گے ۔جبکہ وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں بھی شرکت کی اور کہا کہ اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کرنا باعث اعزاز ہے۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اپنے دورہ امریکہ کے دوران آج نیویارک امریکہ میں مصروف دن گزاریں گے۔ وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم آج نیویارک میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے اس کے علاوہ وزیراعظم آج عالمی ترقیاتی اقدام پر اعلی سطحی اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے، وزیراعظم اس اجلاس کے شرکا سے خطاب بھی کریں گے اس کے علاوہ وزیراعظم پائیدار ترقیاتی اہداف پر اعلی سطح کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے اور اجلاس کے شرکا سے خطاب کریں گے۔ وزیراعظم کی ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی اور ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان سے بھی ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔ وزیراعظم انوار الحق کاکڑ امریکہ کے صدر جو بائیڈن کی جانب سے عالمی رہنماﺅں کے اعزاز میں دیئے گئے اعشایئے میں بھی شرکت کریں گے۔