جنرل اسمبلی میں موسمیاتی اثرات اور مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کی ضرورت
نگران وزیرِاعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78 ویں اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کیلئے پرجوش ہوں۔ دورے کے دوران عالمی ماحولیاتی چیلنجز، عالمی رہنماﺅں سے بات چیت کروں گا۔ بین الاقوامی میڈیا اور ٹاپ تھنک ٹینک سے تبادلہ خیال کروں گا۔ گزشتہ روز نگران وزیرِاعظم انوارالحق کاکڑ 5 روزہ دورہ امریکا کیلئے روانہ ہوگئے جہاں منعقدہ وہ عالمی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس میں شرکت کریں گے اور عالمی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بھی ملاقات کرینگے۔ نگران وزیراعظم پاکستان انوارالحق کاکڑ 22 ستمبر بروز جمعہ جنرل اسمبلی سے خطاب کرینگے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونیوالے ممالک میں پاکستان واحد ملک ہے جو سیلاب اور بارشوں کی تباہی سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔ رہی سہی کسر بھارت سازش کے تحت اپنے ڈیموں اور دریاﺅں کا فالتو پانی چھوڑ کر پوری کر دیتا ہے اس لئے نگران وزیراعظم کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس میں پاکستان کا یہ مسئلہ شدومد کے ساتھ اٹھانا چاہیے اور ان عالمی طاقتوں کو یہ بھی باور کرانا چاہیے کہ نت نئے سائنسی تجربات جن میں جوہری اور کیمیکل ہتھیاروں کے تجربات سے پھیلنے والی آلودگی اور پیدا ہونیوالی گیسز موسمیاتی تبدیلیوں کا باعث بن رہی ہیں جس سے کرہ¿ ارض کا درجہ حرارت بتدریج بڑھ رہا ہے ‘ لہٰذا انہیں احساس دلانے کی ضرورت ہے کہ اگر یہ تجربات جاری رہے تو روئے زمین پر انسانی وجود کی بقاءاور سلامتی کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ اسکے علاوہ قدرت کے نظام میں سائنسی مداخلت بھی اس کرہ¿ ارض کی تباہی کا باعث بن رہی ہے۔ جنرل اسمبلی کے اس اجلاس کے موقع پر رکن ممالک کو یہ بھی باور کرانے کی ضرورت ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ بھارتی ہٹ دھرمی ہے جو مذاکرات کے ذریعے اور نہ ہی یواین قراردادوں کے مطابق اسکے پائیدار حل کی طرف آتا ہے۔ اس وقت مسئلہ کشمیر فلیش پوائنٹ بن چکا ہے‘ اگر اس پر جنگ کی نوبت آئی تو یہ جنگ لامحالہ ایٹمی جنگ ہوگی جس سے بھارت اور پاکستان ہی نہیں‘ بلکہ پورا خطہ لپیٹ میں آسکتا ہے جو عالمی طاقتوں بالخصوص اقوام متحدہ کیلئے لمحہ¿ فکریہ ہونا چاہیے۔ 5 اگست 2019ءکو بھارت کشمیر کی ریاستی حیثیت ختم کرکے اسے اپنی سٹیٹ یونین کا حصہ بنا چکا ہے۔ گزشتہ دنوں بھارتی سپریم کورٹ مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت بحال کرنے کا فیصلہ صادر کر چکی ہے مگر ہٹ دھرم مودی سرکار نے اسکی بحالی کا ٹائم فریم دینے سے انکار کر دیا۔ اقوام متحدہ کو بھارت کی مودی سرکار پر دباﺅڈال کر مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت بحال کرانی چاہیے جس کیلئے 2019ءمیں بھارت کے اس اقدام کیخلاف یہ عالمی ادارہ تین ہنگامی اجلاس بھی منعقد کرچکا ہے۔ اقوام متحدہ کے رکن ممالک ہی بھارتی ہٹ دھرمی کے آگے بند باندھ سکتے ہیں اور مقبوضہ کشمیر کی آزاد ریاستی حیثیت کو متاثر ہونے سے روک سکتے ہیں۔