پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پیاری پیاری باتیں!!!!!
حضرت ابو سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ میں خواب دیکھتا جس سے میری کیفیت بخار کی سی ہو جاتی لیکن میں کمبل نہ اوڑھتا تھا یہاں تک کہ میں ابوقتادہؓ سے ملا اور ان سے اس کا تذکرہ کیا تو انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم فرماتے تھے (اچھا) خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے ہوتا ہے جب تم میں سے کوئی ایسا ناگوار خواب دیکھے جو کہ اسے برا معلوم ہو تو چاہئے کہ اپنی بائیں طرف تین مرتبہ تھوک دے اور شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے کیونکہ ایسا کرنے سے وہ خواب اسے کوئی نقصان نہ پہنچائے گا۔ حضرت ابوقتادہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں جب تم میں سے کوئی ناپسند چیز کو دیکھے تو اپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھوک دے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے کیونکہ (ایسا کرنے سے) وہ خواب اسے کوئی نقصان نہ پہنچائے گا۔ حضرت ابوسلمہؓ نے کہا جب سے میں نے یہ حدیث سنی ہے میں ایسے خواب بھی دیکھتا جو مجھ پر پہاڑ سے بھی زیادہ وزنی ہوتے لیکن میں ان کی پرواہ نہ کرتا تھا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا جب زمانہ (قیامت) قریب آجائے گا تو قریب قریب مسلمان کا خواب جھوٹا نہ ہوگا اور تم میں سے جو بات میں سچا ہوگا اس کا خواب بھی سچا ہوگا اور مسلمان کا خواب نبوت کے اجزائ میں سے پنتالیسواں حصہ ہے اور خواب کی تین اقسام ہیں نیک خواب اللہ کی طرف سے بشارت ہیں اور غمگین کرنے والے خواب شیطان کی طرف سے ہیں اور تیسری قسم کے خواب انسان کے اپنے دل کے خیالات ہوتے ہیں پس اگر تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جو اسے ناگوار ہو تو چاہئے کہ کھڑا ہوجائے اور نماز پڑھے اور ایسا خواب لوگوں کو بیان نہ کرے راوی نے کہا میں بیڑیاں خواب میں پسند کرتا ہوں اور طوق دیکھنے کو ناگوار سمجھتا ہوں اور بیڑیاں دین میں ثابت قدمی ہے اور میں نہیں جانتا کہ یہ (تاویل خواب) حدیث ہے یا ابن سیرین (رح) کا اپنا قول۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا جس نے مجھے خواب میں دیکھا اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت اختیار نہیں کر سکتا۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا جس نے مجھے نیند میں دیکھا تحقیق اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان کے لئے یہ بات مناسب نہیں وہ کہ میری صورت اختیار کرے اور جب تم میں سے کوئی برا خواب دیکھے تو کسی کو نہ بتائے کہ خواب میں اس کے ساتھ شیطان کھیلتا ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو ایک اعرابی نے آکر عرض کیا میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میرا سر کاٹ دیا گیا ہے اور میں اس کے پیچھے جاتا ہوں تو نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اسے ڈانٹا اور فرمایا اپنے ساتھ شیطان کے کھیلنے کی خبر نہ دو۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں نے خواب میں دیکھا کہ میرا سر کاٹا گیا ہے پھر وہ لڑھکتا ہوا جا رہا ہے اور میں اس کے پیچھے پیچھے دوڑتا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اعرابی سے فرمایا اپنے ساتھ خواب میں شیطان کے کھیلنے کا لوگوں سے بیان نہ کرو اور جابر ؓ نے کہا میں نے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے اس کے بعد خطبہ دیتے ہوئے سنا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی اپنے ساتھ خواب میں شیطان کے کھیلنے کو بیان نہ کرے۔ ابن عباس یا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو اور عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں نے آج رات خواب میں بادل دیکھے جس سے گھی اور شہد ٹپک رہا ہے میں نے لوگوں کو دیکھا کہ اس سے اپنے اپنے ہاتھوں میں چلو بھر بھر کرلے رہے ہیں ان میں سے بعض زیادہ لے رہے ہیں اور بعض کم اور میں نے ایک رسی دیکھی جو آسمان سے زمین تک ہے میں نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے اس رسی کو پکڑا اور اوپر چڑھ گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بعد ایک آدمی نے اسے پکڑا وہ بھی چڑھ گیا پھر ایک دوسرا آدمی بھی اسے پکڑ کر اوپر چڑھ گیا پھر ایک اور آدمی نے اسے پکڑا تو وہ رسی ٹوٹ گئی پھر اس کے لئے جوڑ دی گئی تو وہ چڑھ گیا حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر قربان اللہ کی قسم آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم مجھے اجازت دیں کہ میں اس کی تعبیر کروں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا تعبیر کرو۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا بادل سے مراد اسلام کا سایہ ہے اور گھی اور شہد کے ٹپکنے سے مراد قرآن مجید کی حلاوت و نرمی ہے اس سے لوگوں کا حاصل کرنا قرآن مجید سے کم اور زیادہ حاصل کرنے کے مترادف ہے اور رسی جو آسمان سے زمین تک ہے اس سے مراد وہ حق ہے جس پر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم قائم ہیں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اسے مضبوطی سے تھامے ہوئے ہیں اللہ اس کے ذریعے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو بلند فرمائے گا پھر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بعد جو آدمی اس کو تھامے گا وہ اس کے ذریعہ بلند ہوگا پھر اس کے بعد دوسرا آدمی پکڑے گا وہ بھی بلند ہوجائے گا پھر اس کے بعد ایک دوسرا آدمی پکڑے گا وہ بھی بلند ہوجائے گا پھر اس کے بعد ایک دوسرا آدمی پکڑے گا تو اس سے دین میں خلل واقع ہوگا لیکن وہ خرابی دور ہوجائے گی اور وہ بھی بلندی پر چلا جائے گا اے اللہ کے رسول میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر قربان آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم مجھے بتائیں کہ میں نے تعبیر درست کی ہے یا خطاءکی ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا بعض تعبیر تو نے درست کی ہیں اور بعض میں غلطی کی ہے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اللہ کی قسم اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم مجھے بتائیں جو میں نے غلطی کی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا قسم مت دو۔اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرنے، انہیں پھیلانے اور جو لوگ سنتوں کو پھیلانے کے لیے کام کر رہے ہیں ان کے ساتھ تعاون کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین