مقبوضہ کشمیر: ایک اور نوجوان گرفتار، حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق 4 سال بعد رہا
سری نگر(کے پی آئی) کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمامیر واعظ عمر فاروق کو چار سال بعد رہا کر دیا گیا ہے۔میر واعظ عمر فاروق کو 5 اگست 2019 کو سرینگر کے علاقے نگین میں اپنی رہائش گاہ پر نظر بند کر دیا گیا تھا جب نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے دفعہ 370اور 35اے منسوخ کر کے مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی تھی۔میر واعظ عمر فاروق نے رہائی کے بعد جامع مسجد میں نماز جمعہ کی امامت کرائی اور خطاب کیا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر شاخ کے کنوینر محمود احمد ساغر نے سینئرحریت رہنما میر واعظ عمر فاروق کی چار برس سے زائد عرصے بعد گھر میں نظر بندی سے رہائی کا خیرمقدم کیا ہے۔ محمود احمد ساغر نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، نعیم احمد خان، مشتاق الاسلام ،ڈاکٹر حمید فیاض، محمد شریف سرتاج اور عبدالمجید ڈار المدنی سمیت تمام نظربند رہنماوں، کارکنوں، نوجوانوں اور خواتین کو رہا کرے جو بڑے پیمانے پر سیاسی انتقام کا شکار ہیں۔دوسری جانب بھارت مخالف سرگرمیوں کے الزام میںجنوبی کشمیر میں ایک نوجوان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ضلع پلوامہ میںپولیس نے عاشق احمد خان نامی نوجوان کو ایک چھاپے کے دوران کیا۔ گرفتار نوجوان ضلع کے علاقے نیلورہ خان محلہ کا رہائشی بتایا جا رہا ہے۔سابق وزیر اعلی اورنیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ اگر جموں وکشمیر میں انتخابات ہوئے تومجھے نہیں لگتا ہے کہ بی جے پی کو کشمیر سے کوئی سیٹ ملے گی۔ جموں میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ پانچ اگست2019 کو جموں وکشمیر کا بٹوارا ہوا تھا ہم اس بٹوارے کو روکنے کے لئے عدالت عظمی میں گئے۔