• news

دنیا کو اب احساس ہوا کہ اصل دہشت گرد بھارت ہے!!!!

کینیڈا اور ہندوستان کے مابین کشیدہ تعلقات کئی طریقوں سے پاکستان بھارت تعلقات اور بین الاقوامی برادری کو متاثر کرنے کی طاقت رکھتی ہے۔ سب سے پہلے یہ بھارت اور پاکستان کے درمیان غیر یقینی اور کشیدگی میں اضافہ کر سکتا ہے، کیونکہ پاکستان کینیڈا اور بھارت کے درمیان ہونے والے واقعات کو بہت قریب سے دیکھتا ہے۔ کیونکہ بھارت کسی بھی طریقے سے ایسے معاملات سے پاکستان کو الگ نہیں کرے گا بلکہ بھارت ہمیشہ ایسے کسی بھی واقعے میں پاکستان کو شامل کرے گا۔ بھارت میں سکھوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے اور دنیا بھر میں بسنے والے سکھوں کو یہ مظالم بہت تکلیف پہنچاتے ہیں۔ سکھوں کی بڑی تعداد بھارت میں ہندوو¿ں کے مظالم کی وجہ سے ملک چھوڑ گئے ہیں اور آج دنیا بھر میں بسنے والے سکھ خالصتان کے لیے تحریک چلا رہے ہیں۔ اس حوالے سے ریفرنڈم ہو رہے ہیں۔ بھارت اپنی خامیوں کو چھپانے اور سکھوں کی علیحدگی پسند تحریک پر دنیا کی سوچ بدلنے کے لیے یہ کہتا رہے گا کہ اس ساری تحریک کو پاکستان کی حمایت حاصل ہے۔ درحقیقت دنیا بھر میں سکھوں سے پوچھا جائے تو ان کا جواب اس سے مکمل طور پر مختلف ہی ہو گا لیکن بھارتی حکومت اور نریندرا مودی کے ماننے والے نہ تو سچ کا سامنا کر سکتے ہیں نہ سکھوں کے تحفظات دور کر سکتے ہیں۔ یہ حالات دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان پہلے سے نازک تعلقات کو مزید پیچیدہ بنا سکتے ہیں۔
 اس دراڑ کے بین الاقوامی برادری پر بھی وسیع اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ یہ سفارتی تعلقات میں خلل ڈال سکتا ہے اور تجارت، دفاع اور ثقافتی تبادلے جیسے مختلف محاذوں پر تعاون کو روک سکتا ہے۔ اس کشیدہ تعلقات کے اثرات فوری طور پر خطے سے باہر محسوس کیے جا سکتے ہیں، جو ممکنہ طور پر عالمی استحکام اور علاقائی معاملات کو متاثر کر سکتے ہیں۔
کینیڈا اور بھارت کے مابین سفارتی سطح پر خراب ہونے والے تعلقات کے برے اثرات کو مزید گہرائی سے سمجھنے کے لیے ہندوستان کی مخصوص حکمت عملی کی طاقت کا تجزیہ کرنا دلچسپ ہوگا۔ یہ معمولی واقعہ نہیں ہے۔ کینیڈا نے ایک مرتبہ پھر بھارت پر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا الزام عائد کیا ہے۔ بجائے اس کے کہ بھارت اس معاملے کے بہتر حل کے لیے تفتیش میں تعاون کرتا کینیڈا میں ایک اور سکھ کا قتل حالات کو مزید خراب بنا رہا ہے۔ یہ یاد رکھیں کینیڈا اور بھارت کی دراڑ پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک کے مابین تعلقات کو متاثر کر سکتی ہے۔
 کینیڈا اور بھارت کشمکش پر دنیا کا ردعمل کافی دلچسپ رہا ہے۔ بہت سے ممالک صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس کے ممکنہ نتائج کا اندازہ لگا رہے ہیں۔ کچھ علاقائی استحکام پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں خدشات کا اظہار کر رہے ہیں، جبکہ بعض ممالک اس معاملے میں ثالثی کرنے اور مختلف طریقوں سے اس کشیدگی اور تناو میں کمی اور مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ یہ تشویشناک صورت حال ہے، اور واقعات کے سامنے آنے پر عالمی ردعمل تیار ہوتا رہے گا۔ 
 ان حالات میں تمام معاملات کا غیر جانبداری سے جائزہ اور کسی بھی صورت حال میں سچائی کی تلاش کرنا ضروری ہے۔ معصوم جانوں کے ضیاع کا معاملہ واقعی افسوسناک ہے اور اس پر توجہ دی جانی چاہیے۔ ممالک کے لیے بامعنی و بامقصد مذاکرات میں شامل ہونا، افہام و تفہیم کو فروغ دینا اور پرامن حل کے لیے کام کرنا بہت ضروری ہے۔ ہم اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنے کے بعد اور لوگوں کو اس کا حق دئیے بغیر پائیدار امن کی طرف نہیں بڑھ سکتے۔ فریقین مل کر ہی انصاف اور مفاہمت کی راہ تلاش کر سکتے ہیں۔ 
موجودہ حالات میں اب تو دنیا کو احساس ہو ہی جائے گا کہ پاکستان کیسے دہائیوں سے بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر رہا ہے لیکن آج تک دنیا نے ان معاملات پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔
 بھارت پر متعصب ہندوو¿ں کا قبضہ ہے اور وہ دنیا بھر میں اپنے سوا کسی کو قبول یا تسلیم نہیں کرتے تو سکھوں کو کیسے مان لیں گے یہی وجہ ہے کہ وہ خالصتان تحریک کی اصل وجہ تک پہنچنے کے بجائے دوسروں پر الزام تراشی کر رہے ہیں۔ خود ان کا یہ حال ہے کہ پارلیمنٹ میں بھی مسلمانوں کی توہین کرتے ہیں۔ بھارتی لوک سبھا کے ایک اجلاس میں بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوری بھرے اجلاس میں مسلمانوں کے حوالے سے مسلم رکن اسمبلی دانش علی کو مخاطب کرتے ہوئے غیر اخلاقی زبان استعمال کر رہے ہیں اور ساتھ ہی مسلمانوں کو دہشتگرد بھی قرار دے رہے ہیں۔ اس اجلاس کے دوران جب رمیش بدھوری مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے تھے ساتھی رکن اسمبلی کی تضحیک کر رہے تھے اس وقت ان کے ساتھ بیٹھے روی شنکر پرساد اور ہرش وردھان بی جے پی رہنما رمیز بدھوری کو خاموش کرانے کے بجائے مسکراتے رہتے ہیں۔ یہ ان متعصب ہندوو¿ں کا اصل چہرہ ہے۔
کینیڈا کے سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق حکومت کے پاس ایسے شواہد موجود ہیں جو سکھ علیحدگی پسند رہنما کا قتل بھارتی حکام اور سفارتکاروں سے جوڑتے ہیں۔ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد کئی ماہ تک جاری رہنے والی تحقیقات کے دوران بھارتی حکام بشمول کینیڈا کے اندر کام کرنے والے بھارتی سفارتکاروں کے رابطوں کی تفصیلات بھی جمع کی گئی تھیں۔ بھارتی حکام نے کینیڈین عہدیداران کے ساتھ بند کمروں کی ملاقاتوں میں قتل کے الزامات کی تردید نہیں کی۔ اس کا واضح مطلب ہے کہ بھارت نے کینیڈا کے شہری کو قتل کر کے کھلی دہشتگردی کی ہے اور یہی کام وہ پاکستان میں افغانستان کے ذریعے اور دیگر ذرائع سے بھی پاکستان کے خلاف کرتا رہتا ہے۔ کینیڈین حکومت نے تو بھارت کے خلاف واضح موقف اختیار کیا ہے۔ اب امریکہ کو تشویش لاحق ہے کاش یہ تشویش کشمیری مسلمانوں کے قتل عام اور پاکستان کی طرف سے بھارتی دہشت گردی کے شواہد پیش کرنے وقت ہوتی تو نریندرا مودی اور ان کے دہشت گرد ساتھیوں کو قابو کرنے میں آسانی رہتی اب تو ان بپھرے ہوئے متعصب اور جنونی ہندوو¿ں کو بھگتیں اور اب انہیں احساس ہو گا کہ اصل دہشت گرد بھارت ہے۔
آخر میں صبا اکبر آبادی کا کلام
سادگی تو ہماری ذرا دیکھیے اعتبار آپ کے وعدے پر کر لیا
بات تو صرف اک رات کی تھی مگر انتظار آپ کا عمر بھر کر لیا
عشق میں الجھنیں پہلے ہی کم نہ تھیں اور پیدا نیا درد سر کر لیا
لوگ ڈرتے ہیں قاتل کی پرچھائیں سے ہم نے قاتل کے دل میں بھی گھر کر لیا
ذکر اک بے وفا اور ستم گر کا تھا آپ کا ایسی باتوں سے کیا واسطہ
آپ تو بے وفا اور ستم گر نہیں آپ نے کس لیے منہ ادھر کر لیا
زندگی بھر کے شکوے گلے تھے بہت وقت اتنا کہاں تھا کہ دہراتے ہم
ایک ہچکی میں کہہ ڈالی سب داستاں ہم نے قصے کو یوں مختصر کر لیا
بے قراری ملے گی مجھے نہ سکوں چین چھن جائے گا نیند اڑ جائے گی
اپنا انجام سب ہم کو معلوم تھا آپ نے دل کا سودا مگر کر لیا
زندگی کے سفر میں بہت دور تک جب کوئی دوست آیا نہ ہم کو نظر
ہم نے گھبرا کے تنہائیوں سے صبا ایک دشمن کو خود ہم سفر کر لیا

ای پیپر-دی نیشن