غیر معیاری انجکشن کے مزید کیسز، 2سپلائرز کیخلاف کارروائی شروع، سکولوں میں الرٹ
اسلام آباد،لاہور، قصور ( نوائے وقت رپورٹ،نمائندہ نوائے وقت) پنجاب میں جعلی انجکشن سے بینائی متاثر ہونے کے 68 مریض سامنے آگئے۔ لاہور اور قصور کے بعد ملتان اور صادق آباد میں بھی انجیکشن لگانے سے بینائی جانے کے کیسز سامنے آئے ہیں۔ذرائع ڈرگ کنٹرولر آفس کے مطابق سب سے زیادہ متاثرہ مریض ملتان میں سامنے آئے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جہاں متاثرہ مریض سامنے آئے وہاں ملزم نوید انجکشنسپلائی کرتا تھا۔ذرائع ڈرگ کنٹرولر آفس کے مطابق اصل انجکشنبنانے والی کپمنی کے 2 ڈسٹری بیوٹرز کو بھی مزید فروخت سے روک دیاگیا ہے۔انجکشنز سے بینائی جانے کے معاملے پر نگران وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا ہے کہ انجکشنز کو مارکیٹ سے اٹھا لیا گیا جبکہ 2 سپلائرز کےخلاف قانونی کارروائی کا آغازبھی ہو گیا ۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا کہ آنکھوں کے انجکشن کی شکایات ملتان، قصور اور فیصل آباد سے بھی آئی تھیں، سپلائرز کے خلاف مقدمہ درج کر کے کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ۔مختلف زاویوں سے معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں، مریضوں کے نقصان کا ازالہ کریں گے، انہیں بہترین طبی سہولیات فراہم کریں گے۔نگران وزیر برائے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر پنجاب ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ یہ ٹیکہ 100ملی گرام کا ہے، ایسے واقعات قصور اور صادق آباد میں بھی ہوئے، اس وقت مریضوں کی تعداد 14 سے 20 کے درمیان ہے۔ہم نے سب سے پہلے نوید اور حافظ بلال کے خلاف ایف آئی آردرج کرائی، یہ بڑے ظالم لوگ ہیں، ایک انجکشن پر 1 لاکھ روپے تک کما رہے تھے۔نگران وفاقی وزیر صحت ندیم جان کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا آنکھوں کو متاثر کرنے والی دوا کے پورے بیچ کو مارکیٹ سے اٹھا لیا گیا ہے اور اس دوا کو مارکیٹ میں فروخت کی اجازت نہیں ۔مقامی کمپنی کے تیار کردہ اویسٹن انجکشن نجی ہسپتال کی فارمیسی میں تیار ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق محکمہ صحت نے نجی ہسپتال کے تیسرے فلور کا کینسر کیئر سینٹر سیل کر دیا ہے۔ محکمہ صحت کے چھاپے میں انجکشن کی تیاری میں ملوث نوید نامی شخص فرار ہوگیا. ملزم نوید انجکشن مختلف آئی کلینکس کو سپلائی کرتا تھا۔پنجاب میں اب تک بیناتی سے متاثر ہونے کے 68مریض سامنے آ چکے۔علاوہ ازیں سی ای او ہیلتھ قصور نے کہا کہ قصور میں سرکاری سطح پر چشم آشوب کا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔ شہری چوہدری شبیر احمد اور حاجی اسلم نامی شہری کو آنکھوں کا کوئی مسئلہ ہوا تو وہ نجی ہسپتال میں علاج کےلئے گئے تو ڈسٹرکٹ ہسپتال قصور کے ڈاکٹر عاصم نے ان کا علاج پرائیویٹ طور شروع کیا اور ان کی آنکھوں میں ایک ایساانجکشن لگایا جو زیادہ تر ممالک میں تین چار سال قبل بین ہو چکاہے۔انجکشن لگنے سے چوہدری شبیر احمد اور حاجی اسلم کی آنکھوں میں انفیکشن ہونے سے انکی بینائی مزید خراب ہو گئی۔باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اسی سے ملتے جلتے ضلع قصور کے مختلف مقامات پر سترہ افراد کے قریب متاثر ہوئے ہیں۔سی ای او ہیلتھ ڈاکٹر لائیق احمد نے بتایا کہ انہیں ابھی تک پنجاب حکومت یا کسی آفیسر کی طرف سے کسی قسم کی انکوائری کا لیٹر نہیں ملا ۔اوسٹن نامی انجکشن اس وقت لگایا جاتا ہے جب شوگر کے مریضوں کی آنکھیں انفیکشن کا شکار ہوتیں ہیں یا آنکھوں میں خون اتر آتا ہے۔ آشوب چشم کے پھیلاو¿ کے پیش نظر سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے صوبہ بھر کی ایجوکیشن اتھارٹیز کو مراسلہ جاری کیا ہے جس میں بچوں کو بیماری سے آگاہی کیلئے سکولوں میں زیرو پیریڈ لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی جانب سے ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ آشوب چشم سے بچاو¿ کیلئے محکمہ صحت کی ہدایات پر عمل کیا جائے اور طلبا کو بیماری اور اس سے بچاو¿ کی تدابیر بتائی جائیں۔