نواز شریف سے قانون کے مطابق سلوک ہوگا، وزیر داخلہ: شیخ رشید کا انجام دیکھ لیں، رانا ثنا
اسلام آباد (خبر نگار +ایجنسیاں) نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی گرفتاری پر دیے جانے والے بیان سے متعلق وضاحت پیش کردی۔ سرفراز بگٹی کی جانب سے جاری وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر سیاسی رنگ دیا گیا، نگران حکومت کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں، یہ بات خوش آئند ہے کہ نواز شریف پاکستان کی سیاست میں واپس آنا چاہتے ہیں، پاکستان کی عوام کا ایک بڑا حصہ نواز شریف کو خوش آمدید کہنے کی تیاریوں میں مشغول ہے اور وطن واپسی پر نواز شریف سے قانون کے مطابق سلوک کیا جائے گا۔ نگران وزیر داخلہ کا کہنا تھاکہ چہ مگوئیوں اور مفروضوں سے باہر نکل کر معاملات کو حقیقت کے آئینے سے دیکھنا ہوگا، نگران حکومت اپنے مینڈیٹ کے مطابق کام کرے گی۔ دوسری جانب رانا ثناءاللہ نے سرفراز بگٹی کے بیان کو ”حد سے تجاوز“ قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ سرفراز بگٹی بیان دینے سے پہلے وزیرِ داخلہ شیخ رشید کا انجام دیکھ لیں۔ نواز شریف کے خلاف سازش کا خمیازہ عوام اور ملک نے بھگتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف کے خلاف جھوٹے کیس بنا کر ملک کے ساتھ اور عوام کے ساتھ دشمنی کی گئی، نواز شریف پر اللہ تعالیٰ کی رحمت اور نیچے عوام کی فورس ہے۔ سرفراز بگٹی نواز شریف کے بارے میں بیان بازی سے اپنا قد بڑھانے کی کوشش نہ کریں۔ سابق وزیر نے کہا کہ نواز شریف جیلوں اور فورس کا سامنا کرچکے ہیں، نواز شریف کی فکر چھوڑیں اپنے کام پہ توجہ دیں۔ نواز شریف نے ائیرپورٹ سے 21 اکتوبر کو کہاں جانا ہے یہ وزیرِ داخلہ وفاق کا فیصلہ نہیں ہوگا یہ عوام کا فیصلہ ہو گا۔ نواز شریف ہمیشہ کی طرح عدالتوں میں قانون کے مطابق تقاضے پورے کریں گے۔ مریم اور نگزیب نے کہا ہے کہ سرفراز بگٹی جتنا سیاسی قد ہے اتنی بات کریں۔ نواز شریف نے ائیرپورٹ سے کہاں جانا ہے یہ نہ آپ کا مسئلہ ہے اور نہ آپ کا فیصلہ۔ اپنی فورس اور تیاری عوام کو تحفظ اور امن فراہم کرنے کے لئے استعمال کریں۔ نواز شریف اس ملک کے تین دفعہ کا منتخب وزیراعظم ہیں جس پہ جھوٹے کیس بنا کر بے بنیاد الزام لگا کر ناحق سزا دی گئی۔ نواز شریف سے انتقام اور دشمنی لیتے لیتے ملک کا ہر شعبہ برباد کر دیا۔ عوام کو بھوکا اور بے روزگار کر دیا گیا۔ جس کرسی پہ تھوڑی مدت کے لئے بیٹھے ہیں اسے ”تاحیات“ سمجھنے کی غلط فہمی سے باہر آجائیں۔ نواز شریف کی نہیں ملک کی فکر کریں۔ 2017ء سے لے کر اب تک اس طرح کے جھوٹے پروپیگنڈے اور سازش سے عوام کے ساتھ بہت ناانصافی ہو گئی، اب بس!۔