عمران اڈیالہ جیل منتقل: سائفر کیس، ان کیمرہ سماعت کے لئے پراسیکیوشن کی استدعا مسترد
اسلام آباد +راولپنڈی(نوائے وقت رپورٹ+نمائندہ نوائے وقت+ وقائع نگار+اپنے سٹاف رپورٹر سے) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔ پولیس کی بھاری نفری سخت سکیورٹی میں چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل سے براستہ موٹروے لیکر اڈیالہ جیل پہنچی۔ قافلے میں پولیس کی 15 گاڑیاں، دو بکتر بند اور ایک ایمبولینس شامل تھی۔ ڈاکٹر، میڈیکل ٹیم بھی قافلے میں موجود تھی۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالاحسنات ذوالقرنین نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کرتے ہوئے ایف آئی اے کو جلد چالان جمع کروانے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے ملزم کی حاضری لگاتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف کے جوڈیشل ریمانڈ میں 10 اکتوبر تک توسیع کردی اور ایف آئی اے کو حکم دیا کہ مقدمے کا جلد چالان عدالت میں جمع کروایا جائے۔ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی نے اٹک سے اڈیالہ جیل منتقلی نہ کرنے کا بیان دیتے ہوئے کہا کہ اڈیالہ جیل منتقل نہیں ہونا چاہتا، اب اٹک جیل میں ایڈجسٹ ہو گیا ہوں، میں اپنے وکلاءسے کہوں گا کہ درخواست واپس لے لیں۔ ادھر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت میں سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین وسابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو کمپلیکس میں پیش کیا گیا جہاں عدالتی عملے نے ان کی حاضری لگائی۔ بعد ازاں عدالت نے شاہ محمود قریشی کے بھی جوڈیشل ریمانڈ میں 10 اکتوبر تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ ادھر بعد ازاں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین واپس جوڈیشل کمپلیکس اپنی عدالت میں پہنچ گئے جہاں ریمارکس دیے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل منتقل کیا جارہا ہے، ہائیکورٹ کا تحریری آرڈر آگیا تو آج ہی اڈیالہ جیل منتقل کردیا جائے گا، چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا ہے وہ اٹک جیل ہی رہنا چاہتے ہیں، پہلے درخواست دائر کی کہ اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت میں پراسیکیوشن کی جانب سے ان کیمرہ سماعت کی استدعا مسترد کردی۔ چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت سے جاری دو صفحات کے حکم نامہ میں عدالت کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے پراسیکیوٹرز نے سائفر کیس میں ضمانت درخواست پر ان کیمرہ سماعت کی استدعا کی، پراسیکیوٹرز نے بتایا کہ اس کیس میں حساس نوعیت کی معلومات اور دستاویزات ہیں، ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ٹرائل کورٹ میں درخواست ضمانت پر سماعت اِن کیمرہ ہوئی، سماعت کے دوران غیرمتعلقہ افراد کو کمرہ عدالت سے نکال دیا گیا، پراسیکیوٹر کے مطابق پٹیشنر کے وکلاء نے اوپن کورٹ میں اپنے دلائل دیے، درخواست گزار کے وکیل کو بھی پراسیکیوشن کی جانب سے ان کیمرہ کارروائی کی استدعا پر کوئی اعتراض نہیں، پراسیکیوشن چاہے تو درخواست ضمانت پر اِن کیمرہ سماعت کیلئے الگ سے درخواست دے سکتی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل منتقلی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل منتقل کرنے سے متعلق نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا اور کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں تمام سہولیات مہیا کی جائیں جس کے وہ حقدار ہیں۔ عدالت کا یہ بھی کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سزا سنائی گئی، ٹرائل کورٹ نے اڈیالہ جیل میں رکھنے کا کہا مگر پٹیشنر کو اٹک جیل منتقل کیا گیا، اڈیالہ جیل میں گنجائش سے زائد قیدیوں اور سکیورٹی خدشات کی بنا پر اٹک جیل منتقلی ہوئی، آئی جی جیل خانہ جات کی سفارش پر سزا مکمل کرنے کے لیے اٹک جیل منتقل کیا گیا، ہائیکورٹ نے 28 اگست کو سزا معطل کی تو سائفر کیس میں گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ پٹیشنر کو اڈیالہ جیل شفٹ کرنا سکیورٹی رسک ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بھی اسی موقف کی تائید کی کہ پٹیشنر کو اٹک جیل رکھا جائے، توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کے بعد پٹیشنر کا موجودہ سٹیٹس انڈر ٹرائل قیدی کا ہے، اسلام آباد کے تمام کیسز کے انڈر ٹرائل قیدیوں کو اڈیالہ جیل میں رکھا جاتا ہے، صرف سزا یافتہ قیدیوں کو پنجاب کی کسی بھی جیل میں شفٹ کیا جا سکتا ہے، بطور سابق وزیراعظم چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں بہتر کلاس ملنے کے حقدار ہیں۔عمران خان کو اڈیالہ جیل میں ہائی سکیورٹی بیرک کے بی کلاس کمرے میں منتقل کیا گیا۔عمران خان کا جیل میں طبی معائنہ بھی ہوا۔ انہیں بی کلاس دیکر اسی بیرک میں رکھا گیا ہے جہاں نواز شریف کو رکھا گیا تھا۔