چیئرمین سینٹ کے بھائی کو کس قانون کے تحت سرکاری گھر دیا گیا: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد (این این آئی)چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے بھائی رازق سنجرانی کو سرکاری گھر کی غیرقانونی الاٹمنٹ کے معاملے پر توہینِ عدالت کیس کی سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔توہینِ عدالت کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس بابر ستار نے فیصلہ محفوظ کیا۔عدالت نے وزارت ہاﺅسنگ، پیٹرولیم اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے ریکارڈ طلب کر لیا کہ رازق سنجرانی کی تعیناتی اور گھر کی الاٹمنٹ کیسے ہوئی؟سماعت کے آغاز میں رازق سنجرانی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ رازق سنجرانی کو الاٹ کیا گیا گھر سرینڈر کر دیا ہے۔ جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ انہیں اب گھر سرینڈر کرنے کا خیال کیسے آیا ہے؟عدالت نے وزارت پیٹرولیم اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن حکام سے سوال کیا کہ آپ ریکارڈ ساتھ لائے ہیں؟ رازق سنجرانی کی تعیناتی کا ریکارڈ دکھائیں، کنٹریکٹ کیا ہے۔وزارت پیٹرولیم کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ آغازِ حقوق بلوچستان کے تحت رازق سنجرانی کی تعیناتی ہوئی، کمپنی نے بعد میں رازق سنجرانی کو ریگولرائز کر دیا۔ جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ رازق سنجرانی 2008 میں 3 سال کے لیے کمپنی کے ڈائریکٹر تعینات ہوئے؟ اس کے بعد ان کی کوئی توسیع ہوئی؟ جو بھی ریکارڈ ہے وہ جمع کروا دیں۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے نمائندے نے بتایا کہ وزیرِ اعلی بلوچستان کی سفارش پر رازق سنجرانی کی تعیناتی ہوئی۔عدالت نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے افسر کو حکم دیا کہ رازق سنجرانی کی تعیناتی کی سمری پڑھیں، جو سمری بھیجی گئی اس پر وزیرِ اعظم اور کیا کرتا؟ 2008 میں 3 سال کی تعیناتی ہوئی اب تو 2023 چل رہا ہے، ہم نے اس لیے ریکارڈ منگوایا تھا کہ معلوم ہو کہ کس قانون کے تحت انہیں گھر ملا، وزارتِ ہاسنگ کے حکام بتائیں یہ سارا خرچہ کون دے رہا ہے؟وزارتِ ہاﺅسنگ کے نمائندے نے بتایا کہ وزارتِ ہاسنگ کمپنی کو 3 ماہ بعد ادائیگی کے لیے واچر دیتی ہے۔ جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہاں سیکرٹری گھروں کے لیے دھکے کھا رہے ہیں اور آپ واچر جاری کر رہے ہیں؟ عدالت دوسرا نوٹس جاری کر رہی ہے توہین عدالت کی کارروائی شروع کریں گے، اِس کیس سے نظر آ رہا ہے کہ اندر اور کیا کچھ ہو رہا ہے، یہ ایک کمپنی ہے وزیرِ اعظم، وزیرِ اعلی اور وزیر کا اس سے کوئی تعلق نہیں، ریگولرائز ہو جانے کے باوجود بھی وہ کمپنی کا ملازم ہی رہے گا، یہ معاملہ عدالت کے سامنے نہیں لیکن عدالت اپنی آنکھیں بند نہیں کر سکتی۔رازق سنجرانی کے وکیل نے استدعا کی کہ ہمیں گھر خالی کرنے کے لیے کچھ مزید وقت دے دیا جائے۔جس پر جسٹس بابر ستار نے کہا کہ سمجھنے کی کوشش کریں، آپ کے لیے بہتر یہی ہو گا کہ جلد از جلد وہ گھر خالی کر دیں۔