اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی، عمران کے خلاف مقدمہ خارج کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کے کیس میں عمران خان کے خلاف مقدمہ خارج کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ درخواست گزار عبدالخلیل کاکڑ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے اداروں کے خلاف توہین آمیز اور نفرت انگیز تقاریر کے معاملے پر بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ میں دائر اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بلوچستان ہائیکورٹ نے حقائق اور قانون کے برخلاف فیصلہ دیا۔ چیئر مین پی ٹی آئی تحقیقات میں شامل ہی نہیں ہوئے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو تحقیقات میں شامل کئے بغیر ہی پولیس نے مقدمے کا چالان جمع کروا دیا۔ عمران خان نے مقدمہ اور وارنٹ گرفتاری کو کالعدم قرار دینے کیلئے بلوچستان ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے زمان پارک لاہور میں اداروں اور ملک کے خلاف تقریر کی۔ عدالت عظمیٰ بلوچستان ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔ دوسری طرف وکیل چیئرمین پی ٹی آئی نے بتایا کہ قانونی ٹیم کا چیئرمین پی ٹی آئی سے بدھ کو اڈیالہ جیل میں ملاقات کا پلان تھا جس کے لیے اڈیالہ جیل سپرنٹنڈنٹ سے بار بار رابطہ کیا۔ وکیل علی اعجاز بٹر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے قانونی معاملات پر مشاورت کرنی ہے تاہم سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی۔ امید ہے (آج) جمعرات کو اجازت دی جائے گی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل منتقلی کے بعد انہیں سرکل فور کے سیل ای میں رکھا گیا ہے۔ جیل ذرائع کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو ناشتے میں کھجوریں، ابلے ہوئے انڈے، پراٹھا اور چنے دیئے گئے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو کمرے میں اخبار، کولر، میز اور ایک خدمت گار کی سہولت بھی دی گئی۔