• news

نگران دور میں نیا ٹیکس نہیں لگا سکتے، حکومت: آئی ایم ایف کو بتادیا

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) اےف بی آر نے رےونےو کا سہ ماہی ہدف پورا کر لےا ہے جس سے آئی اےم اےف کے سٹےند بائی ارےجمےنٹ کی بنےادی شرط پوری کر لی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قرضہ پروگرام کے پہلے رےوےو کے لئے آئی اےم اےف کی ٹےم اکتوبر کے اواخر مےں پاکستان آئے گی ، جبکہ ٹےم کی آمد سے قبل نجکاری پروگرام کو آگے بڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف اور ایف بی آر کے درمیان ان لائن میٹنگ ہوئی جس میں پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کو بتایا گیا کہ نگران حکومت کے دوران کوئی نیا ٹیکس نہیں لگا سکتے۔ ایف بی آر ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کوئی نیا ٹیکس لگائے بغیر ٹیکس ہدف حاصل کر لے گا۔ ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف کو اکتوبر کے پہلے ہفتے میں معاشی کارکردگی سے آگاہ کیا جائے گا جس میں جولائی تا ستمبر محصولات کا ڈیٹا آئندہ ہفتے آئی ایم ایف کو پیش کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں ہدف سے زیادہ ریونیو اکٹھا کیا۔ ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں 2.1 ٹریلین ٹیکس اکٹھا کیا جبکہ تین ماہ میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف 1.98 ٹریلین روپے رکھا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائیوں کے پلان سے بھی آئی ایم ایف کو آگاہ کر دیا ہے۔ ترجمان ایف بی آر نے کہا ہے کہ ایف بی آر نے مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں مقرر ہدف سے 63ارب روپے زیادہ اکٹھے کیے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ جولائی سے ستمبر کے دوران ہدف کے مقابلہ میں 2041 اربوں روپے کا ٹیکس جمع کیا ہے، ستمبر میں 799 ارب روپے کے ہدف کے مقابلہ میں 834 سالوں روپے جمع ہوئے۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ایف بی آر نے 1978 ارب روپے کے تفویض کردہ ہدف کے مقابلہ میں 2041 ارب روپے جمع کر لئے جو کہ ہدف سے 63 ارب روپے زیادہ ہیں۔ سال 2022 میں اسی عرصہ کے دوران 1644 ارب روپے جمع کئے گئے تھے۔ ایف بی آر نے ستمبر کے مہینے میں محصولات جمع کرنے کا ہدف پورا کرنے کے لئے غیر معمولی کوششیں کی ہیں اور 794 ارب روپے کے ہدف کے مقابلہ میں 834 ارب روپے جمع کئے ہیں جبکہ سال 2022 میں اسی مہینے میں 688 ارب روپے جمع کئے گئے تھے۔ ستمبر کے مہینے میں 37 ارب کے ریفنڈز بھی جاری کئے گئے جبکہ ستمبر 2022 میں 18 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کئے گئے تھے۔ تاہم ستمبر 2023 کے دوران درآمدات میں شدید کمی دیکھنے میں آئی ہے۔گذشتہ ماہ کے دوران درآمدی ٹیکس کی مد میں 299 ارب روپے جمع کئے گئے تھے جبکہ رواں مہینے کے دوران درآمدات کی مد میں صرف 254 ارب روپے کے ٹیکس جمع کئے جا سکے ہیں۔ ایف بی آر نے 45 ارب کی کمی کو ڈومیسٹک ٹیکسوں سے خاص طور پر براہ راست ٹیکسوں سے پورا کیا ہے۔ ٹیم ایف بی آر نے ہدف پورا کرنے کے لئے زبردست محنت کی ہے۔ ایف بی آر کے افسران اور ملازمین نے اپنے کام سے لگاو¿ کا مثالی مظاہرہ کیا ہے۔ ایف بی آر نہ صرف رواں مالی سال کے آئندہ مہینوں کے دوران اپنے تفویض کردہ ہدف کو پورا کرنے بلکہ اسے عبور کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ علاوہ ازیں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف اور ایف بی آر کے درمیان آن لائن میٹنگ ہوئی جس میں پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کوبتایا گیا کہ نگران حکومت کوئی نیا ٹیکس نہیں لگائے گی۔ ایف بی آر ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کوئی نیا ٹیکس لگائے بغیر ٹیکس ہدف حاصل کرلے گا اور ایف بی آر کی کارکردگی سے آئی ایم ایف مطمئن ہے۔

ای پیپر-دی نیشن