• news

حضور نبی کریم ﷺ کا حلم و عفو

جنگ حنین سے واپسی پر دیہاتی لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھیر لیا اور آپ سے مال کا مطالبہ کرنے لگے۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس قدر چمٹے کہ آپ پیچھے ہٹتے ہٹتے ایک ببول کے درخت کے پاس ٹھہر گئے۔
 اتنے میں ایک بدوی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر مبارک اچک کر بھاگ گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر ارشاد فرمایا : کہ تم لوگ میری چادر تو مجھے دے دو اگر میرے پاس ان جھاڑیوں کے برابر چو پائے ہوتے تو میں ان سب کو تمہارے درمیان تقسیم کر دیتا ، تم لوگ مجھے نہ بخیل پاﺅ گے اور نہ جھوٹا۔ ( بخاری ) 
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کا بیان ہے کہ میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جا رہا تھا کہ ایک بدوی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر کو پکڑ لیا اور اتنے زورسے کھینچا کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نرم و نازک گردن پر خراش آ گئی پھر اس بدوی نے یہ کہا کہ اللہ کا جو مال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہے اس میں سے کچھ مجھے دیں۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بدوی کی طرف توجہ فرمائی تو کمال حلم و عفو سے اس کی طرف مسکرا کر دیکھا اور پھر اس کو کچھ مال عطا فرمانے کا حکم دیا۔ ( بخاری )
حضرت زید بن سعنہ رضی اللہ تعالی عنہ جو پہلے ایک یہودی عالم تھے انہوں نے مسلمان ہونے سے پہلے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ کھجوریں خریدی تھیں۔انہوں نے بھری محفل میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر مبارک کو پکڑ کر انتہائی بے ادبی سے کہا کہ اے محمد تم سب عبد المطلب کی اولاد لوگوں کے حقوق ادا کرنے میں دیر لگاتے ہو۔
 حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے انہیں جھڑکا اور سختی سے جواب دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے کہا تم مجھے حق ادا کرنے کی تلقین کرتے اور اس کو نرمی سے تقاضا کرنے کی تلقین کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو کھجوریں دے دو اور کچھ زیادہ بھی دے دینا۔ جب حضرت زید بن سعنہ نے کھجوریں لیں اور پوچھا کہ یہ کھجوریں زیادہ کیوں دی ہیں تو حضرت عمر نے فرمایا میں نے تمہیں ڈانٹا اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حق سے زیادہ کھجوریں دینے کا کہا۔ اس نے کہا کہ میں نے تورات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جو نشانیاں پڑھ رکھی تھیں ان سب کو میں نے دیکھ لیا تھا مگر میں نے پڑھا تھا کہ آخری نبی ﷺکا حلم جہل پر غالب رہے گا اور ان کے ساتھ جتنا جہل سے پیش آئیں گے حلم بڑھتا جائے گا اور میں نے وہ دیکھ لیا ہے۔ اس کے بعد آپ رضی اللہ تعالی عنہ کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گئے۔

ای پیپر-دی نیشن