قاہرہ میں 5 سالہ بیٹے کو قتل کرکے کھا جانے والی ماں بری
قاہرہ (نوائے وقت رپورٹ) مصر میں اپنے بچے کو قتل کرکے اس کے جسم کے کچھ ٹکڑوں کو پکا کر کھا جانے والی خاتون کو حیران کن طور پر بری کردیا گیا۔عرب میڈیا کے مطابق مصر کی ایک عدالت نے ھنا حتروش کو اپنے 5 سالہ بیٹے کو قتل اور اس کے گوشت کو پکا کر کھانے کے الزام میں سزا دینے کے بجائے بری کردیا جس پر عوام کی جانب سے شدید اعتراض کیا جا رہا ہے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں 37 سالہ ماں کو بری کرنے کے وجہ دماغی اور نفسیاتی امراض میں مبتلا ہونا قرار دیا اور حکم دیا کہ خاتون کا کسی ماہر نفسیات کے زیر نگرانی علاج کرایا جائے۔مذکورہ خاتون کا تعلق کفر ابو شلبی گاو¿ں سے تھا اور ابتدائی تفتیش میں ملزمہ نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے یہ جرم سابق شوہر اور سسرالیوں سے جھگڑے کی وجہ سے کیا۔ھنا حتروش نے اپنے اعترافی بیان میں یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ اس نے ایسا ایک عالم دین کے کہنے پر کیا تھا۔ عالم دین نے بتایا تھا کہ مجھ پر جادو کیا گیا ہے جس کا اثر ختم کرنے کے لیے بیٹے کی قربانی دینا پڑے گی۔اعترافی بیان کے بعد خاتون پر سوچے سمجھے اور باقاعدہ منصوبہ بندی سے کیے گئے قتل کی دفعات عائد کی گئی تھیں اور پراسیکیوٹر نے سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا۔تاہم متضاد بیانات، بے ربط گفتگو اور برتاﺅ میں تیزی سے تبدیلی کی وجہ سے خاتون کا نفسیاتی معائنہ کرایا گیا جس میں ڈاکٹرز نے خاتون کو شیزوفرونیا کا مریض قرار دیا۔