• news

دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ملک بھر میں آپریشن ضروری ہے

پاکستان اس وقت دہشت گردی کی جس لہر کا شکار ہے اس کے پیچھے بیرونی عناصر کا ہاتھ ہے جو پاکستان کو کسی بھی صورت میں مستحکم نہیں ہونے دینا چاہتے۔ یہ عناصر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں کو استعمال کر کے پاکستان میں امن و امان کو تباہ کررہی ہیں۔ جمعہ کے روز بلوچستان کے ضلع مستونگ کی ایک مسجد کے قریب ہونے والے خودکش دھماکے کے بارے میں بھی یہی کہا جارہا ہے کہ بھارتی خفیہ ادارے ریسرچ اینڈ انیلسس ونگ (را) کا ہاتھ ہے۔ اس حوالے سے بلوچستان کے صوبائی وزراءنے ایک پریس کانفرنس کی جس میں نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ غیر ملکی آشیرباد سے دشمن بلوچستان میں مذہبی رواداری اور امن تباہ کرنا چاہتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہے یہ دہشت گردی کون کررہا ہے اور اس کے پیچھے کون ہے، جہاں دہشت گرد پل رہے ہیں وہاں جاکر انھیں ہٹ کریں گے۔
مستونگ دھماکے میں ڈی ایس پی مستونگ سمیت 59 افراد جاں بحق اور 60 سے زائد زخمی ہوئے۔یہ دھماکہ الفلاح روڈ پر مدینہ مسجد کے قریب ہوا جہاں ایک خودکش حملہ آور نے عیدمیلاد النبی کے ایک جلوس میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ دھماکے کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کر لیا گیا ہے جبکہ بلوچستان حکومت نے اس سلسلے میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ محکمہ انسداد ہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ترجمان نے اس دھماکے کے خودکش ہونے کی تصدیق کی ہے۔ علاوہ ازیں، خیبرپختونخوا کی تحصیل ہنگو میں بھی عید میلادالنبی کے موقع پر ہی دہشت گردی کی دوسری واردات دوآبہ تھانے کی مسجد میں ہوئی جس میں ایک پولیس اہلکار سمیت سات افراد شہید اور 12 زخمی ہوئے۔ اس واردات میں دہشت گردوں نے نماز جمعہ کے وقت بے دریغ فائرنگ کرتے ہوئے مسجد پر حملہ کیا۔ ایک حملہ آور نے مسجد کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی تو وہاں موجود سکیورٹی اہلکاروں نے اسے ہلاک کر دیا لیکن اس کا ساتھی دہشت گرد مسجد کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہو گیا جس نے نمازیوں کے پاس پہنچ کر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
دہشت گردی کی وارداتوں سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے کوئٹہ کا دورہ کیا، جہاں ان کو مستونگ اور ژوب میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد ی کے حملوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں وفاقی وزیر داخلہ، وزیر اعلیٰ بلوچستان اور اہم صوبائی وزراءکے علاوہ اعلیٰ سول و عسکری حکام نے بھی شرکت کی۔ آرمی چیف نے کہا کہ یہ دہشت گرد اور ان کے سہولت کار جن کا مذہب اور نظریے سے کوئی تعلق نہیں پاکستان اور اس کے عوام کے دشمنوں کے آلہ¿ کار ہیں۔ بدی کی یہ طاقتیں ریاست اور سکیورٹی فورسز کی بھرپور طاقت کا سامنا کرتی رہیں گی ، رےاست اور سکےورٹی فورسز کی پشت پر مضبوط قوم کی حمایت موجودہے۔ دہشت گردوں کے خلاف ہمارا آپریشن بلا روک ٹوک جاری رہے گا اور مسلح افواج، انٹیلی جنس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس وقت تک چےن سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا نہیں جاتا۔
 بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے دو مختلف علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائےوں مےںاےک ہائی وےلےو ٹارگٹ سمےت 4دہشت گردوں کو ہلاک کر دےا گےا جبکہ ان کارروائےوں مےں مجموعی طور پر پاک فوج کے پانچ جوان شہید ہوئے۔ پاکستان اور افغانستان کی بین الاقوامی سرحد پر بلوچستان کے ضلع ژوب کے قریب دہشت گردوں کی دراندازی کی کوشش کو بہادری سے ناکام بناتے ہوئے پاک فوج کے 4جوانوں نے جام شہادت نوش کیا اور فائرنگ کے تبادلے کے دوران 3دہشت گردوں کو بھی جہنم واصل کر دیا گیا۔ ادھر، ضلع مردان کے علاقے کاٹلنگ مےں انٹےلی جنس بےسڈ آپرےشن مےں ہائی وےلےو ہدف دہشت گرد رنگ لےڈر فےصل کو ہلاک کر دےا گےا ، ہلاک دہشت گرد فےصل سرگرمی کے ساتھ دہشت گردی کی کارروائےوں مےں ملوث تھا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلوب تھا جبکہ ضلع کرم کے علاقے پارا چنار مےں بھی اےک مقام پر دہشت گردوں کے خلاف مو¿ثر کارروائی کی گئی۔
 سعودی عرب، مصر، کویت، ایران اور امریکا سمیت کئی ممالک نے مستونگ اور ہنگو میں کیے گئے خودکش حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ ادھر، امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان تھامس ویسٹ نے کالعدم ٹی ٹی پی کی دہشت گرد کارروائیوں کے حوالے سے پاکستانی موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ہے کہ ٹی ٹی پی خطے کے امن کے لیے شدید ترین خطرہ ہے ۔امریکی نمائندہ¿ خصوصی کا کہنا تھا کہ افغان طالبان اورٹی ٹی پی آپریشنل اورمالی معاونت میں ایک پیج پرہیں، افغان طالبان ٹی ٹی پی کولاجسٹک سپورٹ بھی فراہم کرتے آئے ہیں۔تھامس ویسٹ نے خطے میں امن کے لیے پاکستان کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سکیورٹی مسائل کی نشاندہی،افغان مہاجرین معاملے پرانتہائی مددگار رہا ہے۔
یہ اچھی بات ہے کہ امریکا کو بھی اس بات کا احساس ہوگیا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی خطے کے امن کی دشمن ہے۔ اس سلسلے میں یہ بھی دیکھنے کی ضرورت ہے کہ بھارت ٹی ٹی پی جیسی تنظیموں کو اپنے مقاصد کے لیے کیسے استعمال کرتا ہے۔ علاوہ ازیں، پاکستان میں دہشت گردی کا عفریت اس وقت جس طرح بے قابو دکھائی دے رہا ہے اس پر قابو پانے کے لیے ملک بھر میں آپریشن کرنے کی ضرورت ہے تاکہ جہاں بھی دہشت گردوں کے حامی موجود ہیں ان کے خلاف کارروائی کر کے مستقبل میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات کی روک تھام ممکن بنائی جاسکے۔ اس حوالے سے تمام سٹیک ہولڈرز کو باہمی مشاورت سے لائحہ عمل ترتیب دینا چاہیے۔

ای پیپر-دی نیشن