90روز میں الیکشن: مزید دستاویز ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا منظور
لاہور (خبر نگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ نے الیکشن کمشن کی جانب سے انتخابات 90 روز میں نہ کرانے کے اقدام کیخلاف درخواست میں مزید دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا منظور کر لی۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو19 اکتوبر کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو معاونت کے لیے طلب کر لیا۔ الیکشن کمشن نے تحریری جواب داخل کر دیا، جواب میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ہے، درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کی جائے، وکیل مقسط سلیم نے موقف اپنایا کہ الیکشن کمشن نے 17 اگست کو انتخابات سے معذرت کا نوٹیفکیشن جاری کیا، الیکشن کمشن نے نوٹیفکیشن میں کہا کہ انہوں نے مردم شماری اور نئی حلقہ بندیاں کرانی ہیں۔ الیکشن کمشن کا موقف آرٹیکل 224 شق دو کی خلاف ورزی ہے5 اگست 2022ءکو مردم شماری کے اعداد وشمار چھپ چکے ہیں، ایک سال کی تاخیر سے حلقہ بندیوں کا سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے۔ آئین کے مطابق نوے روز میں انتخابات منعقد ہونے چاہئیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عبدالعزیز نے ملک بھر میں 90 روز میں الیکشن کرانے کی درخواست میں وفاقی حکومت اور الیکشن کمشن سے تحریری طلب کر لیا۔ اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ آئین پاکستان کے مطابق نوے روز میں الیکشن کرانا لازم ہے، الیکشن کمشن کی جانب سے تاحال نوے روز میں الیکشن کرانے کےلیے کوئی خاطرخواہ اقدامات نہیں کئے گئے۔ الیکشن کمشن کو 90 روز میں الیکشن کروانے کے احکامات جاری کرے۔