• news

بلدیہ فیکٹری کیس،سندھ ہائی کورٹ کا تمام مفرور ملزموں کے شناختی کارڈ اور اکاﺅنٹس بلاک کرنے کا حکم

کراچی (آئی این پی ) سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ بلدیہ کیس کے تمام مفرور ملزمان کے شناختی کارڈ اور اکاونٹس بلاک کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت صوبے میں کوئی سیاسی حکومت نہیں ہے، ملزمان کی گرفتاری پر کوئی ایم این اے ایم پی اے مداخلت نہیں کرے گا ،صرف لاڑکانہ ڈویژن میں 23 ہزار مفرور ملزمان ہیں تو ڈی آئی جی لاڑکانہ کیا کررہے ہیں؟، بیشتر کیسز میں مفرور ملزمان کے نام، پتے، ولدیت درست درج نہیں ہوتی ہے، منشیات کے کیسز میں تو صرف ملزم کا نام ہوتا ہے، وہی اگر انتظامی معاملات بہتر کر لیے جائیں تو جرائم میں کمی آسکتی ہے، لاڑکانہ ڈویژن میں اتنی بڑی تعداد میں ملزمان کا مفرور ہونا سمجھ سے بالاتر ہے ۔ پیر کو سندھ ہائیکورٹ میں سانحہ بلدیہ کیس میں حماد صدیقی سمیت دیگر مفرور ملزمان کی عدم گرفتاری پر سماعت ہوئی، آئی جی سندھ پولیس رفعت مختار عدالت میں پیش ہوئے اور مفرور ملزمان سے متعلق رپورٹ پیش کی۔ آئی جی سندھ کی رپورٹ کے مطابق سندھ میں 50 ہزار 58 ملزمان مفرور ہیں، لاڑکانہ ڈویژن میں مفرور ملزمان کی تعداد 23 ہزار سے زیادہ ہے۔ عدالت نے مفرور ملزمان کی اتنی بڑی تعداد دیکھ کر حیرت کا اظہار کیا اور جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے کہ مفرور ملزمان کو نہ پکڑنا بھی جرم ہے۔ عدالت نے آئی جی سندھ کو مفرور ملزمان کی گرفتاری کا ٹاسک دے دیا اور تمام مفرور ملزمان کے شناختی کارڈ اور اکاونٹس بلاک کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اس وقت صوبے میں کوئی سیاسی حکومت نہیں ہے، ملزمان کی گرفتاری پر کوئی ایم این اے ایم پی اے مداخلت نہیں کرے گا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اتنی بڑی تعداد میں مفرور ملزمان کی وجہ سے صوبے میں امن و امان کی صورتحال خراب ہے، صرف لاڑکانہ ڈویژن میں 23 ہزار مفرور ملزمان ہیں تو ڈی آئی جی لاڑکانہ کیا کررہے ہیں؟ آئی جی سندھ نے موقف پیش کیا کہ میں نے 40 دن پہلے چارج لیا ہے، ڈی آئی جی لاڑکانہ کو بھی حال ہی میں تعینات کیا گیا ہے۔ عدالت نے آئی جی سے استفسار کیا کہ مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوئی ایس او پی، کوئی میکنزم تو ہوگا، مفرور ملزمان کو گرفتار کرنا آپ کی کی ذمہ داری ہے، ہم کسی اور آئی جی کا انتظار نہیں کریں گے۔ ،جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے کہ بیشتر کیسز میں مفرور ملزمان کے نام، پتے، ولدیت درست درج نہیں ہوتی ہے، منشیات کے کیسز میں تو صرف ملزم کا نام ہوتا ہے، وہی اگر انتظامی معاملات بہتر کر لیے جائیں تو جرائم میں کمی آسکتی ہے، لاڑکانہ ڈویژن میں اتنی بڑی تعداد میں ملزمان کا مفرور ہونا سمجھ سے بالاتر ہے۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ قبائلی اور دور دراز علاقے ہیں جس کی وجہ سے اتنی بڑی تعداد میں ملزمان مفرور ہیں۔ جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں نگران حکومت سے بھی توقع ہے کہ مفرور ملزمان کی گرفتاری میں معاونت کرے گی۔

ای پیپر-دی نیشن