غیر قانونی مقیم افراد 31 اکتوبر تک نکل جائیں: اپیکس کمیٹی: ریاستی رٹ کیلئے ہر حد تک جائیں گے: آرمی چیف
اسلام آباد (خبرنگارخصوصی،اپنے سٹاف رپورٹر سے)نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی نے افغان باشندوں کو پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے 31 اکتوبر تک ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کا اجلاس منگل کو اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں چیف آف آرمی سٹاف، متعلقہ وفاقی وزرا، صوبائی وزرائے اعلیٰ اور قانون نافذ کرنے والے تمام سول اور عسکری اداروں کے سر براہان ایک ہی چھت کے نیچے موجود تھے۔ شرکا نے ملکی داخلی سکیورٹی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا تاکہ ممکنہ چیلنجزسے دیرپا انداز میں نبرد آزما ہوا جاسکے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اپیکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی رٹ قائم کرنے کیلئے ہر حد تک جائیں گے۔ اجلاس کے شرکا نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ تمام تر مشکلات کے باوجود عوام کی توقعات کے مطابق آئین اور قانون کی عمل داری کو یقینی بنایا جائے گا۔کمیٹی کے اہم فیصلوں میں پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کا انخلا، بارڈر پر آمدورفت کے طریقہ کار کو ایک دستاویزکی صورت میں منظم کرنا (جس میں بارڈر سے نقل و حرکت کی اجازت صرف پاسپورٹ اور ویزا پردی جا سکے گی۔اور غیر قانونی غیر ملکی افراد کے کاروبار اور پراپرٹی کے خلاف سخت کاروائی کرنا شامل ہیں۔ علاوہ ازیں وفاقی وزارت داخلہ کے تحت ایک ٹاسک فورس بنا دی گئی ہے جو جعلی شناختی کارڈز، کاروبار اور جائیدادکی جانچ پڑتال کرے گی تاکہ غیر قانونی شناختی کارڈ اور املاک کا تدارک کیا جائے۔ اجلاس نے بڑھتی ہوئی غیر قانونی سرگرمیوںبشمول منشیات کی اسمگلنگ، ذخیرہ اندوزی، اشیائے خوردنوش اور کرنسی کی اسمگلنگ، غیر قانونی رقوم کی ترسیل اور بجلی چوری وغیرہ پرجاری کاروائیوں کو مزید بڑھانے اور موثر کرنے کا اعادہ کیا۔ اجلاس نے اس بات کو واضح کیا کہ طاقت کا استعمال صرف اور صرف ریاست کا اختیار ہے اور کسی بھی شخص یا گروہ کو طاقت کے زبردستی استعمال کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ملک میں کسی بھی قسم کے سیاسی مسلح گروہ یا تنظیم کی ہر گز کوئی جگہ نہیں اور اس قسم کی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ اسلام امن کا دین ہے اور ریاست کسی کو مذہب کی من پسند تشریح کر کے سیاسی مقاصد حاصل کرنیکی اجازت نہیں دے گی۔ اقلیتوں کے حقوق اور مذہبی آزادی کی پاسداری ہمارے دین اسلام اورپاکستان کے آئین کا حصہ ہیں اور ریاست اس کو یقینی بنائے گی۔ اجلاس نے اس بات پر زور دیا کہ پروپیگنڈا اور غلط معلومات کو پھیلانے والوں سے سائبر قوانین کے تحت سختی سے نمٹا جائے۔اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ قوانین کی آگاہی اور عمل درآمد کیلئے تکنیکی طریقہ کار وضع کیے جا رہے ہیں جو قانون کی پاسداری اور عوام کی سہولت کو مدنظر رکھ کر بنائے جا رہے ہیں۔ نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے پاکستان میں موجود غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو رضا کارانہ طور پر31 اکتوبر تک ملک چھوڑنے کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ یکم نومبر تک واپس نہیں جاتے تو قانون نافذ کرنے والے ادارے ایسے افراد کو ڈی پورٹ کریں گے اب پاکستان میں کوئی بھی غیر ملکی بغیر ویزا اور پاسپورٹ کے داخل نہیں ہوسکے گا 10 اکتوبر سے لے کر31 اکتوبر تک افغان شہریوں کیلئے ای تذکرہ یا الیکٹرانک تذکرہ ہے یہ کمپیوٹرازڈ ہو گا کاغذی تذکرہ نہیں چلے گا ہم 10 سے 31 اکتوبر تک اس کی اجازت دے رہے ہیں اور اس کے بعد پاسپورٹ اور ویزا پالیسی لاگو ہو ۔اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر غیرملکی افراد کو ہم نے یکم نومبر تک کی ڈیڈ لائن دی ہے کہ وہ اس تاریخ تک رضاکارانہ طور پر اپنے اپنے ممالک میں واپس چلے جائیں اور اگر وہ یکم نومبر تک واپس نہیں جاتے تو ریاست کے جتنے بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے وہ اس بات کا نفاذ یقینی بناتے ہوئے ایسے افراد کو ڈی پورٹ کریں گے نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ یکم نومبر ہی پاسپورٹ اور ویزا کی تجدید کی ڈیڈ لائن ہے دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا کہ آپ کسی اور دستاویز پر کسی ملک میں سفر کریں، ہمارا ملک واحد ہے جہاں آپ بغیر پاسپورٹ یا ویزا کے اس ملک میں آتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ یکم نومبر کے بعد کوئی بھی شخص کسی بھی ملک کا رہنے والا پاسپورٹ اور ویزا کے بغیر ہمارے ملک میں داخل نہیں ہو گا اور صرف پاسپورٹ چلے گاانہوں نے کہا کہ یکم نومبر کے بعد ہمارا ایک آپریشن شروع ہو گا جس میں وزارت داخلہ میں ایک ٹاسک فورس بنا ئی گئی ہے جس کے تحت پاکستان میں غیرقانونی طریقے سے آکر رہنے والے افراد کی جتنی بھی غیرقانونی املاک ہیں ، انہوں نے جتنے بھی غیرقانونی کاروبار کیے ہیں ہمارے ٹیکس نیٹ میں نہیں ہیں یا وہ کاروبار جو غیرقانونی شہریوں کے ہیں لیکن پاکستانی شہری ان کے ساتھ مل کر یہ کاروبار کررہے ہیں۔ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کو ڈھونڈیں گے اور ہم ان کاروبارواور جائیدادوں کو بحق سرکار ضبط کریں گے اس کے علاوہ جو بھی پاکستانی اس کام کی سہولت کاری میں ملوث ہو گا، اسکو پاکستان کے قانون کے مطابق سزائیں دلوائی جائیں گی ہمارے ملک میں جس طرح سے شناختی کارڈ کا اجرا ہوتا رہا ہے اس میں بہت زیادہ بے ضابطگیاں تھیں اور غیرقانونی طریقے سے بہت سے جعلی شناختی کارڈ بنائے گئے ہیں اور ان شناختی کارڈ پر سفری دستاویزات اور پاسپورٹ بنائے گئے ہیں لوگ ان پاسپورٹ پر باہر ممالک کا سفر کرتے ہیں اور کئی جگہوں پر ایسی مثالیں ہیں جہاں لوگ دہشت گردانہ سرگرمیوں میں پکڑے گئے ہیں اور جو پکڑے گئے ہیں وہ پاکستانی شہری نہ تھے لیکن ان کے پاس پاکستانی پاسپورٹ تھا جو انہیں نادرا سے ملا۔ایسی صورتحال میں ایک ماہر فوجی افسر کو چیئرمین نادرا تعینات کرنا ایک خوش آئند قدم ہے ۔ ہمارے پاس ڈی این اے ٹیسٹ کی سہولت آ گئی ہے اور ہم ان لوگوں کے ڈی این اے ٹیسٹ بھی کرائیں گے جو پاکستانی شناختی کارڈ کے مالک ہیں لیکن پاکستانی نہیں ہیں اس کے علاوہ ہم ایک ویب پورٹل بنا رہے ہیں اور ایک یو این اے نمبر دے رہے ہیں، ہم تمام پاکستانیوں کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں کہ وہ ویب پورٹل اور اس نمبر کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں، ہمیں غیرقانونی شناختی کارڈ، غیرقانونی تارکین وطن کے حوالے سے معلومات دے گا اور غیرقانونی سرگرمیوں جیسے سمگلنگ، ذخیرہ اندوزی کے حوالے سے معلومات دے گا تو ان کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا اور ان کے لیے انعامی رقم بھی رکھی جائے گی وزارت داخلہ اپنے تمام محکموں کو وہ معلومات دے گی اور وہ فوری کارروائی کریں گے۔بجلی چوروں، ڈالر، چینی اور گندم کی سمگلنگ میں ملوث عناصر کو ٹیکنالوجی کی مدد سے پکڑنے کی کوشش کررہے ہیں نگران وفاقی وزیر داخلہ سینیٹر سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہم کسی کو بھی شدت پسندی کے خلاف اجارہ داری قائم نہیں کرنے دیں گے یہ اختیار ریاست کے پاس ہوتا ہے سیاسی شدت پسندی، دہشت گردی، قوم پرستی یا مذہب کے نام پر ہو یا چاہے کسی بھی نام پر ہو ، اس تشدد پر عمل نہیں ہونے دیا جائے گا، بندوق کے زور پر اگر کوئی اپنا ایجنڈا مسلط کرنا چاہتا ہے تو ایسا نہیں ہونے دیا جائے گا، پاکستان آئین اور قانون کے مطابق چلے گا وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ اس کے لیے اسلام کا نام لے کر ریاست پر حملہ آور ہوا جاتا ہے، اس کو بڑی سختی کے ساتھ کچلا جائے گا اس کے علاوہ کوئی ایسا گروہ یا تنظیم جو اسلام کے نام پر یا اسلام کی تعلیمات کے خلاف کوئی جتھا بنا کر اقلیتوں کو نشانہ بناتا ہے، ہم ایسے کسی جتھے کو پاکستان میں پنپنے نہیں دیں گے اور کسی کو اپنی اقلیتوں پر حملہ آور نہیں ہونے دیں گے اور ریاست مظلوم کے ساتھ کھڑی ہو گی۔