رحمة اللعالمین(۲)
آپ رحمة اللعالمین ہی ہیں جو مجبور اور بے سہارا لوگوں کے کام آتے تھے۔ ایک مرتبہ ایک عورت مکہ مکرمہ کی ایک گلی میں کچھ سامان سر پر اٹھا کر لے جا رہی تھی وہ سامان اتنا وزنی تھا کہ اس سے اٹھا یا نہیں جا رہا تھا۔لوگ اس کو دیکھ کر ہنس رہے تھے۔ قریب ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے تھے آپ نے اس عورت کا سامان اٹھایا اور اس کو اس کے گھر تک چھوڑ کر آئے۔
ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ ایک غلام آٹا پیس رہا ہے اور درد کی وجہ سے کراہ رہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس گئے تو پتا چلا کہ وہ بیمار ہے اور اس کا آقا اس کو چھٹی نہیں دے رہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کہا کہ تم آرام کرو اور خود سارا آٹا پیس دیا اور فرمایا آئندہ جب کبھی آٹا پیسنا ہو تو مجھے بلا لینا۔
ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہیں جا رہے تھے کہ آپ نے دیکھا کہ ایک باغ میں آقا نے ایک بوڑھے غلام کو باغ میں پانی دینے کا کام سونپ رکھا ہے۔ باغ سے ندی کا فی دور تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ بوڑھا بڑی مشکل سے پانی بھر کر لا رہا ہے۔ رحمة اللعالمین آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو آرام سے بٹھا دیا اور خود پانی بھر بھر کے لا کر اس باغ کو سیراب کیا۔
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم طائف کی وادی میں اسلام کی تبلیغ کرنے کے لیے تشریف لے گئے تو طائف کے لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بہت برا سلوک کیا۔ عرب کی روایتی مہمان نوازی کو بھول گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پتھر برسائے اور اوباش لڑکوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے لگا دیا۔ اس سارے واقعہ کے بعد قریش کے لوگ سخت سزا کے حق دار تھے۔ جب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وادی طائف سے غم زدہ حالت میں واپس جا رہے تھے تو پہاڑوں کا فرشتہ آپ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ مجھے اللہ تعالی نے آپ کے پاس بھیجا ہے آپ اگر حکم دیں تو میں ان کے اوپر پہاڑوں کو ا±لٹا دو ں۔ تو رحمت کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں مجھے امید ہے کہ اللہ تعالی ان کی نسل سے ایسے لوگوں کو پیدا کرے گا جو اللہ تعالی کی عبادت کریں گے۔
مدینہ منورہ میں ایک پاگل عورت تھی کوئی بھی اس کی بات نہیں سنتا تھا۔ ایک دن حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ سے کہا کہ مجھے آپ سے کام ہے میرے ساتھ چلو۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ساتھ چل دیے۔ وہ عورت راستے میں ایک جگہ بیٹھ گئی اور رحمت دو عالم ﷺنے اس کا جو بھی کام تھا وہ کر دیا۔
.