خصوصی تعلیم، معاشرتی رویہ اور وقت کے تقاضے
اسپیشل بچے ہمارا قیمتی سرمایہ ہیں۔ درحقیقت خصوصی بچے اہلیت اور قابلیت کے لحاظ سے کسی طور بھی نارمل بچوں سے کم نہیں ہوتے بلکہ ان بچوں کو تعلیم و تربیت کی بہترین سہولیات فراہم کر کے انہیں معاشرے کا مفید شہری بنایا جاسکتا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں میڈیکل کی ریسرچ بہت اعلیٰ ہونے کے باوجود ذہنی طور پر معذور بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ انتہائی ترقی یافتہ ممالک میں بھی ایڈوانس لیول پر ریسرچ ہونے کے باوجود ان ممالک میں اسپیشل بچوں کی پیدائش میں کمی نہیں آ سکی لیکن ان ممالک نے خصوصی بچوں کی دیکھ بھال کا ایک بہترین نظام وضح کر رکھا ہے کہ وہاں اسپیشل بچوں کے لئے حکومتی سطح پر مختلف ادارے کام کرر ہے ہیں جہاں ان کی پرورش اور نگہداشت کا بہت اچھا بندوبست کیا جاتا ہے۔ دوسری جانب، پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں صرف چھیالیس سپیشل ایجوکیشن سنٹر ہیں جبکہ گزشتہ سال کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں تقریباً اٹھارہ سال تک کی عمر کے ساٹھ لاکھ سے زائد بچے کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہیں۔ پاکستان کے تقریباً ہر گاو¿ں میں دس سے بیس بچے ایسے ہیں جو کسی نہ کسی طرح کی ذہنی، جسمانی یا نفسیاتی معذوری کا شکار ہیں۔
ہمارے معاشرتی رویوں کی بات کی جائے تو اسپیشل بچوں کو نہ صرف والدین پر بوجھ سمجھا جاتا ہے بلکہ اسپیشل بچے کی گھر میں پیدائش کو والدین کے برے اعمال کا نتیجہ سمجھا جاتا ہے جو کہ ہماری اخلاقی و ذہنی پستی کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ بات بھی زیر غور ہے کہ ذہنی اور جسمانی طور پر معذور بچوں کے بارے میں درست اعداد و شمار نہ ہونے کی ایک وجہ والدین کی طرف سے اپنے بچوں کی جانی اور ذہنی کمزوریوں کو چھپانا ہے جس کی وجہ سے وہ بچے جو ذہنی عوارض میں مبتلا ہوتے ہیں ان کا علاج اور دیکھ بھال نہ کئے جانے کی وجہ سے وہ سماجی طور پر تنہائی اور احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں۔ موروثی طور پر پائے جانے والے عارضوں کے علاوہ خوراک کی کمی، ویکسینیشن کی کمی خاص طور پر پولیو ویکسینیشن کرانے سے گریز، قدرتی آفات، تشدد اور تصادم ایسی وجوہات ہیں جن سے پاکستان میں ذہنی اور جسمانی طور پر معذور بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کا اسپیشل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی سرپرستی میں خصوصی بچوں کی تعلیم وتربیت پرخصوصی توجہ دے رہا ہے۔ معذور بچوں کو معاشرے کے لیے کارآمد بنانا پنجاب حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ حکومت پنجاب بالخصوص نگران وزیر اعلیٰ پنجاب ان بچوں سے خصوصی محبت رکھتے ہیں اور ان میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں جس کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں "اسپیشل ایجوکیشن داخلہ مہم" کا باقاعدہ افتتاح کرتے ہوئے کیا۔ جب وزیر اعلیٰ محسن نقوی کو اسپیشل بچے ابراہیم نے ہاتھ سے بنایا ہوا ان کا پورٹریٹ پیش کیا تو انہوں نے پینٹنگ دیکھ کر اظہار مسرت کیا اور ننھے اسپیشل مصور ابراہیم کو اپنی جیب سے 50ہزار روپے کا انعام دیا۔ اس کے ساتھ ہی وزیراعلی محسن نقوی نے اسپیشل بچوں کو معاون آلات کی تقسیم کے پراجیکٹ کا بھی آغاز کر دیا ہے۔ وزیراعلی محسن نقوی نے اسپیشل بچوں میں وہیل چیئرز، ہیئرنگ ایڈ اور سفید چھڑیاں بھی تقسیم کیں۔ اسپیشل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے منعقد کردہ اس تقریب میں اشاروں کی زبان میں قومی ترانہ پیش کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے تعلیم اور سپورٹس میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اسپیشل طلبہ کو میڈل اور انعامات دئیے۔ اس موقع پر گلوبل پارٹنر شپ کے نمائندے انیسہ قبورے اور سیکرٹری سپیشل ایجوکیشن صائمہ سعید نے بھی خطاب کیا جبکہ صوبائی وزرائ عامر میر،منصور قادر،اظفر علی ناصر، کمشنر لاہور اور دیگر متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔
اسپیشل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے صوبہ بھر میں خصوصی بچوں کی تعلیم و تربیت اور بہتر نگہداشت کیلئے اہم اقدامات کیے جارہے ہیں جس میں پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار اسپیشل ایجوکیشن پالیسی کا اجراء، خصوصی بچوں کی تعلیم و نگہداشت کیلئے ہیلپ لائن 1122 کا قیام، پنجاب بھر کے اسپیشل ایجوکیشن اداروں میں سٹاف اور اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنانے کیلئے بائیو میٹرک سسٹم کا تعارف، خصوصی بچوں کیلئے نئے داخلوں، والدین کی رہنمائی اور جدید تعلیم کے اسپیشل ایجوکیشن موبائل ایپ کا اجراء، آٹسٹک بچوں کیلئے لاہور میں پہلے آٹزم یونٹ کا قیام، لاہور میں چھبیس کنال زمین پر محیط آٹزم سکول کے قیام کی منصوبہ بندی، اسپیشل بچوں کو ہنر مند بنانے کیلئے اسپیشل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کا ٹیوٹا کے ساتھ مل کر میٹرک ووکیشنل کا اجراء، خصوصی بچوں کی منفرد ضروریات کو پورا کرنے کیلئے نئے بلڈنگ ڈیزائننگ کی منظوری، سترہ سکولز کی عمارات کی تعمیر، پی سی ٹی بی (PCTB) کے تعاون سے آٹھویں سے کے جی جماعت تک کے بچوں کیلئے نئے نصاب کی تیاری، برٹش کونسل کے تعاون سے ہیڈ ٹیچرز کی ٹریننگ کے معیارات کی تشکیل اور ٹریننگ کا آغاز، محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کے تعاون سے ہیلتھ سکریننگ اور یونیسف اور جی پی ای کے اشتراک سے اسپیشل بچوں کو معاون آلہ جات کی فراہمی کا آغاز (وہیل چیئرز، ہیئرنگ ایڈ)، آٹھ سکولوں کی مڈل سے ہائی اسکول میں اپ گریڈیشن، آٹھ سو بیس اساتذہ کی نئی پوسٹوں کی منظوری اور نئے ڈویڑنل سپیشل ایجوکیشن آفیسرز کی تعیناتی شامل ہیں۔
آج کل بچوں میں ایک کامن ذہنی کیفیت آٹزم عام ہو رہی ہے۔ یہ ایک نفسیاتی عارضہ ہے جس سے بچہ خود فکری میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ خود ہی اپنے آپ سے کھیلتا رہتا ہے، اب پنجاب میں بھی ان بچوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے جس کے پیش نظر پنجاب حکومت کی جانب سے آٹسٹک بچوں کیلئے لاہور میں پہلے آٹزم یونٹ کا قیام اور لاہور میں چھبیس کنال زمین پر محیط آٹزم سکول کے قیام کی منصوبہ بندی کے عمل کو یقینی بنایا جارہا ہے جو پنجاب حکومت کے نہایت احسن اقدامات میں سے ایک ہے۔ اسپیشل بچے خصوصی صلاحیتوں کے مالک ہوتے ہیں۔