محفل مےلاد مےںشرکت
معزز جج صاحبان کی بےگمات سحربانو،شےرےں، بشریٰ، رےحانہ اور سمار عابد نے بڑے ہی خلوص اور محبت کے ساتھ مےلاد النبی مےں شرکت کےلئے بلاےابلکہ سحر بانوجو جسٹس ثائر علی کی بےگم ہےں ان کا فون آےا کہ کارڈ بھےج دےا ہے پلےز آپ نے ضرور آنا ہے۔ےہ محفل مےلاد پنجاب سول آفیسرز میس جی او آر ون مےں ہو رہی ہے۔
مےں رسول کرےم ﷺ کی لازوال محبت کی وجہ سے کھنچتی ہوئی وہاں پہنچ گئی۔بڑے سے ہال مےں خواتےن بڑی خاموشی سے اپنی اپنی نشستوں پر براجمان تھےں رسول کرےم ﷺ کی شان مےں نعتےں سن رہی تھےں اےک خاص نور اور اےک خاص خوشبو پھےلی ہوئی تھینسرےن صاحبہ نعت گوبڑے ہی پےار اور عقےدت کے ساتھ نعتےں پڑھ رہی تھےں۔ قرےب ہی سحر بانوان کے ساتھ بےٹھی ہوئی ان کا ساتھ دے رہی تھیں۔ اتنی خاموشی اور اتنا سرورےوں معلوم ہوتا تھا کہ ہمارے رسول کرےم ﷺ وہاں جلوہ افروز ہےںاکثر مےری ماں کہا کرتی تھےں کہ جہاں رسول کرےم کی محفل ےا ذکر ہو تو رسول کرےم وہاں ضرور شرکت کرتے ہےں۔ مجھے بھی کچھ اےسا ہی محسوس ہو رہا تھا کہ ہمارے رسول کرےم ﷺ بھی اس محفل مےں موجود ہےں۔
اسی آفےسرز مےس مےںہر ماہ خواتےن ہائی ٹی پر مل بےٹھتےں اور حالات حاضرہ پر گفتگو کرتےںمگر آج تو ربےع الاول کے مہےنے کی عقےدت مےں نعتےں پڑھی جا رہی تھےں۔ نسرےن صاحبہ کی آواز مےں اےک جادو تھااور مےر ا دل دور دراز رسول کرےمﷺ کی نےکےوں کی طر ف چلا گےااور مےں سوچنے لگی۔
اللہ نے رسول کرےم ﷺ کو دنےا مےں انسانوں کےلئے اےک رحمت اور آخری نبی بنا کر بھےجااس مہےنے جہاں دےکھو لوگ خوشےاں مناتے نظر آتے ہےں۔ اس مہےنے اللہ پاک نے آخری نبی کو بھےج کر نبوت کا سلسلہ محمد ﷺ پر ختم کر دےانہ رسول کرےم ﷺکی شان جیسا کوئی آےا ہے اور نہ آئے گا آپ کے والد کا انتقال پےدائش سے پہلے ہی ہو گےا تھا۔ وہ ےتےم تھے۔ ماں بھی جلد ہی چل بسیں تو دادا حضرت عبدالمطلب نے سےنے سے لگا کر پرور ش کی دادا کی وفات کے بعد وہ بہت غمزدہ ہو گئے پھر چچا حضرت طالب کی سرپرستی مےں آگئے۔جو کوئی ان کو دےکھتا تو دےکھتا ہی رہ جاتا۔عےد مےلادالنبی کی خوشی مےں لوگ چراغاں کرتے ہےں ۔جلسے جلوس نکالتے ہےں۔ خالق کائنات نے نہ صرف ساری کائنات کو چراغاں کےا۔ بلکہ ستاروں کو فانوس اور قمقمے بنا کر زمےن کے قرےب کر دےا۔نبی کرےم ﷺ نے انسان کی ہداےت کےلئے نےت کے مفہوم پر زور دےا اور بار بار جےسا کہ قرآن مےں ہے تمہارے اعمال کو تمہاری نےت کے حوالے سے جانچا جائے گا۔
حضور پاک ﷺ نے خداوندی پر عمل کرتے ہوئے دےن کی دعوت کا آغاز کےاجو لوگ آپ پر اےمان لائے آپ کے ساتھی بنے اور صحابہ کرام کہلائے رسول کرےم نے فرماےا کہ مےں اپنی امت کےلئے دو چےزےں چھوڑ کر جا رہا ہوں اےک اللہ کا پےغام ‘قرآن اور دوسری اپنی سنت جب تک مےری امت اس پر عمل کرتی رہے گی گمراہ نہےں ہو گی۔اس حوالے سے ہمارا فرض بنتا ہے کہ حضور کی امت بننے کا شاندار مظاہرہ کرےں کےونکہ انہوں نے ملک قوم اور انسانےت کا دھارا بدل دےا۔کسی قوم کی تہذےب و تمدن اور ترقی کا حال معلوم کرنا ہو تو دےکھو کہ اس معاشرے مےں عورت کا درجہ کےا ہے۔ جس زمانے مےں رسول کرےم ﷺ خدا تعالیٰ کا پےغام پہنچانے کےلئے معبود ہوئے عورت ساری دنےا مےں محکوم تھی اور کم ترےن سمجھی جاتی تھی۔ وہ بہت سے قانونی حقوق سے محروم تھی۔ عرب کی عورتوں کا حال بھی دوسرے ملکوں کی عورتوں سے بہتر نہےں تھا۔ لڑکےوں کو زندہ دفن کردےنے کا رواج تھا۔ وہ کسی جائےداد کی وارث نہےں ہو سکتی تھی۔ بلکہ وہ خود بھی جائےداد کا اےک حصہ تھی لےکن آپ کے آنے کے بعد لوگ اپنی جائےدادوں مےں حصہ دےنے لگے۔ جو خون خواری کے پےکر تھے وہ زمےن سے نظر اٹھا کر بھی چلنا عےب سمجھتے تھے۔ وہ پانچ وقت کے نمازی ہو گئے۔ عورتےں کھلم کھلا ہاتھوں مےں سونا لے کر صفا سے ےمن تک سفر کرتےں۔غلاموں کو مساوات کا شرف حاصل ہوا۔
ہم 12ربےع الاول مےں حضور کی ولادت اور وفات کا دن مناتے ہےں۔ ہمےں اس بات پر غور کرنا چاہےے کےا ہم نے اس ملک کو معاشرے کا نمونہ بنا دےا ہے۔ جو اسلام کا مقصد مطلوب ہے اگر اس کا جواب نفی مےں ہے تو حشر کے دن اللہ کا سامنا کےسے کرےں گے۔
ہمارے لوگ غافل ہےں پےروی تو کےا۔ انہےں اپنا مرنا ےاد نہےں ہے۔ اےک دن چلے جانا ہے ےہ دولت مال جس کو اکٹھا کرنے کی سر دھڑ کوشش کر رہے ہےں۔ ےہےں رہ جانا ہے۔ خالی ہاتھ صرف اپنے اعمال لے کر جائےں گے۔ محمدﷺ کے ذرےعے ہداےت کا نور پوری دنےامےں پھےلا ہے۔ ان کی پےروی کرےں اور ان سے محبت کرےں۔ اللہ گمراہ لوگوں کے گناہوں کو بخش دےتا ہے۔نعتےں سنتے سنتے سوچ کا دائرہ کہاں سے کہاں پہنچ گےا تھا۔ آخر مےں خوبصورت محفل کا اختتام ہوا تو سب خواتےن اےک دوسرے سے گلے مل رہی تھےں اور چائے کی مےز پر سب ہی نسرےن صاحبہ کی نعتوں کو سراہا رہی تھیں۔ مےں نے سحر کا بھر پور شکرےہ ادا کےا تو کہا مےں بہت ممنون ہوں تم نے اتنی خوبصوت محفل مےں مجھے بلاےااور انہوں نے کہا آپ اپنا وعدہ ےاد کرےں۔تو مےں نے پوچھا ۔کون سا وعدہ؟تو وہ کہنے لگی آپ نے کالم لکھنے کا وعدہ کےا ہوا ہے تو مےں مسکرا پڑی۔ مےں نے جواب دےا۔”جیضروررسول کرےم ﷺ کی شان مےں کالم لکھنا مےرا اعزاز ہے“۔
پھر آہستہ آہستہ ہم گھروں کو لوٹ آئےں۔