• news

پرویز الٰہی کی درخواست، ہائیکورٹ میں بندہ پیش ہوتا نہیں، ضمانت دے دی جاتی ہے: جسٹس طارق

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے پرویزالہی کی درخواست ضمانت پر وکیل لطیف کھوسہ کی سرزنش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہائیکورٹ میں بندہ پیش نہیں ہوتا اور ضمانتیں دے دی جاتی ہیں۔ ہائیکورٹ کس طرح ایک آرڈر سے تمام کیسز میں ضمانت دے رہا ہے۔ پرویز الہی کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں م¶قف پیش کیا کہ پرویزالہی کو ایک کیس میں ضمانت ہوتی ہے تو دوسرے میں پکڑ لیتے ہیں۔ جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیئے کہ ملزم کو کسی کیس میں گرفتار نہ کیا جائے یہ کس قانون میں لکھا ہے۔ اسلام آباد میں عدالت نے اس قسم کا آرڈر جاری کیا، کیا عدالتیں ملزم کو جرم کرنے کا لائسنس دے رہی ہیں ہم نے اور ان ججز نے بھی قانون کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے۔ فیصلہ دیا جاتا اب ملزم کی گرفتاری عدالت کی اجازت سے ہوگی، وہ ملزم ضمانت پر رہا ہو کر دو بندے قتل کر دے تو پولیس کچھ نہ کرے۔ پولیس کیا ملزم کے سامنے ہاتھ جوڑ کر پہلے عدالتی اجازت لے پھر گرفتارکرے۔ یہ تو لائسنس ٹو کرائم والی بات ہے۔ وکیل نے کہا یہ بھی مذاق ہے ضمانت کے بعد دوسرے کیس میں پھر گرفتار کر لیتے ہیں۔ جسٹس سردار طارق نے ریمارکس دیئے کہ یہ مذاق تو 70 سال سے ہو رہا ہے، آپ قانون کا بتائیں قانون کیا کہتا ہے۔ یہ بتائیں کہ کیا ہائی کورٹ کسی بھی کیس میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ وکیل نے کہا ضمانتیں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر ہو رہی ہیں۔ جس پر جسٹس سردار نے ریمارکس دیے پھر یہ قانون عام بندے کیلئے بھی رکھیں ناں، سب کو یہ حق دیں۔ پرویزالہی کے خلاف لاہورہائیکورٹ نے ایم پی او کیس میں حکم دیا کہ گرفتار نہ کیا جائے۔ کیا لاہور ہائیکورٹ یہ حکم کر سکتا تھا۔ آپ گھڑی کو بہت پیچھے نہ لے جائیں، اسی کیس پر رہیں۔ وکیل لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ اگر اس کیس کو غیر موثر ہی کرنا ہے تو پاکستان کا خدا حافظ ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ لاہور ہائی کورٹ کیسے اسلام آباد میں درج ایف آئی آر کو ختم کر سکتی ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ پاکستان کا مقدر چند لوگوں کے ہاتھ میں نہیں ہو سکتا۔ جسٹس سردارطارق مسعود نے کہا کہ یہ ایک سادہ سا کیس ہے آپ ہمیں غیر متعلقہ معاملات میں الجھانا چاہتے ہیں۔ عدالت قانون کے مطابق چلے گی۔ یہ نہ سمجھیں کہ جو ہو رہا ہے اس سے ہمیں خوشی ہو رہی ہے۔ وکیل نے کہا25 کروڑ عوام کے حقوق کا سوال ہے۔ جسٹس طارق مسعود نے ریمارکس دئیے وکیل خود کیس کی تیاری کر کے نہیں آئے اور بات ہم پر ڈال رہے ہیں۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے پرویزالہی ضمانت درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔

ای پیپر-دی نیشن