• news

بھارت میں اقلیتوں کو حملوں کا سامنا، مذہبی آزادی کے حالات بدتر ہوچکے: امریکہ

واشنگٹن (اے پی پی)امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کے چیئرمین ابراہم کوپر نے کہا ہے کہ بھارت میں مذہبی آزادی کے حالات حالیہ برسوں میں نمایاں طور پر بدتر ہوئے ہیں اور مسلمانوں، سکھوں، مسیحیوں، دلتوں اور دیگر اقلیتوں کو حملوں اور انہیں دھمکانے جیسے بڑھتے ہوئے واقعات کا سامنا ہے۔ برطانوی اخبار کے مطابق یو ایس سی آئی آر ایف کی جانب سے 3 اکتوبر کو جاری کی گئی پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ امریکا اور بھارت کے دوطرفہ تعلقات میں مذہبی آزادی کے فروغ کے موضوع پر ایک سماعت کے دوران بھارتی حکومت کے قانونی فریم ورک اور اقلیتوں کے خلاف امتیازی پالیسیوں کے نفاذ پر روشنی ڈالی گئی۔چیئرمین یو ایس سی آئی آر ایف نے کہا ہے کہ بھارتی حکام اقلیتوں اور ان کی وکالت کرنے والوں کی آواز کو دبا رہے ہیں، ان رجحانات اور امریکی خارجہ پالیسی پر ان کے اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔یو ایس سی آئی آر ایف کیفرینک آر وولف فریڈم آف ریلیجن یا بلیف آف وکٹم لسٹ ان افراد کا ایک عوامی ڈیٹا بیس ہے جو مذہب یا عقیدے کی آزادی کے پرامن استعمال کی بنیاد پر حراست میں لیے گئے ہیں، اس فہرست میں بھارت میں قید مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے 37 افراد کے نام شامل ہیں۔ یو ایس سی آئی آر ایف کے وائس چیئرمین فریڈرک اے ڈیوی نے کہاکہ سماعت کے دوران ہم نے میران حیدر اور روپیش سنگھ کے معاملے کی طرف توجہ دلائی، دونوں کو مذہبی آزادی کی شرائط کے خلاف احتجاج کرنے پر حراست میں لیا گیا۔ میران حیدر کو شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف پرامن احتجاج کی قیادت کرنے کی پاداش میں نشانہ بنایا گیا اور ان پر یو اے پی اے کے تحت جرائم کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ روپیش سنگھ ایک فری لانس صحافی ہیں جو اقلیتوں (آدیواسیوں )کے خلاف ریاستی تشدد اور امتیازی سلوک پر اپنی رپورٹنگ کے لیے مشہور ہیں۔انہوں نے کہا کہ یو ایس سی آئی آر ایف بھارت حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ان کیسز کا جائزہ لے اور مذہب یا عقیدے کے پر امن اظہار کے لیے حراست میں لیے گئے تمام قیدیوں کو رہا کرے۔

ای پیپر-دی نیشن