• news

غیرقانونی افغانوں کیخلاف آپریشن، مزید 30خاندان واپس، 653گرفتار

اسلام آباد+کراچی+پشاور (آئی این پی‘ نوائے وقت رپورٹ) پاک افغان طورخم بارڈر پر پاکستان میں مقیم افغان شہریوں کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ چار روز کے دوران تقریباً 60 خاندان واپس وطن جا چکے ہیں۔ وفاقی حکومت اور ایپکس کمیٹی کے فیصلے کے بعد افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا عمل جاری ہے۔ پاکستان میں غیرقانونی طورپر مقیم غیرملکی شہریوں کو 31 اکتوبر تک نکلنے کی آخری ڈیڈلائن دی گئی ہے۔ نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ غیر قانونی مقیم افراد کی گرفتاری اور ملک بدری یقینی بنائیں گے۔ ایک بیان میں نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ غیر قانونی اور غیر ملکی افراد کا انخلا، صرف 25 دن باقی ہیں، غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو 31 اکتوبر تک پاکستان چھوڑنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی مقیم افراد کی گرفتاری اور ملک بدری یقینی بنائیں گے۔ واضح رہے کہ حکومت نے پاکستان میں غیر قانونی مقیم تمام غیرملکیوں کو ملک بدر کرنے کا حتمی فیصلہ کیا ہے جس کےلئے انہیں حکومت کی جانب سے 31 اکتوبر کی ڈیڈلائن دی گئی۔ غیرقانونی طورپر مقیم افغان خاندانوں کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔ افغان کمشنریٹ ذرائع کے مطابق 30 افغان خاندانوں کو لیکر 12 ٹرک افغانستان روانہ ہو گئے۔ افغانستان واپس جانے والے 204 افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ قانونی کارروائی کے بعد افغان خاندانوں کو افغانستان بھیجا جا رہا ہے۔ دو روز میں 554 افراد پر مشتمل 60 خاندان افغانستان واپس لوٹ گئے۔ ستمبر میں 1426 افراد پر مشتمل 280 افغان خاندان افغانستان جا چکے ہیں۔ کوئٹہ سے 94 غیرقانونی افغان باشندے گرفتار کیے گئے۔ ایس ایس پی آپریشن جواد طارق کے مطابق شہر کے مختلف تھانوں میں افغان مہاجرین کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ اب تک 22 ہزار افراد کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا ہے۔ بلوچستان میں غیرقانونی طورپر مقیم افغانوں کے معاملے پر اجلاس ہوا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران اور سٹیک ہولڈرز نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ غیرقانونی طورپر ملک میں آنے والوں کو حراست میں لیا جائے گا۔ غیرقانونی طورپر آنے والے افراد کو ملک بدر کر دیا جائے گا۔ نگران وزیراطلاعات جان اچکزئی نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر آمدورفت کیلئے ایک دستاویز کا نظام نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ضلع دادو پولیس کے مطابق غیرقانونی طورپر مقیم تین افراد کو گرفتار کرکے عارضی رہائشی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ سہراب گوٹھ کراچی سے 51 غیرقانونی مقیم غیرملکی باشندوں کو گرفتارکر لیا گیا۔ اسلام آباد میں 503 غیرملکی افراد کو گرفتار کرکے جیل بھجوا دیا گیا۔ انہیں شناختی دستاویزات نہ ہونے پر جیل بھجوایا گیا۔ کراچی میں غیرقانونی طورپر مقیم افغان باشندوں کی تعداد 4 لاکھ سے زائد ہے جن میں سے گزشتہ 1 ماہ کے دوران 1547 کو ڈی پورٹ کیا جا چکا ہے جبکہ 226 افغانیوں کو سٹریٹ کرائم میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا ہے۔ کراچی پولیس چیف خادم حسین رند نے گفتگوکرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ سال کراچی میں کارروائیوں کے دوران زیرحراست 323 غیرقانونی افغان باشندوں کو ان کے وطن واپس بھیجا گیا ہے جبکہ گزشتہ ایک مہینے کے دوران زیرحراست 1547 افغان باشندے ڈی پورٹ کئے جا چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کراچی پولیس‘ ایف آئی اے‘ نادرا و دیگر سرکاری اداروں کے ہمراہ غیرقانونی طورپر مقیم غیرملکیوں خاص طورپر افغان باشندوں کے خلاف بھرپور اور ون ونڈو آپریشن کی تیاری کر رہی ہے۔ غیرقانونی طورپر مقیم افغان باشندوں کو جیل بھیجنے کے بجائے ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت ڈی پورٹ کر دیا جائے گا۔ ایڈیشنل آئی جی نے انکشاف کیا کہ سٹریٹ کرائم کی بڑی وارداتوں میں افغانی بھی ملوث رہے ہیں۔ خاص طورپر ڈکیتیوں کے دوران شہریوں کی بے دریغ ہلاکتوں میں بھی بیشتر افغانی ہی ملوث پائے گئے ہیں۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق دہشت گردی اور مجرمانہ کارروائیوں میں افغان موبائل سموں کے استعمال کے انکشاف پر حساس اداروں نے سرحدی علاقوں میں افغان سموں کے استعمال پر پابندی کی سفارش کر دی۔ ذرائع کے مطابق غیر رجسٹرڈ افغان سمیں پاک افغان سرحدی علاقوں میں دستیاب ہیں، دہشت گرد افغان سمز کو واٹس ایپ سمیت دیگر ایپس چلانے کیلئے استعمال کرتے ہیں، مجرم نگرانی اور شناخت چھپانے کیلئے بھی افغان سمز استعمال کرتے ہیں۔ اس ضمن میں تجاویز دی گئی ہیں کہ سرحدی علاقوں میں مقامی موبائل سروسز کا مضبوط انفراسٹرکچر لگایا جائے، بی ٹی ایس تنصیب سے فون سیٹ زبردستی مقامی نیٹ ورک پر منتقل ہوں گے۔ صارفین کو کھلے وائی فائی تک رسائی سے قبل شناخت دینے کا پابند بنانے کی تجویز بھی دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ وائی فائی انٹرنیٹ پر مشتبہ سرگرمیوں کی نشاندہی ہونے پر افراد کی نگرانی کی جائے۔

ای پیپر-دی نیشن