نواز شریف کی واپسی میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں، احتساب کا نشانہ صرف سیاستدان بنے: شہباز شریف
لاہور (نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+اے پی پی ) شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر خدانخواستہ ملک دیوالیہ ہو جاتا تو سری لنکا سے بھی برا حال ہوتا۔ ملک دیوالیہ سے بچ گیا، میرا ضمیر مطمئن ہے۔ ریاست بچ گئی ہے تو سیاست بھی بچ جائے گی۔ ریاست بچ گئی تو ہم بھی بچ گئے۔ میرے قائد نے کہا ریاست کو بچائیں سیاست کی پروا نہ کریں۔ گھبرانے کی ضرورت نہیں، اچھا وقت ضرور آئے گا۔ نواز شریف کی معالجین کی مشاورت سے وطن واپسی اٹل ہے۔ ملکی تاریخ میں سیاستدانوں کے سوا کسی اور کا احتساب نہ ہونا سیاہ باب ہے۔ ووٹ کو عزت دو کا مطلب اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیہ نہیں بلکہ ووٹ کے بدلے عوام کی خدمت ہے۔ احتساب سب کا ہونا چاہیے۔ احتساب کی لاٹھی صرف سیاستدانوں پر چلی ہے۔ 76سالوں میں احتساب کا نشانہ صرف سیاستدان بنے ہیں۔ پریس کانفرنس میں شہباز شریف کے برجستہ جملوں کے باعث پریس کانفرنس کشت زعفران بنا رہا اور ہال قہقہوں سے گونجتا رہا۔ شہباز شریف نے کہا کہ امید ہے کہ انتخابات وقت پر ہوں گے، پی ٹی آئی مقبول ہے یا کوئی اور، اس کی تردید یا تصدیق نہیں کرتا، فیصلہ عام انتخابات میں ہو جائے گا۔ نواز شریف کے دورہ سعودی عرب کو غلط رنگ نہ دیا جائے وہ وہاں عمرہ ادا کرنے جا رہے ہیں۔ اب یہ سوال بار بار نہیں ہونا چاہیے کہ نواز شریف آرہے ہیں یا نہیں۔ اللہ کو منظور ہوا تو نوازشریف اکیس اکتوبر کو ضرور آئے گا۔ جی ایس پی پلس میں توسیع پر مبارک باد دیتا ہوں۔ پچھلی حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا پھر انہوں نے خود ہی ماننے سے انکار کردیا۔ ہماری سولہ ماہ کی حکومت میں دھرنے، سیلاب جیسے چیلنجر درپیش رہے۔ معاشی بدحالی ورثہ میں ملی، اگر خدانخواستہ پاکستان دیوالیہ ہوجاتا تو کیا صورتحال ہوتی ، زندگی بچانے والی ادویات نہ ملتیں۔ دکانوں پر قطاریں لگی ہوتیں ادویات نہ مل رہی ہوتیں، لوگ بے روزگار ہوجاتے۔ خدانخواستہ ہر طرف ہنگامہ ہوتا، یہ وہ نتیجہ نکلنا تھا۔ ہم نے یوتھ کو قرضہ دیا، دوسو یونٹ استعمال کرنے والے بجلی صارفین پر بوجھ نہ پڑنے دیا۔ یہ کہنا مناسب نہیں کہ ہم ہر میدان میں کامیاب ہوئے۔ آئی ایم ایف کی وجہ سے ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے تھے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ رمضان پیکیج دیا۔ گھبرانے کی ضرورت نہیں، اچھا وقت آئے گا۔ نواز شریف آرہے ہیں۔ 1990 میں نواز شریف وزیراعظم بنے تو اکنامک ریفامز انقلابی لائیں گئیں۔ ہندوستان نے ہماری پالیسی کو کاپی کیا۔ 1997میں نواز شریف دوسری مرتبہ وزیراعظم نوازشریف بنے تو ایٹمی دھماکے کئے، واجپائی پاکستان آئے۔ واجپائی نے کہا آج پاکستان کو تسلیم کرتے ہیں۔ پھر کرگل واقعہ ہوا ہر چیز پر پانی پھر گیا۔ کرگل واقعہ میں نواز شریف کو ذمہ دار ٹھہرانے کی بھونڈی کوشش کی گئی۔ 2013کا دورانیہ آپ کے سامنے ہے۔ میں جانتا ہوں نواز شریف نے سی پیک لانے میں کاوشیں کیں اس منصوبے کے راستے میں پہاڑ جیسی رکاوٹیں کھڑی کی گئیں۔ آخری مرتبہ ستمبر 2013میں چینی صدر نے آنا تھا چینی سفیر نے کہا چینی صدر نہیں آسکتے دھرنوں کی وجہ سے۔ نواز شریف نے کہا کچھ کرو، پاکستان کا بڑا نقصان ہوجائے گا، میں نے جنرل راحیل شریف کو فون کیا، ہم راحیل شریف کے پاس گئے ، جنرل راحیل شریف نے چینی صدر کو لانے کے لئے فون کیا، راحیل شریف نے مجھے کہا شہباز بھائی چینی صدر آنے کے لئے نہیں مان رہے۔ پانامہ میں 400 افراد سمیت کئی اہم سیاسی شخصیات کے نام شامل تھے۔ نواز شریف کا نام نہیں تھا پھر اقامہ میں نکالا گیا۔ نواز شریف کو پنامہ کی بجائے اقامہ پر 2017 میں سزا دی گئی۔ یہاں پاکستان کی ترقی کا سفر چھین لیا گیا۔ ساری دنیا جانتی ہے ہم الیکشن جیت چکے تھے، دھاندلی کے ذریعے نتیجہ تبدیل کیا گیا۔ خارجہ پالیسی کو تباہ کردیا گیا، ہم نے سولہ ماہ میں خارجہ پالیسی درست کی، نواز شریف ترقی کا سفر وہاں سے ہی شروع کریں گے جہاں سے ٹوٹا تھا۔ نواز شریف کی واپسی میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں۔نوازشریف ملک کے زخموں پر مرہم رکھیں گے۔کوئی ملک اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک گالی گلوچ کا کلچر ختم نہیں کیا جاتا۔نوازشریف کے سعودی عرب، قطر سمیت دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات ہیں یہ تعلقات سرمایہ کاری کے لئے ہیں۔قومیں سیاسی استحکام سے ترقی کرتی ہیں۔ ترقی سیاسی استحکام سے مشروط ہے۔قومیں وہیں ترقی کرتی ہیں جہاں پالیسیوں میں تسلسل رہے۔نواز شریف معاشی خاکہ 21اکتوبر کو اپنی زبان سے بتائیں گے۔ماہرین قانون نے نوازشریف کو گوہیڈ دیا ہے۔12اکتوبر 1999کو مجھے اور نوازشریف کو غائب کردیا گیا ہم نے تو کبھی جی ایچ کیو پر حملہ نہیں کیا۔نواز شریف نے کبھی عوام کو نہیں اکسایا کہ لاہور میں کور کمانڈر ہاو¿س یا جی ایچ کیو پر حملہ کردیں۔میرا کام نہیں کہ میں انکوائری کرتا پھروں، میرے علم میں نہیں کہ صحافی کی گمشدگی کا واقعہ میرے دور میں ہوا۔ مجھے وقت دیں پتا کرکے بتاو¿ں گا میں نے سنا ہے اب وہ آگئے ہیں۔ میدان میں الیکشن ہونگے۔ جس کو عوام ووٹ دیں گے وہ ہی منتخب ہو جائیں گے۔فری اینڈ فیئر الیکشن ہونا چاہیے۔ 2018 کے الیکشن سرویز میں نواز شریف آگے تھے مگر اقتدار چھینا۔ شہباز شریف نے بلاول بھٹو زرداری کی تعریف کی اور اپنے دور کا کامیاب وزیر خارجہ قرار دیا۔ انہوںنے کہا بلاول بھٹو اپنی پیپلزپاٹری کے چیئرمین ہیں‘ ہماری سیاسی علیحدہ علیحدہ ہیے۔عزت اور احترام کے ساتھ وہ میرے چھوٹے بھائیوں کی طرح ہیں۔ انہوںنے کہا کہ پیپلز پارٹی کا اپنا منشور ہے‘ ہمارا اپنا منشور ہے۔ بلاول بھٹو میرے دور کے کامیاب وزیر خارجہ تھے‘ انہوں نے بڑی محنت کی‘ ان سے جلد ملاقات کروں گا اور فری اینڈ فیئر الیکشن کی بات کرینگے۔اے پی پی کے مطابق شہباز شریف نے کہا نوازشریف پاکستان کو معاشی چیلنجز سے نکالنے کیلئے مینار پاکستان پر ایک جلسہ میں عوام کو پیکج دیں گے۔ دنیا میں جن قوموں نے ترقی کی ہے وہاں کے ممالک میں سیاسی استحکام ہوتا ہے کیونکہ سیاسی استحکام سے ہی معاشی استحکام آتا ہے، جب تک ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام نہیں ہوگا اور قوم کے اندر اتحاد پیدا نہیں ہوگا تو اس وقت تک ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ نواز شریف واپس آ کر ملک کی تقدیر بدلنے کا معاشی پروگرام خود عوام کو بتائیں گے۔ اگر سیاست کو قربان کر کے ریاست بچائی گئی ہے تو ہمیں اس پر کوئی ملال نہیں۔ نواز شریف واپس آ کر قانون کے مطابق پاکستانی عدالتوں کا سامنا کریں گے۔ مسلم لیگ (ن) اداروں کے احترام پر یقین رکھتی ہے۔ ہمارا اس بات پر اتفاق ہے کہ احتساب سب کیلئے برابر ہو نا چاہیے اور احتساب ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے۔ جو غیر قانونی لوگ پاکستان میں موجود ہیں ان کو نکالنے کیلئے حکومت نے پالیسی بنائی ہے۔شہباز شریف سے خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق نے ملاقات کی۔ حمزہ شہباز بھی ملاقات میں شریک تھے۔ ملاقات میں نواز شریف کی وطن واپسی اور استقبال کی تیاریوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شہباز شریف نے خواجہ سعد رفیق سمیت پارٹی کے تمام رہنما¶ں اور کارکنوں کے جوش و جذبے کو سراہا۔