اتوار‘ 21 ربیع الاول 1445ھ ‘ 8 اکتوبر 2023ئ
کرکٹ ورلڈ کپ میلے میں پاکستان کا فاتحانہ آغاز نیدر لینڈ کو 81 رنز سے ہرا دیا
سچ کہیں تو وارم اپ میچز میں یکے بعد دیگرے دو میچوں میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سے ہارنے کے بعد تو ہمارے کرکٹ شائقین پریشان ہو گئے تھے۔ ناقدین نے بھی طرح طرح باتوں اور تبصروں سے اچھی بھلی مت مار دی تھی۔ اب یہ تو شکر ہے کہ ورلڈ کپ کے آغاز کے ساتھ پاکستانی ٹیم دوبارہ اپنے فارم میں آ گئی۔ بیٹنگ میں صورتحال سے تھوڑی بہت نہیں بہت پریشانی کا سامنا اس وقت کرنا پڑا جب بابر، فخر اور امام کے آﺅٹ ہونے سے تو شائقین کے دل ڈوبنے لگے۔ ورنہ بھارتی میڈیا پر تو بابراعظم الیون کو مغل سلطنت کے بانی شہنشاہ ظہیر الدین بابر سے تشبیہ دی جا رہی تھی جو چند ہزارسپاہیوں کے ساتھ دہلی پر حملہ آور ہوا اور پورے بھارت کو فتح کر بیٹھا۔ پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے باہر اعظم سمیت اچھے کھلاڑیوں کے آﺅٹ ہونے کے بعد میں سعود اور رضوان نے سہارا دیا اور عزت رہ گئی۔ باﺅلنگ میں حارث رﺅف اور حسن علی نے کمال دکھایا اور شاہین آفریدی نے بھی ایک وکٹ لی یوں نیدر لینڈ کی ٹیم کو 81 رنز سے ہرا کر پاکستان ایک اچھا آغاز کیا ورنہ لوگ تو وارم اپ میچز دیکھ کر خاصے بددل ہو رہے تھے۔ اب پاکستانیوں کے حوصلے بھی بلند ہیں اور ٹیم کے بھی خدا کرے کامیابیوں کا یہ سفر جاری رہے اور ہماری یہ ٹیم واقعی بابر کی طرح بے شک ہندوستان فتح نہ کرے مگر یہ ورلڈ کپ بھارت میں جیت کر پاکستان لائے۔ کم از کم اس طرح مختلف پریشانیوں کی ماری ”جندڑی علیل اے“ والی حالت میں مبتلا قوم کے چہرے پر بھی خوشیاں رقص کریں گی۔
٭٭٭٭٭
تحریک انصاف کا لاہور میں جلسہ کرنے کا فیصلہ
اس اعلان سے اب باقی سیاسی جماعتوں کو کچھ پریشانی ضرور ہو گی جو لاہور کر اپنا گڑھ یا اپنا قلعہ کہنے کے دعوے کر رہی ہیں۔ اب یہ اہلیان لاہور کی دریا دلی ہے کہ وہ کسی کو مایوس نہیں کرتے۔ ہر سیاسی غیر سیاسی جلسہ میں شغل میلے کے لیے ہی سہی ضرور چکر لگاتے ہیں۔ ویسے بھی پاکستانی سیاست میں تہلکہ برپا کرنے والی پہلی جماعت پیپلز پارٹی کا جنم بھی اسی شہر میں ہوا۔ سب جانتے ہیں بھٹو سندھی تھے مگر اسے اقتدار لاہور کی بدولت ملا۔ اسی طرح تحریک انصاف نے بھی یہاں ہی جنم لیا اس کے رہنما بھی پٹھان کہلواتے ہیں۔ قدرے تاخیر سے سہی مگر اسے بھی اقتدار میں لانے کا ذریعہ یہی پنجاب کا دل تھا۔ لاہور عجب شہر ہے۔ بھٹو ، بے نظیر، نواز شریف، شہباز شریف اور نیازی خان کو بادشاہ بنانے میں اسی کا ہاتھ رہا۔ یہ ہاتھ جس کے سر پر آتا ہے وہ تخت کا وارث بنتا ہے۔ یہی وجہ ہے سب اسے فتح کرنے کے لیے جی جان کی بازی لگاتے ہیں۔ کالجوں ، باغوں، پھولوں، مسجدوں، خانقاہوں ، مندروں، گردواروں، چرچوں سے بھرا یہ شہر ایک افسانوی شہر ہے جہاں آ کر انسان کھو جاتا ہے واپس نہیں جاتا۔ کوئی سیاسی طالع آزما اسے فتح کرنے یہاں قدم جمائے بغیر اقتدار تک نہیں پہنچ پاتا۔ بہرحال اب میاں نواز شریف اگر آتے ہیں تو لاہور میں ان کے پرتپاک استقبال اور جلسے سے بھی یہاں کے عوام کے موڈ کا پتہ چلے گا۔ اسی طرح اگر پی ٹی آئی والے یہاں جلسہ کرتے ہیں تو بھی اندازہ ہو جائے گا کہ ان کی حالت کیا ہے۔ مگر یاد رہے خان کے بغیر شاید ہی تحریک انصاف وہ رونق میلہ لگا سکے۔ پلوں کے نیچے سے بہت پانی بہہ چکا ہے۔ لاہور کے باسی اپنے وطن سے بہت محبت کرتے ہیں۔ وہ پنجابی بن کر نہیں پاکستانی بن کر سوچتے ہیں۔ کاش باقی شہروں کے لوگ بھی صرف اور صرف پاکستانی بن کر سوچیں تو تعصب و صوبائیت کا زہر خود بخود ختم ہو جائے گا۔ سچ بھی یہی ہے کہ
اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں
سانجھی اپنی خوشیاں اور غم ایک ہیں
سیاسی طور پر خواہ کسی بھی جماعت سے محبت کریں مگر ہماری سب سے پہلی محبت ملک ہو۔ پاکستان ہونی چاہیے۔
٭٭٭٭٭
بھارت نے ابھی تک پاکستانی کرکٹ شائقین کو ویزے جاری نہیں کیے
کرکٹ ورلڈ کپ کے مقابلے انڈیا میں شروع ہو چکے ہیں۔اس کی افتتاحی تقریب تو خاص پھیکی رہی ۔ایک لاکھ 30 ہزار والے سٹیڈیم میں بمشکل 23 ہزار شائقین یہ تقریب دیکھنے کے لیے موجود تھے۔ اس کے برعکس چند روز قبل چین میں ایشیائی گیمز کے مقابلوں کا افتتاح ہوا۔ افتتاح کیا تھا زمین پر رنگ اور نور کا سیلاب امڈا محسوس ہوتا تھا۔ بھارت میں کرکٹ ورلڈ کپ کا میلہ اس کی نسبت تو کچھ بھی نہیں تھا۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم بھی بھارت گئی ہے۔ وہاں سرکاری طور پر گرچہ گرم جوشی سے انکا استقبال نہیں ہوا۔ صرف سرکاری تقریبات میں رسمی گرم جوشی دکھائی دی۔ مگر بھارت کے کرکٹ شائقین نے جو حقیقت میں بابر اعظم اور شاہین آفریدی کے دیوانے ہیں نے عوامی اجتماعات میں پاکستانی کھلاڑیوں کے لیے دیدہ و دل فرش راہ کیے۔ صرف ایک پاکستانی فین چاچا کرکٹ جھنڈا اٹھائے نظر آیا۔ اس سے بھی ائیر پورٹ پر سکیورٹی حکام نے جھنڈا چھین لیا جو ایک نہایت غلط حرکت تھی۔ گزشتہ دنوں میلے کی افتتاحی تقریب میں بھی پاکستانی اس لیے نہیں تھے کہ انہیں بھارت کی متعصب حکومت نے ابھی تک ویزے جاری نہیں کیے۔ گزشتہ روز کے پاکستان اور نیدر لینڈ کے میچ میں صرف چاچا کرکٹ ہی تنہا پاکستانی پرچم لہرا کر پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتا رہا۔ یہ پہلا میچ پاکستان نے 81 رنز سے جیت لیا ہے۔ پاکستانی شائقین نے سوشل میڈیا پر بڑے خوبصورت تبصرے کئے ہیں جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ بھارت خالی سٹیڈیم میں میچ نہ کرائے پاکستانی شائقین کو ویزے جاری کرے پھر دیکھیں یہ سٹیڈیم کیسے بھرے ہوئے نظر آتے ہیں۔ خدا کرے یہ بات بھارتی کرکٹ بورڈ اور حکومت کو سمجھ آ جائے اور وہ پاکستانیوں کو ویزے جاری کرے۔
٭٭٭٭٭
ٹی بی کا شکار ممالک میں پاکستان پانچویں نمبر پر ہے۔ رپورٹ
ٹی بی ایک موذی مرض ہے جو انسانی وجود کو لاحق ہو جائے تو وہ مرغ بسمل کی طرح تڑپتا تڑپتا اس دنیا سے خون تھوکتا ہوا رخصت ہو جاتا ہے۔ کم بخت کینسر سے قبل امراض قلب کے ہاتھوں اموات کا شہرہ تھا اس سے بھی پہلے کم از کم 40 برس قبل تو ٹی بی کو جان لیوا امراض میں پہلا نمبر حاصل تھا۔ ہر فلم میں ناول میں افسانے میں کہانی میں ہیرو یا ہیروین یا ان دونوں میں سے کسی کو یا ان کے ماں باپ میں سے کوئی ٹی بی کے ہاتھوں کراہتے ہوئے کھانستے ہوئے بنا کسی علاج کے جہان فانی سے رخصت ہو جاتے تھا۔ اکثر ٹی بی کا شکار رومانوی جوڑا کسی بلند پہاڑی مقام کے ٹی بی سینٹوریم میں محبت کی کہانی میں رنگ بھرتا نظر آتا تھا۔ اب دنیا میں یہ مرض کم از کم ہو رہا ہے۔ ٹی بی پر کافی حد تک قابو پایا جا چکا ہے۔ چند ایک صنعتی یا پسماندہ ممالک میں آلودگی اور گندے مضر صحت ماحول کی وجہ سے یہ مرض پایا جاتا ہے۔ پاکستان کے پسماندہ علاقوں کے رہائشی اور کان کنی کے شعبے سے وابستہ افراد اس مرض میں مبتلا ہیں۔ جدید میڈیسن، صاف ماحول اور متوازن خوراک سے یہ مرض ختم ہو سکتا ہے۔ مگر افسوس کی بات ہے کہ پولیو کی طرح یہ مرض بھی ہم سے جونک کی طرح چمٹا ہوا ہے۔ پولیو کی شرح تو کم سے کم سطح پر آ رہی ہے۔ مگر ٹی بی کے بارے میں یہ حیران کن اعداد و شمار نہایت افسوسناک ہیں۔ نصف صدی سے زیادہ ہو گئے ہر حکومت ٹی بی کیخلاف لڑ رہی ہے۔ مگر آج بھی ہمارا ملک دنیا میں ٹی بی کا شکار ممالک کی فہرست میں سرفہرست یعنی پانچویں نمبر پر ہے۔ حفظان صحت کے اصولوں متوازن خوراک آلودگی سے پاک ماحول اور ادویات کا باقاعدگی سے استعمال اس مرض پر قابو پا سکتا ہے۔ ادویات تو حکومتی ہسپتالوں میں تقریباً مفت دستیاب ہے مگر آلودگی سے پاک ماحول اور متوازن خوراک کہاں سے لائیں۔
٭٭٭٭٭