لاہور ہائیکورٹ کی محکمہ تعلیم میں میرٹ کے برعکس بھرتیوں پر سخت اظہار برہمی
لاہور (خبر نگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ نے محکمہ تعلیم میں اراکین اسمبلی کے کوٹہ کی بنیاد پر بھرتیوںکیخلاف درخواست پر بھرتیوں کے طریقہ کار، میرٹ لسٹیں اور ریکروٹمنٹ کمیٹی کی تفصیلات طلب کر لیں۔ عدالت نے میرٹ کے برعکس بھرتیوں پر عدالت کا سخت اظہار برہمی کیا، عدالت نے تنبیہہ کی کہ اگر ثابت ہوگیاکہ بھرتیاں میرٹ پرنہیں ہوئیں تو کالعدم قرار دے دی جائیں گی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ تعلیم کو ہم نے پس پشت ڈال دیا، دنیاکہاں سے کہاں تک جا پہنچی اور ہم تعلیمی میدان میں کیا کر رہے ہیں۔ یہ تو شرمناک طریقہ کار ہے اور عدالت کو اس پر بڑا صدمہ ہے۔ میرٹ کے بغیر نوکریاں دینا حق داروں کی تلفی کرنے کے مترادف ہے، جب میرٹ لسٹ ہی جاری نہیں ہوئی تو تعیناتیاں کیسے ہو سکتی ہیں؟۔ میرٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھرتیاں ہوں گی تو نئی نسل کو کیسے آگے بڑھنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ کیا سیاسی بھرتیوں والے کوئی سائنسدان اور انجنئیر پیدا کر سکتے ہیں؟۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ میرٹ لسٹوں کے بغیر ہی سیاسی بنیادوں پر کلاس فور کے ملازمین بھرتی کرلئے گئے۔ عدالت سیاسی بھرتیوں کوکالعدم قرار دے۔