اسرائیلی جارحیت تیز، زمینی کارروائیوں کی تیاریاں
تل ابیب،برسلز،ابوظہبی ،واشنگٹن،مقبوضہ بیت المقدس،کراکس،اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ، نیوز ایجنسیاں،نامہ نگار)اسرائیل کی فلسطین میں جارجیت کا سلسلہ جاری ہے،اسرائیلی افواج بلا امتیاز رہائشی عمارتوں‘ خواتین اور بچوں کو بھی نشانہ بنا رہی ہیں‘ مغربی کنارے میں اسرائیل سے تازہ جھڑپوں میں 23 فلسطینی شہید‘ 130 زخمی ہوئے۔اسرائیل نے القسام کے کمانڈرالضیف کے والد کے گھر پر وحشیانہ بمباری کی جس میں ان کے 60 سالہ بھائی، ایک خاتون اور ڈھائی سالہ بچہ شہید ہوگئے۔ اسرائیل نے غزہ میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا جس سے عمارت منہدم ہوگئی اور ملبے تلے درجنوں افراد دب گئے جن میں بچے بھی شامل ہیں۔امدادی کاموں کے دوران اس گھر کے ملبے سے اب تک 60 سالہ عبد الفتاح الضیف، 40 سالہ خاتون مدحت عبدالفتاح اور ان کی ڈھائی سالہ بچی کی لاش مل گئی جب کی ایک بیٹی کو انتہائی زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا۔شہید ہونے والا خاندان القسام بریگیڈ کے کمانڈر محمد الضیف کے بھائی کا تھا ۔ اقوام متحدہ کے ایک ادارے نے بتایا کہ غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں اقوام متحدہ کے 9 ملازمین ہلاک ہو چکے ہیں۔اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) نے ایک بیان میں کہا کہ یو این آر ڈبلیو اے کے 9 اہلکار (عملے کے 6 اراکین اور 3 ٹھیکیدار) مارے گئے، جبکہ 3 اساتذہ زخمی ہیں۔اسرائیل فلسطین کشیدگی پر قاہرہ میں عرب لیگ وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس ہوا۔ عرب لیگ نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل اپنی عالمی ذمہ داریاں پوری کرے۔ اسرائیل فلسطین کے ساتھ امن بحال کرے۔لبنان سے اسرائیل پر راکٹ حملوں پر ترجمان امریکی قومی سلامتی مشیر جان کربی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شمالی اسرائیل پر لبنان سے راکٹ حملے پریشان کن ہیں۔ لبنان، اسرائیل کی صورتحال پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے۔ امریکہ اسرائیل فلسطین کشیدگی کا دور کے علاقوں تک پھیلا¶ نہیں چاہتا۔ کسی دوسری طرف محاذ کھلنا اسرائیل کے حق میں بھی بہتر نہیں۔اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب دھماکوں سے گونج اٹھا۔ ممکنہ طور پر تل ابیب کو راکٹوں سے نشانہ بنایا گیا۔ عرب ٹی وی کے مطابق تل ابیب کے بن گوریان ہوائی اڈے کو بند کر دیا گیا۔ حماس نے تل ابیب کے بن گوریان ہوائی اڈے پر راکٹوں کے حملے کی تصدیق کر دی۔ حماس نے کہا ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کو نقل مکانی پر مجبور کرنے پر تل ابیب کے ہوائی اڈے کو نشانہ بنایا گیا۔روسی صدر پیوٹن نے امریکہ پر مشرق وسطیٰ میں جاری بحران کو بڑھانے کا الزام عائد کیا ہے۔ روسی صدر نے کہا ہے کہ امریکہ نے مشرق وسطیٰ میں بحری بیڑے بھیج کر بحران کو مزید بگاڑا ہے۔ روس فسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہے ۔مصری حکومت نے اسرائیل اور حماس سے عارضی جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے ۔ مصر نے کہا ہے کہ غزہ پٹی تک امدادی سامان پہنچانے کیلئے کم از کم 6 گھنٹوں کیلئے جنگ بندی کی جائے۔ مصر کی الازہر یونیورسٹی نے غزہ پٹی پر اسرائیلی جارحیت پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کا قتل، تخریب کاری صہیونیوں اور ان کے حامیوں کے چہرے پر بننے والا سیاہ دھبہ ہے۔ مغربی میڈیا کی متعصبانہ کوریج نے ان کی آزادی اظہار اور تحفظ انسانی حقوق کے دعوے بے نقاب کر دیئے۔عراق کے رہنما آیت اللہ علی سیستانی نے غزہ کی صورتحال پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ دنیا غزہ میں اسرائیلی مظالم کیخلاف کھڑی ہو جائے۔ اقوام عالم اسرائیل کو فلسطینیوں پر مظالم ڈھانے سے روکے۔اسرائیل کےخلاف مزاحمت کرنے والی فلسطینی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کا کہنا ہے جنگ ختم ہونے تک قیدیوں کا تبادلہ نہیں کیا جائے گا۔غزہ میں کئی برسوں سے محصور حماس نے چند روز قبل اسرائیلی شہروں میں اس قدر اچانک حملہ کیا کہ دنیا کی بہترین دفاعی صلاحیت رکھنے والی صیہونی فورسز بوکھلا کر رہ گئیں اور حماس کے حملوں کو روک نہ سکیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کے حملوں میں 170 اسرائیلی فوجیوں سمیت 1200 افراد ہلاک اور 5000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ سینکڑوں اسرائیلیوں کو قیدی بھی بنایا گیا ہے۔دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے غزہ اور لبنان میں بڑے پیمانے پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے جس میں اب تک 1100سے زائد فلسطینی شہید اور 9000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔اسرائیلی فورسز غزہ میں فاسفورس بموں کا استعمال کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ اور او آئی سی سمیت دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے فریقین سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے تاہم اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم ہر صورت غزہ پر حملے جاری رکھیں گے۔ حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کا کہنا ہے کچھ ممالک کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لیے رابطہ کیا گیا ہے لیکن جنگ ختم ہونے تک قیدیوں کا تبادلہ نہیں کیا جائےگا اور جب بھی قیدیوں کا تبادلہ ہو گا تو قیدیوں کی قیمت حماس طے کرے گی۔اسماعیل ہانیہ نے غزہ کے عوام کی فلسطین کاز کے لیے قربانیاں دینے کے جذبے اور ولولے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ حماس کی کارروائیوں کے جواب میں اسرائیل کے جوابی حملے صیہونی ریاست کی شکست کی عکاسی کر رہے ہیں۔حماس سے جنگ اربوں ڈالر مہنگی پڑے گی، اسرائیلی بینک نے خبردار کردیااسرائیل کے بڑے نجی بینکوں میں سے ایک ہاپولیم بینک نے خبردار کیا ہے کہ حماس کے ساتھ جنگ اسرائیل کو اربوں ڈالر مہنگی پڑے گی جس سے بجٹ خسارے میں اضافہ ہوگا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق ہاپولیم بینک نے حماس کے ساتھ اسرائیل کے جنگی اخراجات کا ابتدائی تخمینہ 6 ارب 80 کروڑ ڈالر لگایا ہے۔قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس قیدیوں کے تبادلے سے متعلق گفتگو قبل از وقت ہے، یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ کوئی بھی فریق ثالثی سے آغاز کر سکتا ہے۔اسرائیل نے لبنان پر میزائل داغے تاہم کسی نقصان کی اطلاع تاحال موصول نہیں ہوئی۔ حزب اللہ نے اسرائیلی ٹینک پر راکٹ فائر کیے جس میں فوجی ٹینک مکمل تباہ ہوگیا ۔اسرائیل غزہ میں فاسفورس بم استعمال کرنے لگا، فلسطینی حکومت نے ثبوت پیش کر دیئے۔ فلسطین کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کے علاقوں پر ممنوعہ فاسفورس بم استعمال کیے جا رہے ہیں۔حماس کے حملوں کے بعد غزہ پر اسرائیلی بمباری تیز ہوگئی ہے اور ہزاروں ٹن بارود محصور غزہ پر گرایا گیا ہے۔غزہ کی پٹی پر بدھ کے روز بدترین فضائی حملوں کے بعد اسرائیل نے کہا ہے کہ ہم نے حماس سے سرحدی علاقوں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے اور شدید بمباری کے بعد اب اسرائیل کی جانب سے جلد زمینی کارروائی شروع کیے جانے کا امکان ہے۔یورپی یونین نے حماس کی طرف سے اسرائیل کےخلاف کی گئی فوجی کارروائی کے بعد تل ابیب کی جانب سے جنگ زدہ علاقے غزہ کی پٹی کا مکمل محاصرہ کرنے کا فیصلہ مسترد کردیا ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے حماس کی کارروائی کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر سخت ناکہ بندی کے نفاذ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے یورپی یونین کے اکثر ممالک فلسطینی اتھارٹی کی امداد روکنے کے خلاف ہیں۔متحدہ عرب امارات نے فلسطینیوں کے لیے 2 کروڑ ڈالر کی امداد بھجوانے کا اعلان کیا ۔فلسطینیوں کیلئے اماراتی امداد اقوام متحدہ امدادی ایجنسیوں کے ذریعے بھجوائی جائے گی۔فلسطینیوں پر بمباری کے لیے امریکی اسلحے سے بھرا طیارہ اسرائیل پہنچ گیا۔یہ ہتھیار جنوبی اسرائیل کے ایک ایئر بیس پر پہنچائے گئے ہیں۔اسرائیل پر حماس کے حملوں کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بار پھر فلسطین پر اسرائیلی جارحیت اور بمباری کو اسرائیل کا حق اور فرض قرار دے دیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر نے اسرائیل کو اپنے ساتھ کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ حملوں کا جواب دینا اسرائیل کا حق اور فرض ہے۔علاوہ ازیں حماس کے اسرائیل پر حملے کے معاملے پرجے یوآئی نے فلسطینیوں کے حق میں سینٹ میں قرار داد جمع کروادی ہے۔ قرار داد جے یوآئی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے سینٹ سیکرٹریٹ میں جمع کروائی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی مجاہدین حماس نے اسرائیل سے اپنے غاصبانہ کو چھڑانے کیلئے تاریخی حملہ کیا ہے۔ حکومت پاکستان بغیر کسی ابہام کے فلسطینی عوام کی حمایت میں کھڑی ہوں۔