بجلی چوری: ملوث سرکاری ملازمین کیخلاف کارروائی کا فیصلہ، مزید 473 چور پکڑے گئے
اسلام آباد‘ لاہور‘ شیخوپورہ، قصور، ٹھینگ موڑ (نوائے وقت رپورٹ‘ نیوز رپورٹر، این این آئی‘ نمائندہ خصوصی، نمائندگان نوائے وقت) وزارت توانائی نے چوری روکنے اور ملازمین کے خلاف ایکشن کیلئے ایف آئی اے سے مدد مانگ لی۔ وزارت توانائی نے چوری اور کنڈے میں سہولت کار ملازمین کے گرد گھیرا مزید تنگ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے بجلی چوری میں ملوث عملے کے خلاف آپریشن کلین اپ کیلئے تین ڈسکوز کا انتخاب کر لیا گیا ہے۔ اس حوالے سے وزارت توانائی نے ڈی جی ایف آئی اے کو خط لکھ کر حیسکو‘ پیسکو اورسیپکو میں بجلی چوری میں ملوث عملے کے خلاف کارروائی کیلئے ایف آئی اے سے مدد مانگ لی۔ دوسری طرف لیسکو اور فیسکو میں مزید 473 بجلی چور پکڑے گئے ہیں۔ لیسکو ترجمان کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق لیسکو میں چونتیسویں روز کے آپریشن کے دوران تمام اضلاع میں 425 کنکشنز بجلی چوری میں ملوث پائے گئے۔ 423بجلی چوروں کے خلاف ایف آئی آرز کی درخواستیں متعلقہ تھانوں میں دائر کر دی گئی ہیں جن میں سے 155ایف آئی آرز رجسٹرڈ ہو چکی ہیں جبکہ 56 ملزمان کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ فیسکو ٹیموں نے دوران چیکنگ مزید 48بجلی چوروں کو پکڑلیا جو ڈائریکٹ سپلائی اور دیگر مختلف طریقوں سے بجلی چوری میں ملوث پائے گئے۔ سندھ کے ضلع جیکب آباد میں صوبے میں سب سے زیادہ 59 فی صد بجلی چوری کی جاتی ہے۔ لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو انجینئر شاہد حیدر کی ہدایت پر پنگالی پنڈ، مہر ٹاو¿ن، لدھڑ پنڈ اور اسکے گردونواح میں ڈیڈ ڈیفالٹرز کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے 10 لاکھ روپے سے زائد کی رقم صارفین سے ریکوری کی گئی۔ شیخوپورہ سرکل میں اب تک 1324 مقامات پر بجلی چوری کی نشاندہی کی جا چکی ہے۔ بجلی چوری میں 1283 ڈومیسٹک، 27 کمرشل، 9 زرعی اور 5 انڈسٹریل صارفین ملوث پائے گئے ہیں۔ لیسکو قصور نے گزشتہ 36 دنوں میں 2861 بجلی چوروں کے خلاف مقدمات درج کروا کر بجلی چوروں کو 20 کروڑ 61 لاکھ روپے کا ڈیٹیکشن بل ڈال دیا۔ لیسکو نے مختلف دیہات جمشیر کلاں، شام کوٹ، بدھائی کے ججل وغیرہ میں بجلی چوروں اور نادہندگان کے خلاف کارروائی کی جس میں بجلی چوروں اور نادہندگان کیخلاف کارروائی کرتے ہوئے 5 ٹرانسفارمرز اتار دیئے گئے۔ متعدد گھریلو صارفین بجلی چوری کے مرتکب پائے گئے جن کے خلاف مقدمات تھانہ کنگن پور میں درج کروا دیئے۔