بچوں کو پیسے کمانے کا ذریعہ نہیں بنانا چاہئے: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت نے کم سن رضوانہ تشدد معاملہ میں سول جج عاصم حفیظ کو عہدے سے ہٹانے اور گھریلو تشدد کی روک تھام متعلق کیس میں آئندہ سماعت کے لیے وزارت انسانی حقوق و دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین کو چائلڈ ویلفئیر، چائلڈ پروٹیکشن سے متعلق گذارشات جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔ چیف جسٹس نے سول جج کے وکیل قیصر امام سے کہاکہ اس کیس سے رضوانہ تشدد کیس کے ٹرائل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا،یہ کسی سے متعلق کوئی ذاتی نوعیت کا کیس نہیں بلکہ ایسے واقعات کو مستقبل میں روکنا مقصد ہے، یہ مفاد عامہ کا کیس ہے اس کی روک تھام ضروری ہے۔ ہمارا مقصد اس مسئلے کو ہائی لائٹ کرنا ہے کسی کو ٹارگٹ کرنا نہیں، یہ سوشل ایشوز ہیں انکی روک تھام کے لیے حل نکالنا ہے، طیبہ تشدد کیس بھی ہوا تھا اب یہ والا کیس سامنے آیا ہے۔ ہم نے چائلڈ لیبر اور بچوں پر تشدد کے معاملے کو تفصیلی دیکھنا ہے۔ بچوں کو پیسے کمانے کا ذریعہ نہیں بنانا چاہیے۔ بیرون ملک میں کئی انسٹیٹیوٹ ہوتے ہیں جس میں بچے کام کر کے کوئی مکینک بن جاتا ہے کوئی اور ہنر سیکھ جاتا ہے۔ ہمارے پاس پرائیویٹ سیکٹر میں ایسے کچھ انسٹیٹوٹ ہیں جنہیں دیکھنا چاہیے۔