پاکستان کا بجٹ خسارہ 8.2 ہزار ارب، ہدف سے 1127 ارب روپے زیادہ رہے گا، آئی ایم ایف
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے فسکل مانیٹر رپورٹ 2023 جاری کردی۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ میں خسارہ جی ڈی پی کے 6.5 فیصد کے بجائے 7.6 فیصد رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ جو ہدف سے 1.1 فیصد زائد ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس سال پاکستان کا مالی خسارہ ہدف سے 1137 ارب زیادہ ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق قرضوں کی شرح 60 فیصد کے قانونی ہدف کے بجائے 72.2 فیصد رہے گی۔ اس سال پرائمری سرپلس 0.4 فیصد ہدف کے مطابق 421 ارب رہنے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ مجموعی محاصل 12.5 فیصد اور مجموعی اخراجات جی ڈی پی کا 20.1 فیصد رہیں گے۔ 7.6 ہزار ارب روپے خسارے کا مطلب ہے کہ پاکستان کو جون میں بنائے گئے منصوبے کے مقابلے میں مزید 1.3 ہزار ارب روپے کا قرضہ درکار ہوگا۔ حکومت پہلے ہی عالمی مالیاتی اداروں سے قرض حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کر رہی ہے۔ موجودہ صورتحال میں حکومت کا تجارتی بینکوں پر انحصار بڑھ گیا ہے اور تجارتی بینک حکومت کا بدترین استحصال کر رہے ہیں۔ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق اس وقت بینکوں کی جانب سے حکومت کو قرضے جاری کرنے کی شرح 75 فیصد ہے۔ جبکہ نجی کاروباری افراد کو صرف ایک چوتھائی قرضے جاری کیے گئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے عالمی بینک نے بھی بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 7.7 فیصد رہنے کی پیشگوئی کی تھی۔ رواں سال سود کی ادائیگیوں کی مد میں 7.3 ہزار ارب روپے ادا کیے جائیں گے، جو کہ سالانہ بجٹ خسارے کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہنے کی بنیادی وجہ ہے۔