• news

عمران کی رہائی کا حکم نہیں دے سکتا، نوازشریف کو قانون کا سامنا کرنا ہوگا: وزیراعظم

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ )نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی وطن واپسی میں ڈیل کے تاثر کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نگران حکومت کسی ڈیل کا حصہ کیوں کر ہوگی، نواز شریف عدالتی فیصلے کے تحت ملک سے باہر گئے اور انہیں وطن واپسی پر کچھ قانونی سوالات کا سامناکرنا ہوگا، نگران حکومت مسلم لیگ (ن) کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں رکھتی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈیجیٹل پلیٹ فارم” وی نیوز“ کو دیئے گئے انٹرویو میں کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ نواز شریف جب ملک سے باہر گئے تو اس وقت عمران خان کی حکومت تھی، اس وقت نہ تو اس نگران سیٹ اپ اور نہ ہی پی ڈی ایم جماعتوں کی حکومت تھی۔ انوارالحق کاکڑنے کہا نگراں وزیر اعظم بننے سے قبل میری مریم نواز ، بلاول بھٹو، مولانا فضل الرحمان، آصف زرداری اور 9 مئی کے واقعات سے قبل عمران خان سے بھی ملاقاتیں ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ میں کوئی بیوروکریٹ نہیں بلکہ ایک رکن پارلیمنٹ تھا اور وہاں سے مستعفی ہو کر میں نے یہ منصب سنبھالا ہے ،اور کون سی سیاسی جماعت یا کون سے لوگ ہوں گے جو مجھ سے ملاقاتیں نہیں کرتے ہوں گے۔ لہٰذا کسی ایک ملاقات کو ایک جماعت سے جوڑ دینا انصاف پر مبنی نہیں۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان سمیت کسی بھی سیاسی شخصیت کے بارے میں جو بھی کوئی فیصلہ ہو گا وہ عدالتی عمل کے نتیجے میں ہو گا۔ اگر عدالتی عمل کے نتیجے میں عمران خان کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت ملتی ہے تو وہ حصہ لیں گے لیکن اگر نہیں تو میں کیسے اس پابندی کو ختم کر سکتا ہوں۔نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ عمران خان کی قید یا رہائی کے حوالے سے میں مغل بادشاہ کی طرح کوئی فرمان جاری نہیں کر سکتا۔ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ان کی الیکشن کمیشن آف پاکستان سے جتنی ملاقاتیں ہوئی ہیں ان کے مطابق انتخابات کی تیاریاں مکمل ہیں اور انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہی ہوں گے۔ لیکن انتخابات میں سکیورٹی کے حوالے سے خدشات دور کرنے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔ الیکشن کمیشن جنوری میں انتخابات کے حوالے سے اپنے انتظامات کافی حد تک مکمل کر چکا ہے ، حلقہ بندیوں سمیت دیگر معاملات پر کافی پیش رفت ہو چکی ہے۔ سکیورٹی اور پولنگ بوتھس کے انتظامات حتمی مراحل میں ہیں اور انہیں کوئی شبہ نہیں کہ جس تاریخ کا بھی اعلان کیا جائے گا اس پر انتخابات ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب میں سرد موسم کے اثرات اس نوعیت کے نہیں ہوتے، البتہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے کچھ علاقوں میں موسم کے تھوڑے اثرات ہو سکتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں نگران وزیر اعظم کاکڑ نے کہا کہ ہم کسی بھی قسم کے مہاجرین کو نہیں نکال رہے بلکہ صرف غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو نکال رہے ہیں۔ علاوہ ازیں نگران وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں آر ایس ایس کی سوچ اور مسئلہ کشمیر حائل ہے، دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنی چاہیے لیکن فی الحال اس کے کوئی امکانات دکھائی نہیں دیتے۔ بھارت میں مسلمانوں ، سکھوں اور دیگر اقلیتوں کے لئے زندگی اجیرن بنا دی گئی ہے۔اسرائیل کو تسلیم کرنے کے امکان پر کوئی سوچ بچارنہیں ہو رہی، اسرائیل ایک غاصب ریاست تھی اور ہے، اور ہم فلسطینیوں کے حقوق اور ان کی زمینوں پر واپسی کے حامی ہیں۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے کہاکہ معیشت کی بہتری کے لئے اقدامات کے دوررس اثرات ہوں گے ہے اور بڑے معاشی فیصلے اسی پلیٹ فارم سے ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر کے ریٹ میں 40 یا 45 روپے کی ایک دم سے کمی پہلی دفعہ ہوئی ہے اوراس کا جاری رہنا ضروری ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل میں فوج معاون کردار اداکرتے ہوئے معاشی بحالی کے عمل کو مہمیز دے رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کا ایک مسئلہ سکیورٹی ہے اور دیگر میں وسائل کی کمی اوربعض انتظامی خامیاں شامل ہے۔اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم نے کہا کہ بجلی چوری کو روکنے کیلئے ملک بھر میں اقدامات کئے جار ہے ہیں۔ پاکستان میں وسط ایشیائی ریاستوں سے تجارت کی اربوں ڈالر کی استعداد موجود ہے۔ آئندہ دورہ چین میں پاک چین سٹریٹجک تعلقات، دوطرفہ تجارت، سی پیک اور سیاحت کے فروغ پر بات ہوگی۔ گفتگو کر تے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گلگت بلتستان میں موجود سیاحت کی استعداد سے بھرپور فائدہ اٹھانے کیلئے منصوبے مذاکرات کا حصہ ہوں گے۔ خسارے کا شکار سرکاری اداروں کی نجکاری سے ملکی خزانے کو ہونے والا نقصان کم ہوگا۔انہوں نے کہا کہ افغانی ہمارے بھائی ہیں، قانونی طور پر مقیم افغان پناہ گزینوں کو کوئی واپس نہیں بھیج رہا۔ صرف غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو ملک بدر کیا جا رہا ہے۔31 اکتوبر کے بعد ان کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ ان کے حق خود ارادیت اور آزاد فلسطینی ریاست کے حصول تک شانہ بشانہ کھڑا ہے۔نگران وزیر اعظم انوار الحق نے کہا ہے کہ معاشرے میں مثبت بحث و مباحثے اور تنوع و اختلاف رائے پر مبنی گفتگو سننے کے ماحول کو فروغ دینا ہوگا جس میں اخبارات کا کلیدی کردار ہے، قلیل مدت میں اسمگلنگ اور ڈالر پر سٹے بازی کو روکنے کیلئے سخت اقدامات کئے ہیں، پاکستان میں وسط ایشیائی ریاستوں سے تجارت کی اربوں ڈالر کی استعداد موجود ہے جمعرات کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیراعظم سے کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے وفدنے صدر ارشاد عارف کی قیادت میں ملاقات کی۔وفد نے وزیراعظم کو پاکستانی اخبارات کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے وزارت اطلاعات و نشریات اور وزارت خزانہ کو ہدایت کی کہ اخبارات کو درپیش تمام مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔ دریں اثناءنگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بورڈ آف انویسٹمنٹ کے اعلیٰ حکام کو بیرون ملک مقیم پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ سرمایہ کارانہ اشتراک کے لئے موثر حکمت عملی تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔جمعرات کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم سے بحرین کیلئے سابق پاکستانی سفیر جاوید ملک نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے بورڈ آف انویسٹمنٹ کے اعلیٰ حکام کو بیرون ملک مقیم پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ سرمایہ کارانہ اشتراک کے لیے مو¿ثر حکمت عملی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔ نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ فخر کےساتھ پنک ربن پہن کر آئیے، کینسر سے متعلق آگاہی اور شفایابی کی طرف قدم بڑھانے کے لیے متحد ہو جائیں۔ قلیل مدت میں اسمگلنگ اور ڈالر پر سٹے بازی کو روکنے کیلئے سخت اقدامات کئے ہیں، پاکستان میں وسط ایشیائی ریاستوں سے تجارت کی اربوں ڈالر کی استعداد موجود ہے، آئندہ دورہ چین میں پاک چین سٹریٹجک تعلقات، دوطرفہ تجارت، سی پیک اور سیاحت کے فروغ پر بات ہوگی، پاکستان مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ ان کے حق خود ارادیت اور آزاد فلسطینی ریاست کے حصول تک شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ نگراں وزیراعظم کی زیر صدارت پاکستان میں بحری جہازوں کی تعمیر کے پالیسی بورڈ کا اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں ملک میں شپ یارڈز کی تعمیر کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ بلوچستان میں سور بندر، ایسٹ بے، کپّر اور پشو خان کے مقامات پر شپ یارڈز تعمیرکی جا سکتی ہیں۔ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ملک میں مزید شپ یارڈز کی تعمیر کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت کی۔ منصوبوں میں ماحولیاتی عنصر کو ملحوظ خاطر رکھنے کی ہدایت کی۔وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ساحلی علاقوں میں غیر قانونی ٹرالنگ کی روک تھام کے لئے مو¿ثر حکمت عملی تشکیل دینے کی بھی ہدایت کی۔ علاوہ ازیں وزیر عظم انوار الحق کاکڑ کے ساتھ سیکریڑی جنرل او اآئی سی کے نمائندہ خصوصی برائے جموں وکشمیر نے ملاقات کی ، وزیر اعظم نے مسئلہ کشمیر کی حمایت میں او آئی سی کی کوششوں کو سراہا ، نگران وزیر عظم نے 5 اگست 2019 کو بھارت کے یکطرفہ اقدام کا ذکر کیا ، نگران وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور کشمیر کے عوام کی او آئی سی سے بہت زیادہ توقعات ہیں، مسئلہ کشمیر کے حل تک خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔دریں اثناءنگران وزیر اعظم کے ساتھ ڈاکٹر عبد المالک بلوچ کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی ، بلوچستان کے مسائل سے متعلق وزیر اعظم کو آگاہ کیا۔ 

ای پیپر-دی نیشن