• news

فلسطینی مجاہد

 ایک جانور کے مرنے پر مگر مچھ کے آنسو بہانے والے عالمی ادارے فلسطین میں جاری مظالم پر مہربلب ہیں۔ یاد رہے کہ مسجد اقصیٰ کے خلاف اسرائیلی کوششوں کا آغاز7جون1967ءسے ہوا جس کا سلسلہ آج تک جاری ہے۔7 جون 1967 مسجد اقصیٰ کے باب مغاریہ پر حملہ کیا اور اس کی چابیوں کوزبردستی اس وقت اپنے قبضے میں لے لیاگیا جب اسرائیلی فوج نے شہر پر قبضہ کرکے اردنیوں کو وہاں سے باہر نکالا تھا 9جون1967ءاسرائیلی افسروں نے مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ ادا کرنے پر پابندی لگادی۔21جون1969ءڈیٹسمائیکل روہان نامی ایک آسٹریلوی سیاح کا روپ دھارے دہشت گرد نے مسجد کو آگ لگادی جس سے اس کی شاندار محراب خاکستر ہوگئی جبکہ سلطان صلاح الدین ایوبی کا نصب کیا ہوا منبر بھی نذر آتش کردیاگیا، پوری دنیا میں اس کی مذمت کی گئی۔ 14اگست1970ء وی جیرشن سلمان گروپ نے جو کہنے کےلئے ہیکل سلیمانی کی تعمیر نو کا فیصلہ کئے ہوئے تھا زبردستی حرم میں داخل ہوگیا لیکن مسلمانوں کے سخت ردعمل کی وجہ سے پیچھے ہٹنے پرمجبور ہوگیا البتہ اس گھمسان میں کئی نمازی اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہوئے۔ 2008اور2009میں اسرائیل نے حماس کے خلاف بڑی سخت لڑائی چھیڑی جس میں22دن تک خوب بربریت کا مظاہرہ کیا۔ 
اسرائیل دنیا کا ایک متنازع ملک ہے فلسطین اور عرب دنیا کے ساتھ مخصوص تعلقات کی وجہ سے ہر وقت عالمی میڈیا کی خبروں میں رہتاہے اسرائیل میں اگر کوئی سیاسی بحران آتاہے تو پوری دنیا خصوصاً مشرق وسطیٰ کے ممالک اس میں خصوصی دلچسپی لیتے ہیں کیونکہ اس سیاسی اتار چڑھاﺅ کا براہ راست اثر مسلم ممالک پر ہوتاہے۔چونکہ موجودہ انتظامیہ کےلئے مقررہ وقت گزر چکاہے اس لیے صدر رووین ریولین اب حکومت کی تشکیل کا کام اسرائیل پارلیمان کے کسی دوسرے رکن کو سونپ سکتے ہیں مخلوط حکومت بنانے کی ذمہ داری کسے دی جائے۔
 بنیامین نیتن یاہو 1949ءمیں تل ابیب میں پیدا ہوئے۔1963ءمیں ان کا خاندان امریکہ منتقل ہوگیا جہاں نیتن یاہو کے والد سماجی کارکن بینزیون کو امریکہ میں ٹیچر کی نوکری مل گئی تھی اٹھارہ برس کی عمر میں نیتن یاہو اسرائیل واپس آئے اور اس دوران وہ پانچ برس تک فوج کا حصہ رہے، انہوں نے سابریٹ، متکل، نامی مقبول کمانڈویونٹ میں بطور کپتان ذمہ داری نبھائی اور1968ءمیں بیروت ایئرپورٹ پر کئے گئے حملے میں بھی حصہ لیا اور وہ1973 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ کا بھی حصہ تھے فوج میں ذمہ داری نبھانے کے بعد وہ واپس امریکہ چلے گئے،1976ءمیں نیتن یاہو کے بھائی جوناتھن یوگینڈا کے شہر انتیبے میں ایک ہائی جیک ہونے والے طیارے سے یرغمالیوں کو بچانے کےلئے ریسکیو آپریشن میں ہلاک ہوگئے نیتن یاہو نے اپنے بھائی کے نام پر ایک انسداد دہشت گردی انسٹی ٹیوٹ کی بنیاد رکھی اور1982ءمیں وہ امریکہ کےلئے اسرائیل کے ڈپٹی چیف آف مشن تعینات ہوگئے دیکھتے ہی دیکھتے نیتن یاہوکو عوامی طور پر لانچ کردیاگیا اسرائیل کی وکالت اور بڑھ چڑھ کر حمایت کرنے پر نیتن یاہو کو1984ءمیں اقوام متحدہ میں اسرائیل کا مستقل نمائندہ مقرر کردیاگیاتھا۔
اسرائیلی فوجوں نے فلسطینیوں پر ظلم کی انتہا کرتے ہوئے گزشتہ کئی عرصے سے غزہ میں فضائی حملوں کے دوران 9 بچوں سمیت 20 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ غزہ کی وزارت صحت کے حوالے سے الجزیرہ ٹی وی کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق اس فضائی حملے میں چھ سو سے زائد فلسطینی باشندے زخمی بھی ہوئے۔ انتہا پسند یہودیوں نے مسجد اقصیٰ کے صحن میں آگ لگا دی۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد ہر طرف خون‘ لاشیں اور زخمی نظر آرہے تھے۔ 
دوسری طرف قبلہ اول کے تحفظ کی خاطر فلسطینی عوام ڈٹ گئے اور یہودیوں کے مسجدالاقصیٰ میں مارچ کے منصوبے پر فلسطینیوں نے رات مسجد اقصیٰ میں گزاری تاکہ انتہا پسند یہودیوں کو داخلے سے روکا جاسکے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے یہودیوں کے مسجد میں داخلہ کیلئے راستہ صاف کرنے کا حکم دیا جس پر ہزاروں فوجیوں نے پیر کی صبح قبلہ اول پر دھاوا بول دیا اور بے بس فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ ڈالے۔ نمازیوں پر ربڑ کی کوٹنگ والی گولیاں برسائیں‘ شیلنگ کی‘ بم بھی پھینکے اور انتہا پسند یہودیوں نے مسجد اقصیٰ کے صحن میں آگ لگا دی۔ ان حملوں میں زخمی ہونیوالے چھ سو سے زائد افراد میں کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ اسکے باوجود نہتے فلسطینی ظالم اسرائیلی فوجوں کے آگے عزم و جرات کی دیوار بن گئے اور اسرائیلی مظالم کے سامنے گھٹنے ٹیکنے سے انکار کردیا۔ انہوں نے قابض فورسز پر پتھراﺅ کرتے ہوئے آخری دم تک قبلہ اول کے تحفظ کا اعلان کیا۔ 
سفاک و بے رحم اسرائیلی فوجیوں نے حملے کے دوران خواتین کو بھی نہیں بخشا اور انہیں بے دریغ گرفتار کیا۔ گرفتاری کے دوران مسکراتے ہوئے اسرائیلی مظالم برداشت کرتے ایک فلسطینی بچی کی تصویر گزشتہ روز سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہوئی۔ اسی طرح ایک یہودی شہری نے مسجد اقصیٰ کے باہر فلسطینیوں پر گاڑی چڑھا دی جس سے متعدد فلسطینی زخمی ہوئے۔ مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی فوجوں کے حملوں اور ننگ انسانیت مظالم کا سلسلہ گزشتہ ایک ہفتے سے جاری ہے اور یوم القدس کے موقع پر صہیونی فوجوں نے غزہ میں قیامت صغریٰ برپا کر دی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق صہیونی فوجوں کے حملوں میں اب تک دو سو سے زائد بے گناہ فلسطینی شہید اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوجوں نے پہلا حملہ مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائیگی کے دوران کیا اور دستی بموں کا بھی بے دریغ استعمال کیا۔ فلسطینی باشندے صہیونیوں کی مزاحمت کیلئے ڈٹ گئے تو ان پر مظالم کا سلسلہ اور بھی دراز کر دیا گیااور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ظلم سہتے ہوئے فلسطینیوں نے اسرائیلی فوجی کی لاش کے قریب کھڑے ہوکر کہاکہ اللہ سب سے بڑا ہے ،کاش عالم اسلام کی مدد فلسطین کو میسر ہوتی۔
٭....٭....٭

ای پیپر-دی نیشن