پی ڈی ایم حکومت نے بہتری کیلئے بڑا زور لگایا‘ ثمرات عوام تک نہیں پہنچا سکے: فضل الرحمن
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں، میدان سیاست میں سر پر کفن باندھ کر کودنا ہو گا۔ امت مسلمہ نے اسرائیل کے خلاف ایک مو¿قف نہ اپنایا تو ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔ کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ مفتی محمود نے ہر میدان میں کامیابی حاصل کی۔ سوویت یونین شکست کھا چکا، آج دنیا بدل گئی ہے۔ امریکا نے اسلام اور مذہب کے خلاف سوویت یونین والا رول ادا کیا۔ کہاں گیا مغرب، امریکا کا جمہوریت والا اصول؟ امت مسلمہ کو اسرائیل کے خلاف ایک مو¿قف اپنانا چاہئے، اگر امت مسلمہ نے بروقت فیصلہ نہ کیا تو ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔ تمام مسلم ممالک کو ایک قوت بننا ہو گا۔ پاکستان کلمے کی بنیاد پر بنا، ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنا ہو گا۔ ہمیں اللہ کے قانون کے سامنے جھکنا پڑے گا۔ ہم ایک سیکولر سٹیٹ کا روپ دھار چکے ہیں، ہمارے ملک کی شناخت تبدیل ہو چکی ہے۔ آئین و قانون کے دائرے میں جدوجہد کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کی قیادت نے ہماری جماعت کو باہر رکھنے کا سوچا تھا۔ دھاندلی کی بنیاد پر ایک نام نہاد، یہودیوں کی ایجنٹ جماعت کو مسلط کیا گیا۔ ہم ملک میں جمہوریت کو مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں، اگر کوئی سمجھتا ہے ہمیں ہیرا پھیری سے پارلیمنٹ سے باہر رکھیں گے تو ہم ان کا محاصرہ کریں گے۔ ایسے حالات پیدا نہیں کرنا چاہتے کہ دنیا سرمایہ کاری نہ کرے۔ جبر کی بنیاد پر ہمیں سیاست سے باہر نہیں کیا جا سکتا، دھاندلی نہیں چلے گی، ہم کسی کے سامنے سر جھکا کر سیاست کرنے کے لئے تیار نہیں، ہم نے پگڑیاں سروں کو جھکانے کے لئے نہیں اونچا کرنے کے لئے پہنی ہیں۔ ہم دلیل کی سیاست کرتے ہیں۔ پی ڈی ایم حکومت نے بہتری لانے کا بڑا زور لگایا، کچھ بہتری آئی، ابھی تک عام آدمی کو اس کے ثمرات نہیں پہنچا پائے۔ علاوہ ازیں فضل الرحمان سے حماس کے رہنما ڈاکٹر ناجی زہیر کی ملاقات ہوئی۔ حماس کے رہنما نے مولانا فضل الرحمان کو فلسطین کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ سابق چیئرمین سینٹ رضا ربانی، مولانا عبدالغفور حیدری، سینیٹر طلحہ محمود، مفتی ابرار احمد، سید سلمان گیلانی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسلامی ممالک ہمیںفلسطینیوں کے ساتھ لڑنے کی اجازت دیں‘ ہم اسرائیل کو بحر مردار میں پھینک دیں گے۔ ہم عدم استحکام کے حالات پیدا نہیں کرنا چاہتے لیکن اپنی سیاست کی قربانی بھی نہیں دیںگے۔ اب دھاندلی اور زبردستی نہیں بلکہ قانون و آئین کے تحت ملک چلے گا۔