مسجد کیس ، قانون کہتا ہے کسی مذہبی مقام کی نوعیت تبدیل نہیں ہوسکتی: بھارتی سپریم کورٹ
نئی دہلی (کے پی آئی) گیانواپی کیس کی بھارتی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ عبادت گاہوں کا قانون کہتا ہے کہ کسی بھی مذہبی مقام کی نوعیت کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ ایسے میں یہ دیکھنا ہوگا کہ آزادی کے وقت یعنی 15 اگست 1947 ءکو اس جگہ کی مذہبی نوعیت کیا تھی۔ اس دن جو مذہبی نوعیت غالب آئے گی وہ اس بات کا تعین کرے گی کہ اس ایکٹ کے موجود ہونے کے باوجود کیس کی سماعت ہو سکتی ہے یا نہیں، جس کے لیے ثبوت لانے ہوں گے۔ اب اس معاملے کی اگلی سماعت 16 اکتوبر کو ہوگی۔ مسلم فریق (انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی) کی جانب سے حذیفہ احمدی نے کہا کہ اصل درخواست مینٹینیبلٹی کے بارے میں ہے، اگر یہ برقرار نہیں رہ سکتی ہے تو بقیہ درخواست کا کوئی مطلب نہیں ہوگا۔ سپریم کورٹ گیانواپی کیس میں داخل کی گئی کل تین درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے۔ بھارت کے چیف جسٹس جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں تین ججوں کا بنچ کر رہا ہے۔ مسلم فریق نے کہا کہ ہندو فریق نے خود کہا تھا کہ یہاں مسجد ہے، لیکن ہندو فریق نے اس کی تردید کی اور کہا کہ اس نے ایسا نہیں کہا۔