• news

برطانیہ روانگی کے منتظر سینکڑوں افغان باشندے اسلام آباد میں پھنس گئے

لندن (نوائے وقت رپورٹ) برطانوی میڈیا کے مطابق طالبان کی جانب اقتدار سنبھالنے سے قبل افغانستان میں برطانوی افواج کے لیے کام کرنے والے ہزاروں افغان پاکستان میں پھنسے ہوئے ہیں کیونکہ برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سونک ان کی نقل مکانی سے منسلک اخراجات کو کم کرنا چاہتے تھے۔ رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی ایک عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات کے مطابق وزیراعظم رشی سونک نے سرکاری محکموں کو ہدایت کی تھی کہ صرف اس صورت میں افغانوں کو منتقل کرنے کی اجازت دی جائے اگر ان کے پاس ہوٹلوں کے علاوہ کسی اور جگہ رہائش کا انتظام ہو۔ رپورٹ کے مطابق یہ اقدام ہوٹلوں میں مہاجرین کی رہائش پر اٹھنے والے اخراجات کو کم کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ برطانیہ کی حکومت نے افغانوں کو ملک میں آباد کرنے کے لیے دو سکیمیں متعارف کروائیں، پہلی افغان ری لوکیشن اینڈ اسسٹنس پالیسی ان افغانوں کے لیے ہے جو برطانوی افواج اور ان کے خاندانوں کے ساتھ براہ راست کام کرتے ہیں اور دوسری افغان سٹیزن ری سیٹلمنٹ سکیم ان لوگوں کے لیے ہے جنہوں نے برطانوی حکومت کے زیر انتظام سول سکیموں میں کام کیا یا ان کا حصہ رہے۔ تاہم، جو زیادہ تر لوگ سکیموں کے لیے کوالیفائی کر چکے ہیں۔ پاکستان میں غیریقینی صورتحال سے دوچار ہیں کیونکہ برطانیہ نے ویزوں کا اجرا بند کر دیا ہے۔ دی انڈیپنڈنٹ کے مطابق برطانوی مسلح افواج کے ساتھ کام کرنے والے تقریباً 2300 افغان باشندے کئی مہینوں سے اسلام آباد کے ہوٹلوں میں پھنسے ہوئے ہیں کیونکہ انہیں نقل مکانی سے قبل برطانیہ میں رہائش کے لیے گھر تلاش کرنے کا کہا گیا ہے۔ نقل مکانی کے اہل دو افغان باشندوں نے حکومت برطانیہ کے خلاف برطانیہ کی عدالت میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ نومبر 2022ءمیں رشی سونک کی جانب سے کیے گئے فیصلے کی وجہ سے ان کی دوبارہ آبادکاری میں تاخیر ہو رہی ہے۔ دی انڈیپنڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق پناہ گزینوں کی نمائندگی کرنے والے ٹام ڈی لا مارے کے سی نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم رشی سونک نے نومبر 2022ءکے آخر میں برطانیہ آنے والے افغانوں کے لیے ہوٹلوں کا استعمال روک دیا تھا تاکہ پیسہ بچایا جا سکے۔ اس فیصلے کے بعد وزارت دفاع نے لوگوں کو پاکستان سے برطانیہ لانے والی پروازوں کو روک دیا جس کی وجہ سے یہ خاندان پاکستان میں پھنس گئے ہیں اور اب انہیں پاکستان سے بھی نکالے جانے کا خطرہ ہے۔

ای پیپر-دی نیشن