• news

غزہ میں سرما کی پہلی بارش۔ 

غزہ میں کل پیر کو سرما کی پہلی بارش ہوئی لیکن کوئی بچہ بارش میں نہانے یا کھیلنے کیلئے باہر نہیں نکلا۔ سرمئی بادلوں نے آسمان پر دلکش مناظر سجا دئیے لیکن پرندوں کی کمی رہ گئی۔ کوئی پرندہ آسمان پر نہیں اڑا۔ قطروں کی پھوار گلی گلی پھول پودوں کی تلاش میں نکلی کہ پتوں اور پتیوں پر موتی سجا سکے لیکن کوئی پھول تھا نہ پودا۔ باد زمستان کے جھونکے دستک دینے کے لیے ہرس±و گھوم پھرے لیکن کوئی دروازہ ملا نہ دستک۔ کھنڈرات کے ڈھیر تھے جن کے اندر جابجا خون جما تھا۔ سڑک پر ہوتا تو بارش سے دھل جاتا ہے۔ کھنڈروں کے اندر اس طرح کی رسائی بارش کے لیے ممکن نہیں تھی چنانچہ جما خون جما ہی رہ گیا، کئی گھنٹے کی بارش بھی اسے نہ دھو سکی۔ 
شمالی غزہ انسانی وجود سے خالی ہو گیا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تین ہزار سے زیادہ لوگ چیتھڑوں میں بٹ چکے، نو دس ہزار زخمی، کئی ہزار لاپتہ اور ملبے تلے دبے ہیں۔ گیارہ لاکھ آبادی میں سے 9 لاکھ بے گھر ہو چکے، دو لاکھ مختلف غیر رہائشی عمارتوں میں پناہ لے چکے۔ جہاں کثیر المنزلہ فلیٹ تھے، اب اینٹ پتھر کے ڈھیر ہیں۔ کوئی ایک عمارت بھی تو نہیں بچی جس کی تصویر لے کر میڈیا پر ڈالی جا سکے کہ دیکھو، یہ اب بھی موجود ہے۔ اسرائیل نے کہا ہے ہم شہری آبادیوں کو بالکل نشانہ نہیں بناتے، ہم نے صرف حماس کے کمانڈروں کے گھروں کو نشانہ بنایا ہے۔ یعنی شمالی غزہ کا ہر فلیٹ کسی نہ کسی حماس کمانڈر کا گھر تھا۔ 
اب جنوبی غزہ کی باری ہے۔ اسرائیل نے کہا تھا سب فلسطینی شمال سے نکل کر جنوب کو چلے جائیں۔ وہ جا چکے اور اگلے ہی دن اس نے جنوب کے شہر رفاہ پر شدید حملے کئے۔ جنوبی غزہ شمالی غزہ کے مقابلے میں قدرے کشادہ ہے، ترقی بھی زیادہ ہوئی تھی لیکن یہ ماضی کی بات ہے۔ تب کی کشادہ سڑکیں اب بھی کشادہ ہیں لیکن ایک دو دن میں ان پر کارپٹ بمباری ہو گی اور ان کا ملبہ بناکر رکھ دے گی۔ 
مرنے والوں میں ایک ہزار بچے ہیں۔ دو دن سے لے کر بارہ سال کی عمر تک کے بچے۔ سینکڑوں ایسے بچوں کے وڈیو کلپ میڈیا پر، ایک کے بعد ایک کے حساب سے آ رہے ہیں جن کے ماں باپ بہن بھائی سب مر گئے، بس ایک بچہ باقی رہ گیا یا دو۔ چند گھنٹے پہلے وہ یتیم تھے نہ بے گھر، اب گھر رہا نہ ماں باپ، سردی کا موسم آ گیا، دنیا پہلے بھی سرد مہر تھی، اب بھی ہے، آئندہ بھی رہے گی۔ 
______
ماضی کے مقابلے میں اس بار کچھ مختلف ہوا۔ دنیا بھر میں، ان گنت، ملکوں میں، یہاں تک کہ امریکہ کے درجن بھر شہروں میں مظاہرے ہوئے۔ یہ مظاہرے ہر بار ہوتے ہیں یعنی جب بھی اسرائیل کے جی میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی چاہ انگڑائی لیتی ہے اور وہ اپنا شوق پورا کرتا ہے تو دنیا کے بہت سے شہروں میں لوگ احتجاج کے لیے نکلتے ہیں لیکن اس بار نیا یہ ہوا کہ پہلے سے زیادہ، بہت زیادہ شہروں میں نکلے اور پہلے سے کہیں زیادہ تعداد میں نکلے۔ لندن کی تاریخ کا سب سے بڑا مظاہرہ دو روز پہلے ہوا۔ اخباری اعداد و شمار کے مطابق ایک لاکھ سے زیادہ کا جلوس تھا۔ عوامی حلقوں کے مطابق لگ بھگ دو لاکھ تھے۔ لندن روایتی طور پر اتنے بڑے جلوسوں کی تاریخ نہیں رکھتا۔ یوں یہ ایک تاریخی جلوس تھا۔ 
اس میں مسلمان تھے تو غیر مسلم بھی تھے۔ انگریز بھی تھے، عرب اور افریقی بھی تھے۔ اس مظاہرے نے برطانیہ کے یہود بلکہ صہیون نواز میڈیا کو پریشان کر دیا اور میڈیا سے زیادہ پریشان گولڈ سمتھ خاندان تھا۔ زک گولڈ سمتھ اور بین گولڈ سمتھ نے بڑے زہریلے ٹویٹ کئے اور حیرت ظاہر کی کہ بے چارے معصوم یہودیوں کے قتل پر لندن کے لوگ جشن منا رہے ہیں۔ بین گولڈ سمتھ اتنے معروف نہیں ہیں لیکن ان کے بھائی زیک گولڈ سمتھ کو پاکستان میں ہارے ”گریٹ خان“ نے خوب متعارف کرا رکھا ہے۔ موقع بے موقع ان کی تعریفیں کیا کرتے تھے۔ معروف میڈیا پرسن حامد میر کے پروگرام میں انہوں نے زیک گولڈ سمتھ کو نیک ، سچا، ایماندار اور مخلص آدمی قرار دیا اور پھر کہا کہ زک گولڈ سمتھ صادق امین ہیں۔ ثاقب نثار نے دنیا کا واحد صادق امین گریٹ خان کو قرار دیا تھا، گریٹ خان نے دوسرا صادق امین بھی ڈھونڈ نکالا۔ 
یہ کلپ دو دن سے خوب گردش کر رہا ہے۔ اس میں گریٹ خان سے سوال کیا گیا کہ آپ نے لندن کی میئر شپ کے لیے پاکستانی نڑاد مسلمان صادق خان کے مقابلے میں (صہیونی نسل پرست) زیک گولڈ سمتھ کی حمایت کیوں کی تو گریٹ خان نے حق گوئی اور بے باکی والے آئین جوانمرداں پر عمل کرتے ہوئے صاف کہا کہ میں نے زیک کی حمایت اللہ کی خوشنودی کے لیے کی۔ وہ سچا، نیک، صادق امین ہے اور اللہ کہتا ہے الیسوں کی حمایت کرو۔ 
تو الیسوں نے یہ ٹویٹ کئے۔ پی ٹی آئی تتربتر ہو چکی ہے ورنہ زیک اور بین گولڈ سمتھ کے ٹویٹس کے بینر اور بینا فلیکس بنا کر قریہ قریہ کوچہ کوچہ آویزاں کرتی۔ 
______
فلسطینیوں سے یکجہتی کے لیے اور اسرائیل کی مذمت کیلئے پاکستان میں سب سے بڑا مظاہرہ جماعت اسلامی کراچی نے کیا۔ کئی عشروں کے دوران، بلامبالغہ، پاکستان بھر میں ہونے والا یہ سب سے بڑا مظاہرہ تھا۔ ہزاروں نہیں، دسیوں ہزار نہیں، اس میں لاکھوں شہری شریک تھے۔ 
دوسرا بڑا مظاہرہ پشاور میں جے یو آئی نے کیا۔ یہ بنیادی طور پر فلسطین کیلئے خاص نہیں تھا، یہ اصل میں مفتی محمود کانفرنس تھی جس میں اسرائیل کے خلاف بھی تقریریں کی گئیں۔ فلسطینی سفیر بھی شریک ہوئے۔ کئی برسوں کے دوران پختونخواہ میں ہونے والا یہ سب سے بڑا جلسہ تھا۔ 
باقی ملک میں خیریت رہی۔ جماعت اسلامی نے لاہور میں بہت پھس پھسا مظاہرہ کیا۔ تحریک لبیک کا جلوس بھی نکلا اور بس گزارہ تھا۔ دونوں میں چند ہزار سے زیادہ، لاہوری شریک نہیں ہوئے۔ باقی پنجاب میں پرامن سنّاٹا چھایا رہا۔ ہاں، سنا ہے گوجرانوالہ اور پنڈی میں کچھ لوگ ضرور نکلے۔ 
کئی عشرے پہلے جب ہم سندھ میں ہوا کرتے تھے تو اخباروں رسالوں میں ”زندہ دلان“ لاہور کا تذکرہ اتنا زیادہ سنا کہ حفظ ہو گیا۔ لاہور آ کر پتہ چلا کہ یہاں مردوں کو زندہ مانا جاتا ہے۔ 
______
جماعت اسلامی جے یو آئی اور لبیک۔ بس ان تین جماعتوں کو فلسطین کی خبر پہنچی۔ مسلم لیگ بے خبر رہی اور پیپلز پارٹی بھی بے خبر رہی۔ وہی حکومت پاکستان تو بے چاری کو پاکستان کی کوئی خبر نہیں ہے تو فلسطین کی خبر سے باخبر کیونکر ہوتی۔ دو ایسے بیان اس نے البتہ جاری کئے کہ جو جاری نہ ہی کرتی تو اچھا کرتی۔ 
______
پی ٹی آئی کا ذکر رہا جاتا ہے۔ ایک مظاہرہ اس نے بھی کیا، پشاور میں بیشتر عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مبلغ گیارہ عدد مظاہرین اس میں شریک ہوئے کہ نصف جن کا ساڑھے پانچ ہوتے ہیں۔ کچھ عینی شاہدین نے اس تعداد سے اختلاف کیا ہے اور کہا ہے کہ گیارہ نہیں، پورے بارہ تھے نصف جن کا چھ عدد ہوتے ہیں۔ مظاہرین عمران تیرے جانثار بے شمار، بے شمار کے نعرے لگا رہے تھے 
______
امریکہ کی ریاست الینوائے میں ایک 71 سالہ یہودی مالک مکان جوزف زدما نے اسرائیل میں معصوم یہودیوں پر ہونے والے ظلم و بربریت کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنی کرایہ دار خاتون کو چھریوں کے وار کر کے زخمی اور اس کے چھ سالہ بیٹے کو قتل کر دیا۔ چھ سالہ بچے کے جسم میں اس نے 26 چھریاں گھونپیں۔ ماں کا نام ھانان شاہین تھا اور بچے کا وادیا تھا۔ صادق امین زک گولڈ سمتھ نے ابھی تک ا س پر کوئی ٹویٹ نہیں کیا۔

ای پیپر-دی نیشن