• news

اسرائیلی جارحیت پر مسلم دنیا کے محض مذمتی بیانات


 اسرائیل کی غزہ میں جارحیت جاری ہے، 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی حملوں میں مزید 600 فلسطینی شہید اور 800 زخمی ہوگئے۔ شہید ہونیوالے فلسطینیوں کی تعداد 3ہزار تک پہنچ گئی جبکہ بچوں اور خواتین سمیت 9ہزار200 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ایمنسٹی انٹر نیشنل نے اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کو غزہ سے نکلنے کی وارننگ پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے جبری بے دخلی اور وا رننگ کو عا لمی انسا نی حقوق کی خلا ف ورزی قرار دیاہے۔ اقوام متحدہ کے امدادی ادارے انروا کا کہنا ہے کہ غزہ کو کھائی میں دھکیلا جا رہا ہے جبکہ نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان غزہ پر قبضہ اور اسرائیلی جارحیت کی پر زور مذمت کرتے ہوئے فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کا مطالبہ کرتا ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی ایگزیکٹو کمیٹی کا ہنگامی اجلاس 18اکتوبر کو ہو رہا ہے۔ اسرائیل بین الاقوامی قانون کی پاسداری اور انسانی حقوق کا احترام یقینی بنائے۔ اسرائیل سات دہائیوں سے زیادہ عرصہ سے فلسطینیوں پر مظالم ڈھا رہا ہے، ہمارے لئے ناقابل قبول ہے۔ دوسری جانب چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیلی اقدام دفاع کی حد سے تجاوز ہے۔ عالمی برادری کو غزہ کے لوگوں کی مشترکہ سزا سے روکنا چاہئے۔ 
اسرائیل کی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور جارحیت کے باوجود امن اور انسانی حقوق کے علمبردار برطانیہ اور امریکہ سمیت دوسری الحادی قوتیں پہلے دن سے نہ صرف اسرائیل کے ساتھ کھڑی ہیں بلکہ اسلحہ اور بارود سے اسکی ہر طرح کی مدد بھی کر رہی ہیں۔ اسرائیل کی جارحیت کو آج 10 روز ہو چکے ہیں‘ مسلم دنیا کی طرف سے صرف اظہار یکجہتی اور مذمتی بیانات ہی سامنے آرہے ہیں۔ فلسطین کی تباہی کے 10 دن بعد اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے انگڑائی لی اور اب اس نے 18 اکتوبر کو ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جس طرح الحادی قوتیں اسرائیل کی پشت پر کھڑی ہیں‘ مسلم ممالک کو بھی متحد ہو کر فلسطینیوں کی ہر ممکن مدد کرنی چاہیے تھی مگر اپنے اپنے مفادات اور تحفظات کے لبادے اوڑھے سارے مسلم ممالک فلسطین کی بربادی کا منظر دیکھ رہے ہیں۔ اگر مسلمان ملکوں کا یہی چلن رہا تو ان کی اپنی بربادی بھی نوشتہ دیوار ہے۔ اس وقت مسلم دنیا میں جو انتشار نظر آرہا ہے‘ اسکے پیچھے الحادی قوتوں کا اتحاد و ایجنڈا ہے‘ جنہوں نے مسلم ممالک کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرکے ان میں ایسا نفاق پیدا کر دیا ہے کہ ان قوتوں کے ہاتھوں کسی مسلمان ملک کی بربادی پر انہیں آواز اٹھانے کی جرا¿ت نہ ہو۔ اس لئے مسلم دنیا کو انکی اس سازش کو سمجھنا ہوگا اور اپنے باہمی اختلافات بھلا کر متحد ہونا ہوگا تاکہ یہود و ہنود و نصاریٰ کے گٹھ جوڑ کے آگے مضبوط بند باندھا جاسکے۔ اس لئے مسلم دنیا کو اب مذمتی بیانات اور رسمی اظہار یکجہتی سے آگے نکل کر عملی اقدامات کرنا ہونگے۔

ای پیپر-دی نیشن