سائفر کیس: چیئرمین پی ٹی ائی شاہ محمود پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی چالان کی نقول وصول کرا دی گئیں
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ وقائع نگار) آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالاحسنات ذوالقرنین نے سائفر کیس میں فردجرم عائد کرنے کی کارروائی کیلئے چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو چالان کی مکمل نقول وصول کروا دیں۔ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران پی ٹی آئی وکلا اور سپیشل پراسیکیوٹرز عدالت پیش ہوئے۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی حاضری لگائی۔ پی ٹی آئی وکلا نے چالان کی نقول موصول نہ ہونے کا اعتراض کیا، جس پر عدالت نے ملزمان کو چالان کی مکمل نقوم فراہم کیں اور دونوں ملزمان نے چالان نقول کی وصولی کے دستخط بھی کیے۔ عدالت نے فردجرم کی کارروائی آئندہ سماعت تک موخر کرتے ہوئے سماعت 23 اکتوبر تک کیلئے ملتوی کردی۔ ادھر پی ٹی آئی وکیل شیر افضل مروت نے جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ چیئرمین پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی کو آج بھی پنجرے میں عدالت میں پیش کیا گیا، جج صاحب نے کہا ہے سائفر کیس کی اگلی سماعت بڑے کمرے میں ہوگی۔ ادھر بتایا جاتا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل میں سیل کی توسیع کردی گئی۔ جج ابوالحسنات ذوالقرنین کے احکامات پر جیل سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عملدرآمد کیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا سیل 35 فٹ سے تقریباً 60 فٹ تک بڑھا دیا گیا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے دوران سماعت جج ابوالحسنات ذوالقرنین سے سیل سے متعلق دو مزید درخواستیں کیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے گھر کے کھانے اور ورزش کے لیے سائیکل مہیا کرنے کی درخواست کی۔ جس پر عدالت کے جج نے کہا کہ جیل میں کھانا مہیا کرنے کی ذمہ داری جیل حکام کی ہے۔ جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سپرنٹنڈنٹ جیل کو چیئرمین پی ٹی آئی کو ورزش کے لیے مینوئل کے تحت سائیکل مہیا کرنے کے احکامات دے دیئے۔ سائفرکیس میں 23 اکتوبر کو ہر صورت میں فردجرم عائد کی جائے گی۔ خصوصی عدالت آئندہ سماعت پر دائر تمام درخواستوں کو اسی دن سن کر فیصلہ بھی سنائے گی۔ دوسری طرف اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت نے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں جیل ٹرائل کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران کہا ہے کہ ایک دو دن میں فریقین کو طلب کر کے معاملے پر آرڈر جاری کریں گے، ہم ایک آرڈر دے چکے ہیں جیل نوٹیفکیشن سے متعلق شیر افضل صاحب کے کیس میں، یہ سارا معاملہ ٹرائل کورٹ نے دیکھنا ہوتا ہے، آپ کے کیس میں فریقین کو بلا کر پوچھ لیتے ہیں۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران شاہ محمود قریشی کی جانب سے ایڈووکیٹ سید علی بخاری عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ ہم نے جیل ٹرائل کے نوٹیفکیشن کے خلاف ٹرائل کورٹ میں درخواست دی تھی، ٹرائل کورٹ نے ہماری درخواست کو سنے بغیر نظر انداز کر دیا۔ گذشتہ روز کی ریگولر کاز لسٹ منسوخ ہونے سے دوران عدت نکاح کیس خارج کرنے کی چیئرمین پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی درخواست، چیئرمین پی ٹی آئی کی کیسوں کی تفصیلات فراہمی اور دیگر کیسز میں گرفتاری سے روکنے کے کیس سمیت دیگر کیسز کی سماعت نہ ہوسکی۔