ہسپتال پر اسرائیلی بمباری منظم ریاستی دہشت گردی، او آئی سی
جدہ اسلام آباد (امیر محمد خان + خبر نگار خصوصی) سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کی صدارت میں بدھ کو جدہ میں غزہ کی صورتحال پر غور کے لئے او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کا کھلا ہنگامی اجلاس ہوا۔ ہنگامی اجلاس کے اختتام پر جاری مشترکہ اعلامیے میں غزہ پٹی میں فلسطینیوں پر حملے بند کرانے کے لیے فوری اقدام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ایس پی اے کے مطابق اعلامیے میں مسلم ممالک نے غزہ پٹی سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو مسترد کردیا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ ’تمام شہریوں کی سلامتی کا تحفظ چاہتے ہیں اور کسی بھی شکل میں ان پر حملے کے مخالف ہیں‘۔ اعلامیے میں غزہ پٹی میں شہریوں کی زندگی کا تمام تر ذمہ دار قابض اسرائیلی حکام کو قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ ’غزہ کے باشندے ناکہ بندی، گولہ باری، بجلی، پانی اور خوراک سے مسلسل محرومی کے ماحول میں حقیقی المیے سے دوچار ہیں۔ اس پر انہیں ان کے گھروں سے زبردستی بے دخل بھی کیا جارہا ہے‘۔ قبل ازیں اجلاس میں سعودی وزیر خارجہ نے سعودی عرب کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’غزہ پٹی اور گردو نواح میں بڑھتی ہوئی فوجی کشیدگی سے پیدا ہونے والی خطرناک صورتحال کا جائزہ لینے اور خطے کو درپیش المناک تبدیلیوں کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ انہوں نے پھر کہا ’سعودی عرب قابض اسرائیلی افواج کی جانب سے بڑھتے ہوئے حملوں اور مسلسل جارحانہ کارروائیوں کو پوری قوت سے مسترد کرتا ہے‘۔ سعودی وزیر خارجہ نے کہا ’حالیہ المناک حالات نے ثابت کردیا کہ سنگین صورتحال سے بچنے کا تقاضا ہے کہ عالمی برادری ذمہ دارانہ موقف اختیار کرے‘۔ جبری بے دخلی کو مسترد کرے۔ غزہ کی ناکہ بندی ختم کرائے اور بنیادی ڈھانچے نیز اہم ریاستی مفادات کو تباہ کرنے پر بندش عائد کرے‘۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ زخمیوں کے انخلا کا مطالبہ کیا جائے۔ استحکام کی بحالی اور حالات کو کنٹرول کرنے والی کوششوں پر زور دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ’ ہمارا غیر متزلزل موقف ہے 1967 کی سرحدوں کے دائرے میں خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے‘۔ ہم چاہتے ہیں کہ مشرقی القدس فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہو۔ شہزادہ فیصل بن فرحان نے مزید کہا ’سعودی عرب غزہ بحران ختم کرانے کے لیے اپنے برادر ملکوں اور بین الاقوامی دوستوں کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔اجلاس سے فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے خطاب میں کہا اسرائیل نے جان بوجھ کر ہسپتال کو بمباری کا نشانہ بنایا ۔ اسرائیل ایک جنگی مشین بن گیا ہے۔ اس جنگی مشین نے اب تک غزہ میں 1300 کی تعداد میں بچوں کو شہید کر دیا ہے۔ فلسطینی وزیر خارجہ نے کہا بین الاقوامی برادری کی طرف سے اسرائیل کی مذمت کافی نہیں بلکہ انہیں عملی اقدامات اٹھانا چاہیں۔اس سے پہلے ایرانی وزیر خارجہ نے او آئی سے ممبر ملکوں سے اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات کرتے ہوئے اس کے خلاف تیل کی فراہمی پر پابندی سمیت دوسری پابندیاں لگانے کا مطالبہ کیا تھا سعودی عرب کی درخواست پر غزہ کی صورتحال پر او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کا غیر معمولی ہنگامی اجلاس جدہ میں او آئی سی سیکرٹریٹ میں ہوا، جسکی صدارت سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کی،، نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کی فلسطینی عوام نازک دور سے گزر رہے ہیں، پاکستان اسرائیل کی جانب سے جاری پر تشدد کارروائی کی شدید مذمت کرتا ہے، گزشتہ رات اسپتال پہ حملہ انتہائی افسوسناک عمل ہے، جسکے نتیجے میں 500سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے پاکستان 1967 سے قبل کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کی وکالت کرتا رہا ہے جس کا دارالحکومت القدس ہو۔ عالمی برادری سے ٹھوس کردارادا کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ انسانی بحران پہ قابو پایا جا سکے، او آئی سی اجلاس میں پاکستان، سعودی عرب، ترکیہ، ایران، فلسطین، بحرین، آذربائیجان، فلسطین، گیمبیا، موریطانیہ اور کیمرون اور دیگر رکن ممالک نے بھی شرکت کی۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین طہ* نے کہا ہے کہ مسلم وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس ایسے وقت میں ہورہا ہے جب فلسطینی عوام نازک دور سے گزر رہے ہیں۔ سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین ایجنڈے کا اولین مسئلہ ہے اور تمام رکن ممالک ہمیشہ اس کے حامی رہے ہیں اور ہیں، ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے کہا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رکن ممالک اسرائیل پر تیل کی پابندی اور دیگر پابندیاں عائد کریں۔ حسین امیرعبداللہیان نے تمام رکن ممالک سے اسرائیلی سفیروں کو ملک بدر کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے بدھ کو ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ یہ حملہ بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہے جس میں معصوم بچوں، خواتین، ڈاکٹروں، طبی عملے اور پناہ کے متلاشی بے گھر شہریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ او آئی سی اجلاس پاکستان اور سعودی عرب نے مشترکہ طور پر بلایا ہے۔ قبل ازیں وزیر خارجہ نے او آئی سی ممالک کے اپنے ہم منصبوں جس میں مصر، ایران، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ شامل ہیں، سے ٹیلی فون پر بات چیت کی تھی۔ وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ ان کی سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان سے او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ہنگامی وزارتی اجلاس کے موقع پر تعمیری ملاقات ہوئی انہوں نے کہا کہ ہم نے غزہ میں مخاصمت کے خاتمے اور شہریوں کے تحفظ کی فوری ضرورت پر زور دیا۔