• news

خشیت الٰہی

یہ حقیقت ہے کہ جس کے دل میں خشیت الٰہی نہ ہو اور اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونے سے نہ ڈرے کسی نہ کسی طرح گناہ میں مبتلا ہو ہی جاتا ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے معاشرے کی اصلاح کی بنیاد خشیت الٰہی پر رکھی۔اگر انسان کے دل میں خوف خدا پیدا ہو جائے تو اگر اس سے کوئی غلطی سر زد ہو جائے لیکن اس کو ثابت کرنے کے لیے کوئی گواہ موجود نہ ہو تو غلطی کرنے والے کو اس بات کا احساس ضرور ہو گا کہ کوئی اور نہیں تو اللہ تعالیٰ تو مجھے دیکھ رہا ہے اور ایک دن اس کے حضور پیش ہو نا ہے تو اس کو اپنی غلطی کا احساس ہو گا۔ یہی وجہ ہے کہ جس کسی سے کوئی غلطی ہو جاتی تو وہ خود حضور نبی کریم ﷺ کی بارگاہ اقدس میں حاضر ہو جاتا اور اپنی غلطی کا اعتراف کرتا تھا۔ 
امام مسلم رحمة اللہ تعالیٰ علیہ روایت فرماتے ہیں کہ حضرت بریدہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضرت ماعز بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ! مجھے پاک کر دیجیے آپ نے فرمایا : تمہیں ہلاکت ہو۔ جاﺅ اللہ تعالیٰ سے استغفار کرو اور اس کے حضور تو بہ کرو۔ وہ چلے گئے اور تھوڑی دیر بعد پھر واپس آئے اور پھر عرض کرنے لگے : یا رسول اللہ ﷺ مجھے پاک کر دیں۔آپ ﷺ نے پھر یہ ہی فرمایا۔ یہاں تک کہ چوتھی مرتبہ حضور نبی کریمﷺنے ان سے پوچھا میں تمہیں کس چیز سے پاک کر دوں؟ توانہوں نے فرمایا زنا سے۔ تو آپ ﷺ نے ان کے بارے میں پو چھا کہ کیا ان کے دماغ میں کوئی خرابی ہے تو لوگوں نے کہا نہیں یہ پاگل نہیں ہے۔ تو آپ نے پوچھا کیا اس نے شراب پی ہے تو کہا گیا نہیں پی۔ تو آپﷺ نے فرمایا کہا تم نے زنا کیا ہے ؟ تو انہوں نے کہا جی ہاں۔ تو پھر آپ نے انہیں رجم کرنے کا حک دیا اور انہیں رجم کر دیا گیا۔ اس کے بعد بعض نے کہا کہ وہ ہلاک ہو گئے اور بعض نے کہا کہ ان کی تو بہ جیسی کسی کی تو بہ نہیں ہے کیونکہ انہوں نے آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہا مجھے پتھروں سے مار ڈالیے۔حضرت بریدہ فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام میں دو تین دن یہ ہی اختلاف رہا۔ پھر ایک دن رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور فرمایا معز بن مالک کے لیے استغفار کرو۔ صحابہ کرام نے کہا اللہ ماعز کی بخشش فرمائے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :ماعز نے ایسی توبہ کی ہے اگر اسے تمام امت مسلمہ میں تقسیم کر دیا جائے تو سب کے لیے کافی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن