بیلٹ اینڈ روڈ عالمی کانفرنس
چین کے شہر بیجنگ میں بیلٹ اینڈ روڈ عالمی کانفرنس ہوئی- جس میں 130 ملکوں کے نمائندے شریک ہوئے - روس کے صدر پیوٹن سمیت درجنوں ملکوں کے سربراہوں نے اس تاریخی کانفرنس میں شرکت کی - دس سال قبل عالمی انفرا سٹرکچر اور انرجی نیٹ ورک کے لیے تاریخ ساز عالمی منصوبہ جاری کیا گیا تھا- اس منصوبے کے تحت ایشیا کو افریقہ اور یورپ سے سمندری راستے کے ذریعے آپس میں ملانا تھا - امریکہ اور مغربی ممالک کی خاموش اور کھلی مخالفت کے باوجود یہ عالمی منصوبہ کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے-
بیجنگ میں ہونے والی کانفرنس کے دوران 68 ممالک کی 300 کمپنیوں کے نمائندوں نے مصنوعی ذہانت، بنیادی ڈھانچے، صاف توانائی، بائیو میڈیسن، مالیاتی خدمات، جدید زراعت اور ریل ٹرانزٹ کے شعبوں کے 97 ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کیے-چین کے صدر شی جن پنگ نے اپنے تاریخی خطاب میں کہا کہ چین یک طرفہ پابندیوں اور اقتصادی جبر کے خلاف ہے- اگر ہم دوسروں کی ترقی اور باہمی اقتصادی انحصار کو خطرے کے طور پر دیکھیں گے تو انسانوں کی زندگیاں بہتر نہیں ہوں گی- چین کے عروج کو محدود کرنے کی تعصب پر مبنی خواہش پوری نہیں ہوگی- چین کے صدر نے کہا کہ چین بلاک بنانے اور نظریاتی اور علاقائی محاذ آرائی کی سیاست کا حصہ نہیں بنے گا- ہم یک طرفہ پابندیوں اور طاقت کے بل بوتے پر دوسرے ملکوں میں مداخلت اور اقتصادی استحصال کے خلاف ہیں- انہوں نے کہا کہ چین عالمی معیشت میں مزید 100 بلین ڈالر ڈالے گا تاکہ پوری دنیا کے ممالک اجتماعی ترقی کر سکیں-
چین کے صدر نے اپنے خطاب میں 8 اصولوں کا ذکر کیا جن پر عمل کرکے بیلٹ اینڈ روڈ عالمی منصوبہ کو کامیابی سے ہم کنار کیا جائے گا- چین کثیر الجہتی نیٹ ورک کو مکمل کرے گا اور دنیا کے مختلف ملکوں اور علاقوں کو آپس میں ملائے گا- اوپن اکانومی کے اصول پر عمل کیا جائے گا - چین سمال اور سمارٹ بزنس کے یونٹ متعارف کروائے گا- ماحول کو صاف شفاف بنانے کے لیے جدوجہد کرے گا- دوسرے ملکوں کے نوجوان سائنس دانوں کو خوش آمدید کہے گا- عوام سے عوام کی دوستی کے فلسفے پر قائم رہے گا- منصوبے کی کامیابی کے لیے مانیٹرنگ کا شفاف نظام تشکیل دے گا- چین دوسرے ملکوں کے اشتراک اور باہمی تعاون سے آگے بڑھتا رہے گا- چین کے صدر نے اپنے پیارے دوست روس کے صدر پیوٹن سے 3 گھنٹے ملاقات کی- یو کرائیں کے ساتھ جنگ کے بعد روس کے صدر کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ تھا-
اس تاریخی کانفرنس میں افغانستان کے طالبان نے بھی شرکت کی اور بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا حصہ بننے کا اعلان کیا- اس کانفرنس میں پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بھی شرکت کی اور ریلوے ایم ایل ون کے منصوبے کے علاوہ دیگر منصوبوں کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا- انہوں نے چین کے سرمایہ کاروں سے ملاقات کرکے انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دی-
پاکستان گزشتہ دس سالوں کے دوران سی پیک کے پروگرام کے تحت 25 ارب ڈالر کے منصوبے مکمل کر چکا ہے-اگر پاکستان کو دہشت گردی اور بیڈ گورننس کا سامنا نہ ہوتا تو پاکستان پاک چین منصوبوں پر تیزی سے عملدرآمد کرکے ترقی اور خوشحالی کی شاہراہ پر گامزن ہو سکتا تھا -پاکستان کے نگران وزیراعظم نے چین کی قیادت کو یقین دھانی کرائی کہ پاکستان کسی کو اجازت نہیں دے گا کہ وہ پاک چین دوستی کو کمزور کرسکے - نگران وزیراعظم نے وفد کے ہمراہ چین کے صدر شی جن پنگ اور ان کے وفد سے ملاقات کی- اس ملاقات کے دوران پاکستان اور چین کے تعلقات کو مزید مضبوط اور مستحکم بنانے کے لیے تجدید عزم کیا گیا- چین کی قیادت نے یقین دلایا کہ چین سی پیک کے منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے ہر ممکن تعاون جاری رکھے گا-
نگران وزیراعظم نے عالمی کانفرنس میں شریک دوسرے ملکوں کے سربراہوں سے بھی ملاقاتیں کیں- گزشتہ ایک سال کے دوران امریکہ نے پاکستان میں اس نوعیت کی سفارتی سرگرمیاں کی ہیں جن کی وجہ سے چین کی قیادت کے ذہنوں میں شبہات پیدا ہوئے جیسے پاکستان ایک بار پھر امریکہ کے دباو میں آرہا ہے- امریکہ چین کے بڑھتے ہوئے عالمی اثرو رسوخ سے خائف ہے اور چین کے اثرورسوخ کو محدود رکھنے کے لیے سفارت کاری میں مصروف ہے- اس کی خواہش ہوگی کہ سی پیک کے منصوبے سست روی کا شکار رہیں- چند ماہ قبل امریکہ کے سفیر نے گوادر کا دورہ کیا تھا جس کا کوئی جواز نہیں تھا- اس دورے کے بعد چین کے تحفظات جائز تھے- پاکستان کے نگران وزیراعظم نے چین کے حالیہ دورے کے دوران چین کے تحفظات کو دور کرنے کی پوری کوشش کی - پاکستان امریکہ کو کئی بار آزما چکا ہے اس نے ہمیشہ پاکستان سے بے وفائی کی- پاک چین تعلقات کی تاریخ گواہ ہے کہ چین نے ہمیشہ پاکستان کو مضبوط اور مستحکم بنانے کی پر خلوص کوشش کی ہے اور ہر عالمی فورم پر پاکستان کا کھل کر ساتھ دیا ہے-
اگر پاکستان اپنے آزمودہ دوست پر انحصار کرنے کی بجائے بے وفا دوست کے جال میں آگیا تو پاکستان کی سلامتی اور آزادی شدید خطرات سے دو چار ہو سکتی ہے- چین اپنے مخالفین کی سازشوں کے باوجود ترقی کر رہا ہے چند سال کے بعد چین دنیا کی سپر پاور بن جائے گا- پاکستان کا مستقبل چین کے ساتھ وابستہ ہے- مقتدر حلقوں کو پاک چین دوستی کو خارجہ پالیسی کا مرکزی نکتہ بنانا چاہیے -